افغانستان میںامن مذاکرات کیلئے فریقین تشدد کے خاتمے کی کوشش کریں، ملیحہ لودھی

September 21, 2018

برسلز(صباح نیوز) پاکستان نے افغانستان میں قیامِ امن کے لیے تمام فریقین سے کہا کہ وہ مذاکرات کے لیے فضا سازگار کرنے کی غرض سے تشدد کے خاتمے کی کوشش کریں، افغان مسئلے کا حل طاقت کے ذریعے ممکن نہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم عمران خان کئی برسوں سے اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ افغانستان میں قیام امن صرف اس صورت ممکن ہے جب تمام افراد سیاسی سطح پر ہونے والے مذاکراتی عمل میں شامل ہوں۔ اجلاس میں افغانستان کے حوالے سے بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے ملیحہ لودھی نے عمران خان کے قوم سے پہلے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمسایہ ملک میں امن، استحکام اور خوشحالی کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عہدہ سنبھالنے کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پہلے غیر ملکی دورے پر کابل گئے جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو افغانستان اور خطے میں امن کے لیے لازمی جزو قرار دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں طویل امریکی جنگ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل تلاش کرنے کی کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہی وہ اقدام ہے جس کا پاکستان، بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کی جانب سے ایک دہائی سے زائد عرصے سے مطالبہ کیا جارہا ہے۔15 رکنی کونسل کے اجلاس میں بیان دیتے ہوئے ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان پائیدار امن کے لیے مذاکراتی عمل کی تمام کوششوں کی نہ صرف حمایت کرے گا بلکہ اس میں تعاون کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے علاوہ کسی اور ملک نے4 دہائی تک جنگ، بین الاقوامی مداخلت اور غیر معمولی افراتفری کا سامنا نہیں کیا اور کسی ملک کو افغانستان میں قیام سے اتنا فائدہ نہیں پہنچے گا، جتنا پاکستان کو پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک افغان شورش سے براہ راست متاثر ہونے والے تمام فریقین لچک کا مظاہرہ نہ کریں اس وقت تک سنجیدہ مذاکراتی عمل کوششوں کو ملتوی کیا جا سکتا ہے۔ افغان جنگ کا سیاسی حل نکالنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عیدالفطر کے موقع پر ہونے والی جنگ بندی سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ اگر متعلقہ فریقین چاہیں تو افغانستان میں مکمل طور پر امن قائم ہوسکتا ہے۔