سکھرملتان موٹروے سی پیک کا ایک اہم حصہ ہے،ژائولی جیان

September 18, 2018

اسلام آباد (اے پی پی) پاکستان میں چین کے ڈپٹی سفیر اور سی پیک کے فوکل پرسن ژائو لی جیان نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) ایک گیمز چینجر منصوبہ ہے، پاکستان میں توانائی اور انفرااسٹرکچر کے منصوبوں پر زور وشور سے کام جاری ہے، سکھر ملتان موٹر وے بھی سی پیک کا ایک اہم حصہ ہے جو 2.889 ارب ڈالر کی لاگت سے مکمل کیا جارہا ہے جو7 سیکشنوں پر مشتمل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر ملتان موٹروے کے حوالے سے بریفنگ میں بتایاکہ عالمی برادری سی پیک کے خلاف منفی تاثر پھیلا رہی ہے لیکن وہ اپنا عزائم میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گے اور سی پیک منصوبہ اپنی مقررہ مدت میں مکمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت پاکستان میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ سکھر ملتان موٹر وے سیکشن پر تقریباً 23 ہزار پاکستانی کام کررہے ہیں جبکہ 1500 چینی افراد اس منصوبے پر مصروف عمل ہیں۔ اس موقع پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے جنرل منیجر ارباب علی نے کہاکہ 392 کلومیٹر طویل سکھر۔ملتان سیکشن آئندہ سال مئی جون میں ٹریفک کےلئے کھولنے کا امکان ہے جبکہ اس کا شیڈول اگست 2019 ہے جو اپنے مقررہ مدت سے دو ماہ پہلے مکمل ہونے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت مجموعی طورپر 70 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے جس میں 392 کلومیٹر سڑک کو مکمل کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ99 فیصد پل بھی مکمل ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے پی ایم ایم پراجیکٹ کراچی سے حیدرآباد، سکھر ، ملتان ، اسلام آباد اور دیگر شہروں کے ذریعے پشاور سے شروع ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ منصوبہ 36 مہینوں میں مکمل ہوگا جو 5 اگست 2016کو سرکاری طورپر شروع ہوا تھا۔ چائنا اسٹیٹ کنسٹرکشن انجینئرنگ کارپوریشن لمیٹڈ پاکستان کے سی ای او ژونگ نے کہاکہ چین کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں سکھر ملتان موٹر وے میں مجموعی طورپر 101 پل، 1503 ڈھانچے، 11 انٹرچینجز، 6 سروس ایریاز، 5 آرام کے علاقے اور 22 ٹول پلازے تعمیر کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس منصوبے پر کام کرنے والے پاکستانیوں کو ترجیح دی جارہی ہے تاہم چین کے عملہ کے تناسب کے مقابلہ میں ایک چینی ہے تو اس کے مقابلہ میں 15.6 پاکستانی ہیں۔انہوں نے کہاکہ تعمیراتی کاموں کےلئے مقامی اسٹیل، سیمنٹ، مٹی ، پتھر اور ڈیزل کی خریداری کی جار ہی ہے۔ مشینری اور سامان کی بڑی مقدار مقامی لوگوں سے کرائے پر لی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ براہ راست مقامی صنعتوں کی ترقی کو فروغ دیاجا رہا ہے جس میں ایک ہزارسے زائد مقامی اداروں سے کام لیاجارہا ہے۔ اس موقع پر سکیورٹی انچارج میجر قیصر نے بتایاکہ پاکستانی حکومت، پاک فوج اورا سپیشل پولیس یونٹ کے 4 ہزار ایک سوسے زائد اہلکارچینیوں کی سکیورٹی پر مامور ہیں۔