9ویں مالیاتی کمیشن کی تشکیل نو

September 07, 2018

عام انتخابات کے بروقت انعقاد، وفاقی و صوبائی حکومتوں کی تشکیل نو کے تمام مراحل بخیر خوبی انجام پانے اور صدر مملکت کے انتخاب کے بعد آئندہ پانچ سال کیلئے9ویں قومی مالیاتی کمیشن کی جلد از جلد تشکیل وقت کا تقاضا اور ایک منطقی عمل ہے 5ستمبر کو وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور اسد عمر نے 9ویں قومی مالیاتی ایوارڈ کیلئے کمیشن کی تشکیل کی غرض سے تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو مرکز اور چاروں وفاقی اکائیوں کے درمیان مالی وسائل کی تقسیم کے سلسلے میں خط لکھ دیا ہے جس کے تحت صوبوں سے سرکاری اور غیر سرکاری ارکان کی نامزدگی حاصل کرنے کے بعد اسے منظوری کیلئے وزیراعظم کو بھیجا جائے گا۔ آئین کے تحت این ایف سی ایوارڈ کی حتمی منظوری صدر مملکت کا استحقاق ہے اس طرح یہ مرحلہ بھی 9ستمبر کے بعد پایہ تکمیل کو پہنچ سکے گا نئی ترجیحات کے تعین اور آئندہ سال کے حتمی بجٹ کی تیاری میں قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل نو صوبوں کے مالیاتی مسائل کم کرنے میں مددگار ہو گی۔ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، دولت ٹیکس، کیپیٹل گین ٹیکس اورکسٹم ڈیوٹیز کی مد میں اپنے اپنے حصے کی رقوم کا تعین کیا جاتا ہے فارمولے کے تحت پنجاب کا51.74، سندھ کا24.55، کے پی کے کا14.62اور بلوچستان کا حصہ 9.09فیصد ہے۔ اس لحاظ سے 2017-18میں پنجاب کو 1161.8 ارب ، سندھ 612.6، کے پی کے389.9اور بلوچستان کو219.97ارب روپے ملے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ صوبہ سندھ کو ان دنوں شدید مالی بحران کا سامنا ہے اور نئی صوبائی حکومت اپنے اخراجات اور آئندہ سال کے9ماہ کے بجٹ کیلئے وفاقی حکومت کی طرف دیکھ رہی ہے یہی صورت حال دیگر صوبوں کو بھی پیش آسکتی ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ9ویں قومی مالیاتی کمیشن کی جلد تشکیل کے بعد ایف ڈی پی (فیڈرل ڈیوائزایبل پول) میں سے مرکز اور صوبوں کے درمیان پائے جانے والے پیچ در پیچ معاملات کو حل کیا جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998