نیند کیوں رات بھر نہیں آتی؟

September 27, 2018

ڈپریشن ہو تو رات کو نیند نہیں آتی اور جب نیند پوری نہ ہوتو ڈپریشن ہونے لگتاہے۔ اس کے علاوہ جو لوگ رات گئے تک جاگنے کے عادی ہوتے ہیں، ان لوگوںمیں ڈپریشن کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ یہ بات تھائی لینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔تحقیق کے دوران 476 افراد کا جائزہ لیا گیا اور ان کی نیند کے اوقات کے بارے میں جانا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ رات گئے تک جاگنے کے عادی ہوتے ہیں، ان میں ڈپریشن کی علامات زیادہ سامنے آتی ہیں۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ڈپریشن کے نتیجے میں لوگ اپنی ذاتی نگہداشت پر توجہ مرکوز نہیں کرتے، جس کے نتیجے میں بلڈ گلوکوز کی سطح بڑھ سکتی ہے اور ذیابطیس ہونے کی صورت میں مختلف پیچیدگیاں سامنے آسکتی ہیں۔تحقیق کے مطابق ایسے افراد میں ذیابطیس کا مرض بھی بہت عام ہوتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ ذیابطیس کے شکار افراد قدرتی طور پر رات گئے تک جاگنے کے عادی ہوتے ہیں۔محققین کا کہنا تھا کہ ہر ایک کے سونے کا اپنا وقت ہوتا ہے اور ابھی یہ دیکھنا ہوگا کہ جلد سونا اور جلد اٹھنا کس حد تک فائدہ مند ہوتا ہے۔اسی طرح تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ناقص نیند بھی ڈپریشن کا باعث بنتی ہے جبکہ مناسب نیند صحت کے لیے اچھی ثابت ہوتی ہے۔

رات میںڈپریشن ہونے کی وجوہات بہت عام سی ہیں۔ ہم دن بھر کی مصروفیات، دفتر،اسکول اور رشتوںسے جڑے مسائل کو حل کرتے کرتے جب رات کو تھک کر سوجاتے ہیں تو ساری سوچیں دماغ میں در آتی ہیں۔ دماغ جب ان غلط سلط سوچوںکو پرے پھینکنے کے بجائے کھنگالنے لگتا ہےتو پھر نیند آنے کے بجائے جانے لگتی ہے، اس کا سیدھا سا حل یہی ہے کہ دماغ میںآنے والی ہر سوچ کو جھٹک کر پرسکون ہونے اور سونے کی کوشش کرنی چاہیے۔

Insomnia یا نیند نہ آنے کی بہت سی وجوہات میں ڈپریشن بھی شامل ہے۔ اس کا سب سے مؤثر علاج Cognitive Behavior Therapy (CBT) ہے۔ اس میں آپ کو اپنے ان خیالات اور عادات پردھیان دینا ہوتا ہے، جو آپ کی نیند کو خراب کر رہے ہیں اور اس طرح آپ اپنے Circadian Rythm یا باڈی کلاک کو صحیح سیٹ کرتے ہیں۔ اس کا اصل مقصد یہ ہے کہ نیند کو آرام سے آنے دیں کیونکہ آپ اپنے اوپرنیند زبردستی مسلط نہیں کر سکتے۔ بظاہر آپ کو CBT کے اصول بہت سہل نظر آئیں گے مگر اس کو سائنس کی ریسرچ نے مؤثر ثابت کیا ہے،جس کیلئے آپ ماہرین کی خدمات لے سکتے ہیں۔ آ پ کو رات میںڈپریشن کی وجہ سے نیند نہآنے کے سدباب کے طور پر کچھ مشورے پیشِ خدمت ہیں،ہوسکتاہے کہ آپ کے کام آجائیں۔

٭ رات کو بستر پر سونے کے لیے اُسی وقت لیٹیں جب نیند آ رہی ہو مگر صبح جاگنے کا ایک وقت مقرر کریں چاہے وہ چھٹی کا دن ہی کیوں نہ ہو۔

٭ شروع کے دنوں میں اپنے جسمانی کلاک کو سیٹ کرنے کے لیے دن کو ہرگز نہ سوئیں چاہے کتنی نیند کیوں نہ آرہی ہو۔

٭ سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے بلیو لائٹ بند کر دیں، ان میں کمپیوٹر، فون اور ٹی وی شامل ہیں۔

٭ اپنے بستر کو صرف سونے کیلئے ہی مخصوص رکھیں، مثلاً بیڈ روم میں ٹی وی نہ دیکھیں۔ اگر سونے سے پہلے کتاب پڑھنے کی عادت ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

٭ بیڈ روم کو شور اور روشنی سے بچائیں۔ اگر گلی سے ٹریفک کا شور آتا ہو تو گرمیوں میں پنکھا لگا کر رکھیں تاکہ باہر کی آواز کم آئے۔ سردیوں میں کان ڈھک کر سوئیں۔

٭ جو چیزیں آپ کو پریشان کر رہی ہیں۔ اُن کے بارے میں سونے سے پہلے کرسی پر بیٹھ کر سوچیں اور اُن کا مناسب حل تلاش کر کے نوٹ بک پر لکھ لیں۔ اس کے علاوہ جو کام اگلے دن کرنے ہیں اُن کو بھی لکھ لیں تاکہ یہ خیالات آپ کو سونے کے وقت تنگ نہ کریں۔

٭ دن کو سورج کی روشنی میں کچھ وقت ضرور گزاریں۔ ہو سکے تو دن میں ورزش یا کم از کم چہل قدمی کریں۔ یہ ورزش سونے سے کم از کم چار گھنٹے پہلے کریں۔

٭ چائے، کافی، سوڈا اور وہ ڈرنک جن میں کیفین موجود ہے دوپہر کے کھانے کے بعد نہ پئیں۔ پانی بھی سونے سے دو گھنٹے پہلے تک ہی پئیں۔

٭ سونے سے پہلے ایک خاموش جگہ پر کم از کم پندرہ بیس منٹ تک سکون سے بیٹھ کر آنکھیں بند کر کے گہری گہری سانسیں لیں۔ شروع کے دنوں میں سانس کھینچتے وقت چار کی گنتی گنیں، سانس اندر لے کر چھ تک اور پھر باہر نکالتے وقت سات تک گنتی گنیں۔ کچھ دن بعد آپ کو خود ہی گہری سانسیں لینے کی پریکٹس ہو جائے گی۔ اگر رات کو آنکھ کھل جائے تو اپنی سانسوں پر توجہ دے کر گہری گہری سانسیں لیں۔ اگر بیس پچیس منٹ تک دوبارہ نیند نہ آئے تو بستر سے اٹھ کر کہیں اور بیٹھ جائیں۔ کوئی بور نگ کتاب پڑھ لیں مگر ٹی وی، فون اور کمپیوٹربالکل نہ چلائیں۔ اگر نیند کا مسئلہ نہ بھی ہوتو سانس لینے کی یہ پریکٹس دن میں ایک یا دو دفعہ ضرور کرنی چاہیے۔