اندھی طاقت کے کچھ اصول

October 24, 2018

سپر اسٹار کالم نگار جاوید چوہدری کا آج کا کالم پڑھا، طبیعت خوش ہو گئی ، طاقت کا نچوڑ انہوں نے اپنے مخصوص انداز میں ایسے بیان کیا کہ بندہ رہ نہ سکا اور سوچا کہ اس موضوع پر خود بھی طبع آزمائی کی جائے ، سو ارشاد ہے:

کبھی کبھی یہ اعتراف کرنے میں کوئی حرج نہیں کہ ہم سب انسان ہیں فرشتے نہیں، خودغرضی، لالچ، طمع، حسد، جھوٹ، فریب، منافقت، ہم سب میں موجود ہے، کسی میں کم کسی میں زیادہ، پھر ہمیں طاقت کی بھی خواہش ہے اور دولت بھی چاہئے، ساتھ میں عزت برقرار رہے اور شہرت مفت میں مل جائے تو کیا کہنے، اور ان سب کے نتیجے میں حورنما عورتیں ہم پر مرنے لگیں تو یہی دنیا جنت بن جائے۔ جو انسان خود کو ان تمام خواہشات سے ماورا ظاہر کرتا ہے وہ جھوٹ بولتا ہے اور منافقت سے کام لیتا ہے، دنیا میں کوئی ایسا انسان نہیں جس کے اندر دولت، طاقت، عزت، شہرت اور عورت کے حصول میں سے کوئی ایک بھی خواہش نہ ہو، اگر کوئی یہ دعویٰ کرتا ہے تو پھر وہ سرے سے انسان ہی نہیں کیونکہ خدا نے انسان کی فطرت میں ہی یہ خواہشات رکھ دی ہیں، جو لوگ بظاہر ہمیں بے نیاز سے لگتے ہیں وہ بھی دراصل ان میں سے کسی ایک چیز کے حصول کی خاطر بے نیازی کا لبادہ اوڑھے ہوتے ہیں۔ سو آج کا کالم انسانوں کی خودغرضی اور طاقت کے حصول کے نام کہ طاقت اگر مل جائے تو باقی چار چیزوں کا حصول آسان ہو جاتا ہے (عورت کو چیز کہنے پر معذرت، دراصل جن مردوں کے لئے یہ کالم ہے وہ عورتوں کو چیز ہی سمجھتے ہیں)۔

بے وقوف شخص صرف ایک صورت میں طاقتور ہو سکتا ہے اگر اُس سے زیادہ بے وقوف لوگ اُس کے مقابل ہوں۔ وہ لوگ احمق ہوتے ہیں جو اپنے عزائم دشمن پر آشکار کر دیتے ہیں، اگر آپ دشمن کو زیر کرنا چاہتے ہیں تو اپنے ارادے کبھی ظاہر نہ کریں، طاقتور شخص اگر اپنی منصوبہ بندی کا اعلان کر دے تو اُس کی قوت زائل ہو جائے گی، سو طاقتور کو چاہئے کہ لوگوں کو ہمیشہ اندھیرے میں رکھے، لوگوں کو اندازہ ہی نہ ہو پائے کہ اُس کی اگلی چال کیا ہوگی، وہ ہمیشہ چکراتے ہی رہیں کہ طاقتور شخص اب کیا قدم اٹھائے گا۔ طاقت جڑی ہے رازداری کے ساتھ اور رازداری کا اصول یہ ہے کہ قریب ترین لوگوں کو بھی یہ علم نہ ہو کہ آپ کا اگلا منصوبہ کیا ہے، گویا جن لوگوں سے آپ نے کام لینا ہے انہیں بھی وقت آنے پر اتنا ہی بتائیں جتنا ضروری ہے، آپ کے دشمن اگر یہ جانتے ہوں کہ آپ کیا کرنے والے ہیں تو وہ پہلے سے اُس کا مداوا کر لیں گے اور آپ انہیں شکست نہیں دے پائیں گے، چالاک طاقتور شخص کبھی اس کی نوبت نہیں آنے دیتا، الٹا وہ ایسی تدبیر کرتا ہے کہ دشمن کو مبہم قسم کے پیغامات بھیجتا ہے تاکہ وہ ناقص حکمت عملی اپنائے اور وقت آنے پر آپ کے سامنے بے بس ہو جائے۔ سو، سب کچھ اپنے دل میں رکھیں، جہاں آپ نے مکمل منصوبہ بندی بیان کی سمجھیں طاقت آپ کی مٹھی سے ریت کی طر ح پھسل گئی۔

دنیا میں دو قسم کے لوگ ہوتے ہیں، ایک وہ جو پیدائشی طور پر بدنصیب ہوتے ہیں اور دوسرے وہ جنہوں نے اپنی حرکتوں کی وجہ سے بدقسمتی کا طوق گلے میں ڈال رکھا ہوتا ہے۔ پہلی قسم کے لوگ وہ ہیں جو ہماری مدد اور ہمدردی کے مستحق ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو غربت اور پسماندگی میں جنم لیتے ہیں، کسی ذہنی یا جسمانی معذوری کا شکار ہوتے ہیں یا ان کے مقدر میں ایسی کوئی بات لکھ دی گئی ہوتی جس میں ان کا اپنا کوئی قصور نہیں ہوتا، انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے میں مدد کرنی چاہئے۔ دوسری قسم کے لوگ بدقسمت گھرانوں میں پیدا نہیں ہوتے بلکہ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جن کے اپنے اعمال ان کی تباہی اور نحوست کا سبب بنتے ہیں، اِن منحوس اور بدقسمت لوگوں سے دور رہیں، یہ طاقتور شخص کو مروا بھی سکتے ہیں، اِن کی بدنصیبی حسد کو جنم دیتی ہے جو ایک انفیکشن ہے جو طاقت کو کمزوری میں بدل دیتی ہے، جیسے ایک اَن دیکھا وائرس خاموشی سے آپ کے مسام میں داخل ہوتا ہے، بغیر کسی تنبیہ کے، اور پھر دھیرے دھیرے پورے جسم میں پھیلتا چلا جاتا ہے، اور اس سے پہلے کہ آپ کوئی علاج کریں، یہ آپ کی طاقت کو کمزور کر چکا ہوتا ہے۔

کرودھ، ہندی زبان کا لفظ ہے، اس کا لفظی مطلب ہے غصہ۔ زندگی میں کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی شخص آپ کی بے عزتی کر دیتا ہے اور آپ اُس کا کچھ بھی بگاڑ نہیں پاتے کیونکہ وہ آپ سے زیادہ طاقتور ہوتا ہے، یہ بے بسی شدید غصے کو جنم دیتی، اسے کرودھ کہتے ہیں، سمجھدار آدمی کرودھ کو اپنے دل میں پالتا ہے اور انتقام لینے کے لئے مناسب وقت کا انتظار کرتا ہے، اپنے سے زیادہ طاقتور سے انتقام لینے کے لئے ضروری ہے کہ پہلے اسے کمزور کیا جائے اور فوری انتقام لینے کی خواہش کو دبا لیا جائے، یہ ممکن ہی نہیں کہ وقت ایک جیسا رہے، وقت کا دھارا بہت تیزی سے بدلتا ہے، انسان غلطیاں کرتے ہیں، کوئی بھی پرفیکٹ نہیں ہوتا، طاقت کا پلیٹ فارم بدلتا رہتا ہے، لہٰذا اگر آپ طاقتور ہونا چاہتے ہیں تو آپ کو دوسرے انسانوں کی غلطیوں پر نظر رکھنی چاہئے تاکہ جب طاقت کی گاڑی آپ کے پلیٹ فارم پر آ کر رکے تو آپ بغیر کسی مشکل کے اُس میں سوار ہو جائیں اور اُس شخص کو نکال باہر کریں جو آپ کے کرودھ کا باعث بنا تھا۔ یہ کام بے حد صبر طلب ہے اور طاقتور آدمی بے صبرا نہیں ہوتا۔

طاقتور شخص کو پُراسرار ہونا چاہئے، اس کا ہیولا ایسا ہونا چاہئے کہ لوگ اُس سے خوف کھائیں، کسی عام آدمی کی طرح اس کے معمولات لکھے پڑھے نہیں ہونے چاہئیں، اس کی حرکتیں لوگوں کے لئے اکثر غیر متوقع ہونی چاہئیں، ایسا نہ ہو کہ لوگ اُس کے بارے میں آسانی سے اندازے قائم کر سکیں، طاقت کے خواہش مند شخص کے رویے اور اعمال میں تسلسل نہیں ہونا چاہئے، لوگ کبھی بھی اُس کے بارے میں نہ جان سکیں کہ یہ شخص کسی خاص صورتحال میں کیا کرے گا، ایسی حکمت عملی طاقتور شخص کے دشمنوں کو الجھن میں رکھتی ہے اور وہ اس کے خلاف کوئی سوچی سمجھی سازش بننے میں مشکلات کا شکار رہتے ہیں۔ ہسپانوی مصور پکاسو نے کہا تھا ’’جب آپ ایک خاص سطح کی شناخت حاصل کر لیتے ہیں تو لوگ اپنی ذہانت کو بروئے کار لا کر آپ کے بارے میں جان جاتے ہیں کہ آپ کب کیا کریں گے، لہٰذا یہ نری حماقت ہے کہ آپ کی تمام چالیں سب کے سامنے پیشگی کھلی ہوں، کہیں بہتر ہے کہ آپ کی چالیں ان کے لئے غیر متوقع ہوں۔‘‘

آخری بات، طاقتور شخص کو طاقتور لگنابھی چاہئے، اس کی عادات واطوار، اٹھنا بیٹھنا، لباس، مزاج، بات چیت اور میل جول سب میں ایک خاص قسم کا رکھ رکھاؤ ہونا چاہیے، لوگ اس سے مرعوب ہوں مگر اسے مغرور بھی نہ سمجھیں کہ اس کے پاس بھی نہ پھٹکیں، اس کی تکریم پر خوش ہوں، وہ شخص اپنی شخصیت کو بے عیب ظاہر کرے، لوگوں سے ویسا ہی پیش آئے جیسا وہ اُن سے امید رکھتا ہے کہ وہ اُس سے پیش آئیں گے، گھٹیا عادات کا مالک بے ڈھنگا شخص خود کو طاقتور پوز نہیں کر سکتا، طاقت شاہانہ مزاج مانگتی ہے، اگر طاقت کا تاج آپ کے سر پر سجا ہے تو اس کی بے توقیری نہ کریں، تمکنت اور وقار طاقت کی اس سرکش دیوی کو قابو کرنے کے لئے ضروری ہے۔

کالم کی دُم:یہ کالم اخلاقیات کو پرے رکھ کر محض ننگی طاقت کے خواہش مند انسانوں کے لئے لکھا گیا ہے۔جو لوگ مزید طاقت حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ رابرٹ گرینی کی کتاب ’’طاقت کے چالیس قوانین‘‘ پڑھ لیں۔