عمران خان کو پاکستان کودرپیش بڑے اقتصادی بحران کاسامنا کرنا ہوگا

August 20, 2018

لندن( نیوز ڈیسک) عمران خان کو اقتدار سنبھالے ابھی چند گھنٹے ہی ہوئے ہوں گے لیکن انھیں پاکستان کودرپیش بڑے اقتصادی بحران کاسامنا کرناہوگا،اور بڑھتے ہوئے کرنسی کے بحران پر قابو پانا ان کی قائدانہ صلاحیتوں کاپہلا بڑا امتحان ہوگا۔ایکسپریس نے عمران خان کے پاکستان کے وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے حوالے سے اپنی خبر میں اس خیال کااظہار کیاہے۔اخبار نے لکھاہے کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی کی شرح فی الوقت6 فیصد سالانہ ہے لیکن اسے اپنے قرضوں پر سود کی ادائیگی کیلئے فوری بین الاقوامی امداد کی ضرورت ہے،پاکستان کی سبکدوش ہونے والی حکومت قرضوں کی ادائیگی پر ملک کے کم وبیش نصف زرمبادلے کے ذخائر خرچ کرچکی ہے اور اب ملک کاڈیفالٹ سے بچنے کیلئے 9.4بلین پونڈ بیل آئوٹ کی ضرورت ہے، اخبار لکھتاہے کہ اب نومنتخب وزیر اعظم عمران خان کو یہ فیصلہ کرناہے کہ وہ آئی ایم ایف سے مدد کی اپیل کریں گے یا اپنےدیرینہ دوست چین سے مزید قرض حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔اخبار لکھتاہے کہ عمران خان کے سامنے اپنے انتخابی وعدے پورے کرنے کاچیلنج بھی ہوگا جس میں اقتصادی اصلاحات کے ذریعے ملک سے غربت میں کمی کرنا شامل ہے۔آئی ایم ایف سے قرض حاصل کرنے کی صورت میں پاکستان کو درپیش بحران تو فوری طورپر ٹل جائے گا لیکن ایسی صور ت میں پاکستان کو سخت شرائط تسلیم کرنا ہوں گی جس میں سرکاری اخراجات میں کمی کی شرط حاصل ہوگی اور یہ شرط پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانے کے وعدے کی تکمیل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن جائے گی۔اخبار کے مطابق ماہر اقتصادیات چارلی رابرٹسن کاکہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرض حاصل کرنے کی صورت میں پاکستان میں اقتصادی ترقی کی شرح متاثر ہوسکتی ہے۔اخبار لکھتاہے کہ عمران خان کو پہلی مرتبہ حکومت ملی ہے لیکن انھیں کم از کم وقتی طورپر ہی اپنے انتخابی وعدے توڑنے پر مبجور ہوناپڑے گا۔