ادویات کی قیمتوں پر نظر ثانی

August 29, 2018

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) نے سپریم کورٹ کے احکامات پر 400سے زائد ادویات کی قیمتوں پر نظرثانی کیلئے فارما سوٹیکل کمپنیوں سے ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے دوا ساز کمپنیوں کو ادویات کے خام مال کی قیمت، تیاری کے اخراجات اور فروخت کی تفصیل بھجوانے کے احکامات دیئے ہیں۔ اتھارٹی ریکارڈ موصول ہونے کے بعد آئندہ ماہ ڈرگ پرائس کمیٹی کا اجلاس طلب کرے گی۔ وطن عزیز میں ادویات کا معاملہ انتہائی پیچیدہ ہے اور غالباً ہم اس خطے میں مہنگی ترین ادویات خریدنے پر مجبور ہیں جن کے بارے میں یہ بھی یقین نہیں ہوتا کہ یہ ٹھیک بھی ہیں یا نہیں۔ کون نہیں جانتا کہ ملک بھر میں جعلی ادویات اور یہ ادویات بنانے والوں کی بھرمار ہے، کیا انسانیت سے اس سے زیادہ سنگین مذاق کوئی ہوسکتا ہے کہ اسے تریاق کے بجائے پھر زہر ہی دے دیا جائے؟ یہ رہا ایک پہلو دوسرا پہلو یہ ہے کہ ایلوپیتھی کی کم و بیش تمام تر ادویات کے سالٹ ہم ہی نہیں تیسری دنیا کے کم و بیش سبھی ممالک مغربی ممالک سے خریدتے ہیں اور پھر مختلف کمپنیاں ان کی مدد سے ادویات تیار کرتی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس عمل میں کوئی سقم ہے کہ ہمیں بیرون ملک سے آنے والے سالٹ مہنگے ملتے ہیں؟ غالباً ایسا نہیں تو کیا ادویات سازی کی تیاری میں ہماری لاگت دوسرے ملکوں سے زیادہ ہے۔ یہ بات بھی فہم سے بالاتر ہے، آخری بات جو سمجھ میں آتی ہے وہ ادویات ساز کمپنیوں، انتظامیہ اور ڈاکٹروںکی ملکی بھگت اور منافع خوری ہے۔ ورنہ کیا بات ہے کہ ہیپاٹائٹس کی ادویات کا کورس بھارت میں 7سو روپے میں ملتا ہے اور وہی یہاں ہزاروں روپے میں۔ ڈریپ کی تفصیلات منگوانے کی منطق بھی نرالی ہے، اسے تو باقاعدہ انکوائری کرنی چاہئے کہ ادویات کی قیمتوں میں گرانی کا اصل سبب کیا ہے؟ کیا اس کے کہنے پر ادویات ساز کمپنیاں بالکل درست معلومات فراہم کریں گی؟ حکومت کو یہ معاملہ سنجیدگی سے لینا ہوگا کہ یہ لاکھوں انسانوں کی صحت کا معاملہ ہے ۔


اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998