تیل اور گیس کمپنیوں کی جانب سے اضلاع کو ترقیاتی فنڈز دینے کی تفصیلات طلب

September 12, 2018

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے آئل اینڈ گیس کی نجی و سرکاری کمپنیز کی طرف سے اضلاع کو ترقیاتی فنڈز کی فراہمی سے متعلق دائردرخواست پر 18 اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز سے ملنے والی رقم کی مکمل تفصیلات25ستمبر تک طلب کرلیا ۔چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ اب تک صوبے بھر میں آئل اینڈ گیس کمپنیز کی جانب سے مفاد عامہ کے لیے کتنی رقم دی گئی؟ترقیاتی کام کے لیے کتنے پیسے خرچ ہوئے اور کو ن کون سے ترقیاتی کام ہوئے ۔ چیف جسٹس نے آئندہ سماعت پر متعلقہ ڈپٹی کمشنرز سے حلفیہ بیان طلب کر لیا۔ منگل کو چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے آئل اینڈ گیس کی نجی و سرکاری کمپنیر کی طرف سے اضلاع کو ترقیاتی فنڈز کی فراہمی سے متعلق ضلعی گھوٹکی کے رہائشی روشن علی لکھن کی جانب سے دائردرخواست کی سماعت کی۔ دوران سماعت صوبے بھر کے ضلع گھوٹکی ، دادو، قمبر ایٹ شہدادکوٹ،سانگھڑ، بدین سمیت 18 سے زائد ڈپٹی کمشنرز پیش ہوئے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ گھوٹکی کا سالانہ بجٹ 150 ملین ہیں پیسے کہاں جاتے ہیں، گھوٹکی میں تو کتے اور گدھے دوڑ ر ہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ڈپٹی کمشنرز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ اپنے ایم این اے اور ایم پی اے کے ہاتھوں یرغمال ہیں چیف جسٹس نے ڈی سی قمبرایٹ شہدادکوٹ سے استفسار کیا کہ کیا کام کروائے پہلے یہ بتاؤ ؟ کاچھو کہاں سے کہاں تک ہے۔آپ کو کینڈا میں نہیں یہاں دفن ہونا ہے۔ درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سندھ کے 18 سے زائد اضلاع میں آئل اینڈ گیس کمپنیز کام کررہی ہیں،ان کمپنیر کو ضلعی انتظامیہ صوبائی اور وفاقی حکومت کو مقامی سطح پر مفاد عامہ کے کام پر منافع کا مخصوص حصہ خرچ کرنا تھا ،اب تک اضلاع کو ملنے والی رقم کا بڑا حصہ خوردبرد کی نظر ہوگیا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے 18 سے زائد اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز سے ملنے والی رقم کی مکمل تفصیلات طلب کرلیں ۔