ڈالر کے خلاف جنگ میں پاکستان کی شمولیت

November 05, 2018

پاکستان اور چین کے درمیان ہونے والے کاروبار سے ڈالر کو نکالنے کا اصولی فیصلہ کرلیا گیاہے ۔دونوں ممالک میں یہ بات طے پا گئی ہے کہ آئندہ لین دین اپنی اپنی کرنسی میں ہوگا یعنی یوآن اورپاکستانی روپے میں ۔اس سے پہلے دو ممالک آپس میں ڈالر میں کاروبار کرتے تھے ۔

چین کے صدر اور وزیراعظم پاکستان عمران خان سے پہلے ڈالر کی اجارہ داری کے خاتمے کےلئے ترک صدر رجب طیب اردوغان نے یہ کوشش شروع کی تھی انہوں نے قرقزستان میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھاکہ آئیے ہم اپنی قومی کرنسی میں تجارت کو فروغ دیں ۔ ڈالر سے ہمیں ہمیشہ نقصان پہنچا ہے ۔روسی وزیر خارجہ نے بھی اس سلسلے میں ترکی کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تھا۔

چین ، روس اور ترکی ڈالر کی اجارہ داری کے خلاف کافی عرصہ سے کام رہے تھے ۔اب اس کوشش میں پاکستان بھی شامل ہو گیا ہے ۔یورپ بھی ڈالر کی حاکمیت ختم کرنا چاہتا ہے فرانسیسی صدر نے کہا تھا کہ ڈالر کی اجارہ داری جلد ختم ہوجائے گی۔ یورپ کے خلیجی ممالک کے ساتھ اس موضوع پر معاملات کافی آگے بڑھ چکے ہیں ۔یورپ ڈالر کی جگہ یورو کی حاکمیت کےلئے ہر ممکن کوشش کررہا ہے، دوسری طرف خلیجی ممالک بھی اپنی مشترکہ کرنسی پر سنجیدگی سے غور کررہے ہیں۔

عمران خان کے دورہ ء چین کی سب سے بڑی کامیابی یہی ہے کہ پاکستان اورچین نےایک دوسرے کی کرنسی میں تجارت کے معاہدے پرفوری عمل درآمدکا اعلان کیا ہے۔یہ معاہدہ پاکستان میں ڈالر کی قیمت نیچے کی سمت لانے کی اہم ترین کڑی ہے ۔امکان ہے کہ اس معاہدہ کے بعد ڈالر کے بہی خواہ عمران خان کی حکومت کے خلاف اپنی کارروائی تیز کردیں گے۔کیونکہ اس معاہدہ سے امریکا کو چین اور پاکستان کی مارکیٹ میں فوری طوری پر اربوں ڈالر کا نقصان ہونے کا خدشہہے ۔

اب کسی بھی پاکستانی تاجر کو چین کے ساتھ کاروبار کرنے کےلئے ڈالر کی ضرورت نہیں ہوگی اور نہ کسی چینی سرمایہ کار کو پاکستان میں کاروبار کےلئے ڈالر خریدنے پڑیں گے ۔چین اور پاکستان میں ہونے والی تجارتی سرگرمیوں سے ڈالر کا نکال دیا جاناایک بہت بڑا واقعہ ہےاوریہ اقتصادی جنگ میں ایٹم بم کے دھماکے سے کم نہیں ۔

اسی سال ستمبر میں روس کے شہر ولادی ووسٹوک میں چینی صدرکے ساتھ مشترکہ پریس بریفنگ میں روسی صدرکا کہنا تھا کہ ہمیں ہر حال میں امریکی ڈالر کا استعمال کم کرنا ہے اوراپنی اپنی قومی کرنسی کا استعمال بڑھانا ہے ۔ ‘‘یقینا دو طرفہ تجارت میں روس اور چین کی جانب سے اپنی اپنی کرنسی میں لین دین ان کی بنکاری مستحکم کرے گا ۔