جیلوں میں پاکستان نژاد مجرموں کی بڑھتی تعداد لمحہ فکریہ ہے، چوہدری شہباز سرور

September 23, 2018

مانچسٹر (غلام مصطفیٰ مغل) سمائل ایڈ کے چیئرمین چوہدری شہباز سرور اور محمد ابوبکر نے کہا ہے کہ برطانیہ کی کل آبادی 65 ملین ہے جس میں برٹش مسلم کی تعداد 5فیصد ہے، کرسچین کمیونٹی 61فیصد، ہندو 1.5فیصد اور یہودی کمیونٹی 0.5 ہے۔ برطانیہ میں 3ملین مسلمان ہیں اور برٹش پاکستانی 2 ملین ہے۔ برطانیہ کی جیلوں میں ٹوٹل آبادی کے لحاظ سے 13 فیصد لوگ قید ہوئے ہیں۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ برٹش پاکستانی تقریباً 2 ملین برطانیہ میں آباد ہیں جبکہ ان کی جیلوں میں 15فیصد قید ہیں۔ جیلوں میں جو قید کی شرح ہے وہ تمام کمیونٹی سے کئی گناہ زیادہ ہے۔ صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ یہ ہماری کمیونٹی کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ جیلوں میں جو افراد قید ہیں ان میں خواتین بھی شامل ہیں، ان افراد کی کرائم جن میں منی لانڈرنگ، فراڈ، اسلحہ و دیگر جرائم شامل ہیں برطانیہ میں سخت قوانین کی وجہ سے مختلف جرائم میں ملوث ملزمان کا پہنچنا مشکل بلکہ ناممکن ہوتا ہے اس وجہ سے جیلوں میں سزا پانے والوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جاتی ہے۔ نوجوانوں کی مناسب تربیت نہ ہونے کی وجہ سے وہ جانے انجانے میں چھوٹے بڑے جرائم میں ملوث ہوجاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے معاشرے میں بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔ برطانیہ میں رہائش پذیر کمیونٹی کو چاہئے کہ کام کاج، کاروبار کے ساتھ ساتھ نوجوان نسل کی بہتر تربیت کو بھی اپنی اولین ذمہ داری سمجھنا چاہئے اور برطانیہ میں پروان چڑھنے والی نوجوان نسل کی صحیح معنوں میں تعلیم و تربیت کو بھی اہمیت دینی چاہئے تاکہ مستقبل قریب میں یہ نوجوان برطانوی معاشرے میں اپنا مثبت کردار ادا کرسکیں۔ اس سے نہ صرف برطانیہ میں پاکستان کا نام روشن ہوگا بلکہ پاکستانی کمیونٹی کا سر بھی فخر سے بلند ہوگا۔