قومی اسمبلی کا کورم!

November 01, 2018

قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ کے اجلاس اکثر اوقات کورم پورا نہ ہونے کے باعث ادھورے رہ جاتے ہیں اور ایک معاملہ جو دنوں میں طے ہو سکتا ہے مہینوں کی تاخیر کا شکار ہو جاتا ہے۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی معاملے پر بحث کے دوران وزراموجود نہیں ہوتے۔ یہ روایت ماضی میں بھی چلتی ر ہی اور آج بھی موجود ہے۔ اگلے روز معاشی معاملات پر وزیرخزانہ اسد عمر نے خطاب کیا۔ جب اس پر بحث شروع ہوئی تو وہ ایوان سے چلے گئے اس پر اپوزیشن احتجاجاً واک آئوٹ کر گئی۔ سید خورشید شاہ نے کہاکہ جب وزرا ہی موجود نہیں ہوں گے تو ہم اپنی بات کسے سنائیں گے، اس حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے درست کہا کہ کورم پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے تاہم اپوزیشن کو بھی کردار ادا کرنا چاہیے۔ پارلیمنٹ میں ہونے والی کارروائی اس وقت مفید ثابت ہو سکتی ہے جب دونوں طرف کے ارکان بھرپور حصہ لیں۔ خورشید شاہ نے کورم کے سلسلے میں حکومتی ذمہ داری کی درست نشاندہی کی۔ جب حکومت کی طرف سے25 نکاتی میثاق معیشت پر اپوزیشن سے تعاون مانگا تو ان کا کہنا تھا کہ حکومت تنہا معاشی مشکل سے نہیں نکل سکتی اپوزیشن کو بھی رہنمائی کرنی چاہیے اور تجاویز دینی چاہئیں جمہوری ممالک میں پارلیمنٹ حکومت اور اپوزیشن دونوں کے اتفاق رائے سے چلتی ہے۔جب ملک اور عوام کے سنجیدہ مسائل پر بحث ہو رہی ہو اور فیصلے کرنے ہوں تو دونوں جانب کے ارکان کی حاضری لازمی ہے یہ ان کی اخلاقی اور قانونی ذمہ داری بھی ہے مگر پاکستان میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ لوگ عوام سے پارلیمنٹ میں جا کر ان کے مسائل حل کرنے کے وعدے کرتے ہیں اور منتخب بھی ہو جاتے ہیں لیکن کئی ایسے بھی ہیں جو پانچ سال میں پورا ایک مہینہ بھی اجلاس میں حاضر نہیں ہوتے اور تنخواہ پوری مدت کی وصول کرتے ہیں۔ نئے پاکستان میں یہ روایت اب ختم ہونی چاہئے اور حکومت اور اپوزیشن کو اپنے اپنے ارکان کی حاضری یقینی بنانی چاہئے۔حاضری کے معاملے میں قواعد سخت بنانے کی بھی ضرورت ہے۔