سررہ گزر،،۔۔

September 24, 2018

مذاکرات سے انکار آمادئہ پیکار؟

بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت:پاکستان کو جواب دینے کا وقت آ گیا، درد محسوس کرانا چاہتے ہیں۔ بھارت کا مذاکرات سے انکار اور جنگی دھمکی کے جواب میں وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے، بڑے عہدے پر بیٹھے چھوٹے شخص کی سوچ چھوٹی ہی رہتی ہے، میری دعوت پر بھارت کا منفی اور تکبر سے بھرا رویہ افسوس ناک ہے۔ یہ ایک نفسیاتی بیماری ہے کہ بعض لوگوں کو اوکھلی میں سر دینے کا فوبیا ہوتا بھارتی سویلین اور عسکری قیادت کو یہی مرض لاحق ہے، ہم نہیں چاہتے کہ کسی کا سر ایسا پھنسے کہ اوکھلی ہی میں رہ جائے، لیکن راوت، مودی اپنا شوق پورا کر لیں، ہم اوکھلی محفوظ کر کے اپنے عجائب گھر میں رکھ دیں گے، اس سے زیادہ ہم یہ کر سکتے ہیں کہ پاکستان کو درد محسوس کرانے سے پہلے بھارت کو دھول چٹا سکتے ہیں، جنرل ’’کہاوت‘‘!آپ کی جانب سے درد محسوس کرانے کی کوشش کو 70سال گزر گئے مگر کارگر ثابت نہ ہو سکی، آپ کو یہ درد ہوتا رہتا ہے کہ پاکستان کو درد محسوس کیوں نہیںہوتا، ربڑی باوا! تیری ربڑ کی سوئی بھلا فولاد کو کیا خاک درد محسوس کرائے گی، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار اپنی کتنی ہی سوئیاں تڑوا بیٹھے ہیں اب ان کی ڈوری کھینچنے کا وقت آ گیا ہے، ہمیں معلوم ہے کہ لاتوں کے بھوت باتوں پر آمادہ نہیں ہوں گے، ان کے جبڑے توڑنا ہوں گے، ہم تو چلے تھے امن کی جانب بھارتی مہم جوئی راہ میں کھڑی ہے اسے روند کے لال قلعے کی طرف بڑھ جائیں۔ درد زندہ کو ہوتا ہے مردے میں چھرا بھی گھونپ دو تو اسے درد نہیں ہوتا، کشمیر سے آنے والا خونِ شہیداں کاسیلاب مودی اور راوت کو اپنے پورس کے ہاتھیوں سمیت بہا لے جائے گا، ہندو کی فطرت ہے کہ اس کے سینے پر چڑھ کر بیٹھو تو رام رام کرے، ترس کھا کر چھوڑ دو تو دھوتی جھاڑتا اٹھے اور کہے ’’وَت مار!‘‘ ہمیں تنگ آمد بجنگ آمد تک نہ پہنچائو کہ ہم خطے کا امن برقرار رکھنا چاہتے ہیں، اور اگر محسوس ہی کرانا پڑ گیا تو پھر راوت ہم شاعری نہیں کریں گے، ایک ضرب اسد الٰہی ایسی لگائیں کہ نہ عضو بدن ہو گا نہ تار کفن آپ درد محسوس کرائیں ہم مفلوج کر دیں گے، بت کب تکبیر کے سامنے ٹھہر سکے ہیں اوندھے منہ گریں گے، امریکا اگر سن دیکھ رہا ہے تو اپنے بالک کے منہ پر ٹیپ لگائے اور مذاکرات پر آمادہ پاکستان کو امن کا جواب جنگ سے نہ دے، ہمارے دروازے کبھی مذاکرات کے لئے بند نہیں ہوں گے اور اگر شب خون مارا گیا تو گنگا میں خون بہے گا ہم اپنے دفاع میں ہر آپشن اختیار کرنے میں دیر نہیں لگائیں گے۔

٭٭٭٭

سی پیک میں توسیع متنازع نہ بنائی جائے

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے:سی پیک میں توسیع چین اور پاکستان کے مفاد میں ہے۔ نجانے ایسا کیوں ہے کہ جب بھی پاکستان کے لئے کوئی بڑے فائدے کی بات ہوتی ہے، کوئی بڑا منصوبہ شروع ہوتا ہے، اور معاشی خوشحالی کے آثار نظر آنے لگتے ہیں تو پاکستان دشمن قوتیں سبوتاژ کرنے کے لئے سازشیں کرنے لگتی ہیں آخر کیوں؟

جب سے بلبل تو نے دو تنکے لئے

ٹوٹتی ہیں بجلیاں ان کے لئے

ایک سعودی عرب ہی نہیں کوئی بھی اگر سی پیک میں شامل ہونا چاہتا ہے تو اس منصوبے کے بانی پاکستان، چین کو فائدہ ہو گا، اور زیادہ مفاد تو پاکستان کا اس سے وابستہ ہے، کہ اس نے ہی معاشی لحاظ سے اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہے، پاکستان کی حکومت بار بار یہ وضاحت کر چکی ہے کہ توسیع کے لئے چین کو اعتماد میں لے کر ہی سعودی عرب کو شامل کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے پھر اس پر بار بار ایک ہی نوعیت کی تنقید چہ معنیٰ دارد؟ یہ امر کس قدر افسوسناک ہے 71واں سال لگ گیا ہے اور ہمیں قومی مفادات کے منصوبوں کو سیاست برد کرنے کی سوجھی ہے، اگر کالا باغ ڈیم سیاست کی نذر نہ کیا جاتا تو آج بجلی پانی بحران ہمارے سروں سے نہ گزرتا، سی پیک کا منصوبہ پچھلی حکومت نے عمداً شروع کیا اب موجودہ حکومت اسے آگے لے جانے کے لئے کمر بستہ ہے تو اس پر بیجا بیان بازی کیوں کی جا رہی ہے؟ چین کہہ چکا ہے کہ اسے توسیع پر کوئی اعتراض نہیں پھر کیوں بے یقینی پیدا کی جا رہی ہے اور یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ چین ناراض ہو گا، اگر اس بین الاقوامی کو ریڈار میں زیادہ سے زیادہ ممالک شامل ہوں گے تو پاکستان، چین کا اسٹیک اور فائدہ بڑھے گا، چہ جائیکہ چین اپنے فائدے کو نظر انداز کر دے گا، جب یہ منصوبہ بن جائے گا تو اس کو مزید تحفظ ملے گا اور سرمایہ کاری بھی۔ ایک دنیا کو یہ شاہراہ ایک کر دے گی، ہماری تجارت، روزگار اور معیشت میں غیر معمولی اضافہ ہو گا جو قوم اپنے قومی مفاد پر سیاست کرتی ہے اس کی معاشی خوشحالی کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوتا، نئی حکومت کا ابھی آغاز سفر ہے وہ ٹھوکر بھی کھائے آگے بھی بڑھے گی اسے تعمیری تنقید کی ضرورت پیش آئے گی، خدا کے لئے سی پیک کو متنازع نہ بنایا جائے۔

٭٭٭٭

دفاع کو مزید مضبوط کرنا ہو گا

بھارت کے مسلسل طویل منفی رویوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ پاکستان کے وجود کو برداشت نہیں کر سکتا۔ کئی شعبوں، محاذوں پر وہ ہمارے خلاف برسرپیکار ہے، اور کسی بڑے حملے سے بھی موقع پانے پر نہیں چوکے گا۔ ہر پاکستانی حکومت نے اپنے دور میں پُر امن با مقصد مذاکرات کے لئے پورا زور لگایا مگر بھارتی ردعمل سازگار نہ ہو سکا، کشمیر میں نہتے کشمیریوں کی نسل کشی کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے، کنٹرول لائن پر بھارتی چیرہ دستیاں رکنے میں نہیں آ رہیں ہم اگرچہ پُر امید ہیں، مگر نہیں لگتا کہ بھارت مسئلہ کشمیر حل کرے گا، بامقصد ایجنڈے پر کام کر رہا ہے، اور بالخصوص پاکستان کو انڈر ایسٹیمیٹ کر رہا ہے، دونوں ایٹمی ملک ہیں اس کی پشت پر امریکا ہے، اب اس میں بھی کوئی شک و شبہ نہیں، پاکستان کو اپنی دفاعی عسکری صلاحیت اور جدید اسلحہ میں خاطر خواہ اضافہ کرنا ہو گا، جس ہمسایہ کی سیاست میں کامیابی کی ضمانت ہی پاکستان دشمنی ہو اس سے نبرد آزما ہونے کے لئے پوری قوم کو اپنی فوج کے ساتھ سیکنڈ لائن فورس بننا ہو گا، این سی سی جیسے پروگرام پھر سے شروع کرنا ہوں گے، کچھ ایسے بادل منڈلا رہے ہیں، اور ایسی فضا بنائی جا رہی ہے کہ پاکستان کو ایک اور ایسا نقصان پہنچایا جائے کہ سی پیک سبو تاژ ہو، مسئلہ کشمیر حل کرنے کے بجائے اس پر مسلط غاصب ہی وہاں آباد ہوں، کشمیریوں کو ختم کر دیا جائے، پاکستان کی جوہری صلاحیت ختم کر دی جائے، را کے پیچھے سی آئی اے کمین گاہ میں موجود ہے، افغانستان میں امریکا اپنے اتحادیوں سمیت کیل کانٹے سے لیس موجود رہے، اب ہمارے لئے اپنی معیشت کو مستحکم کرنے کے سوا چارہ نہیں، بھارت طالع آزمائی، مہم جوئی کرے گا اور تنہا نہیں ہو گا، دفاع اور اندرونی حالات دونوں کا استحکام ہماری اولین ضرورت ہے، مگر ہمیں یہ اہداف حاصل کرنے کے لئے ذاتی سیاسی رنجشیں بھلانا ہوں گی، پاکستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز بھارت کا ممکنہ وار پلٹانے کے لئے متحد ہو جائیں۔

٭٭٭٭

صلۂ شہید کیا ہے تب و تابِ جاودانہ

....Oامریکا چاہتا ہے کہ پاک بھارت جنگ کرا کے یہاں ایک ایسا ملک وجود میں لائے جو اس کی مستقل کالونی ہو، پھر وہ ایران، سعودی عرب، چین، روس، ترکی کو نشانے پر رکھے اور اس کا بول بالا ہو۔

....Oشاہد خاقان عباسی:سول ملٹری تعلقات میں اب بھی تنائو موجود ہے۔ موجود تو نہیں، البتہ آپ کے شوق کا کیا کہنا۔

....O شہباز شریف:بھارتی آرمی چیف ستمبر یاد رکھیں پاکستانی فوج کا ہر سپاہی منہ توڑ جواب دے گا۔

شہباز کرے پرواز تے جانے بھارت تباہی دا راز۔

....Oنواز شریف:حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے اپوزیشن کو متحرک کریں گے۔

بہتر ہے کہ اپوزیشن حکومت کو اس کی غلطیوں سے آگاہ کرے اور بہتر اقدامات پر حوصلہ بڑھائے، پاکستان رسہ کشی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ فعال اپوزیشن اتنی ہی ضروری ہے جتنی گڈ گورننس۔

....Oدہشت گردی کو کوئی برقرار رکھ رہا ہے، وہ ایک نہیں دو ہیں، اور دونوں ان دنوں ایک ہیں۔ یہ دہشت گرد کن راستوں سے داخل ہوتے ہیں وہ بند کئے جائیں اور داخل ہو کر کہاں کہاں کس کس کمپائونڈ میں سہولت پاتے ہیں ایسے ٹھکانے ختم کئے جائیں۔ شمالی وزیرستان میں 7پاکستانی فوجیوں کی شہادت بڑا نقصان ہے، بہرحال دہشت گردوں کے کارخانے اور ٹھکانے کہیں نہ کہیں موجود ہیں، اور چور راستے بھی، ساری قوم دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہو ہماری عسکری حجم کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔