امریکی امداد میں ایک اور کٹوتی

September 03, 2018

مودی سرکار کی خوشنودی کی خاطر ٹرمپ انتظامیہ پاکستان پر غیر اصولی دباؤ برقرار رکھنے کی کوشش میں ہر ایک دو ماہ بعد تاش کا ایک نیا پتا کھیل رہی ہے۔ سات دہائیوں میں پاکستان نے امریکی اتحادی کی حیثیت سے جس قدر مثبت کردار ادا کیا ہے، موجودہ امریکی حکومت اسے جھٹلانے پر تلی ہوئی ہے۔اس پالیسی کے تحت پینٹاگون نے عسکریت پسندوں کے خلاف فیصلہ کن اقدام میں ناکامی کا الزام لگا کر پاکستان کی مزید30کروڑ ڈالر ( 36 ارب 90کروڑ روپے) کی امداد منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس ضمن میں موقف یہ اختیار کیا گیا ہے کہ پاکستان اگر اپنا رویہ تبدیل کرلے تو یہ امداد بحال ہو سکتی ہے جبکہ پاکستان کی ہر حکومت دو ٹوک الفاظ میں امریکہ پر یہ واضح کرتی چلی آرہی ہے کہ پاکستان تو خود دہشت گردوں کا بدترین ہدف رہا ہے اور ان کے خلاف جیسی فیصلہ کن کارروائی پاکستان نے کی ہے اس کی کوئی دوسری مثال پیش نہیں کی جا سکتی۔ عمران خان نے بھی وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعداپنی پہلی نشری تقریر میں عالمی برادری پر یہ بات واضح کردی ہے کہ پاکستان امریکہ سمیت عالمی برادری خصوصاً پڑوسی ممالک سے بہتر تعلقات پر یقین رکھتا ہے۔ پاکستان بلا شبہ اس وقت انتہائی اقتصادی بد حالی کا شکار ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ وہ اس مشکل سے نکلنے کی خاطر اصولوں پر سمجھوتہ کر لے گا۔ متذکرہ امریکی امداد کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں دی جاتی تھی جس معطلی کا اعلان رواں سال کے شروع میں صدر ٹرمپ نے کیا تھا۔یہ وضا حت بھی ضروری ہے کہ پاکستان امریکی حکومتوں سے زیادہ امریکہ سے دوستی پر یقین رکھتا ہے اور اس شاندار دوستی کا مظاہرہ ماضی میں کئی مرتبہ دیکھنے میں آیا ہے ٹرمپ حکومت نے یہ امداد روکنے کا اعلان اس وقت کیا ہے جب امریکی وزیر خارجہ پومپیو کے پاکستان آنے میں چاردن باقی رہ گئے ہیں۔جس سے واضح ہے کہ یہ من مانے مطالبات منوانے کیلئے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کاحربہ ہے لیکن خدا کے فضل سے آج پاکستانی قوم پوری طرح پرعزم ہے کہ کسی کی کوئی غلط بات نہیں مانی جائے گی۔