کئی ممالک کی آمدن کا اہم ذریعہ، پاکستان میں نظر انداز

December 09, 2018

الف سلیم

اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے، ’’ورلڈ ٹور ازم آرگنائزیشن‘‘ کے تحت27ستمبر 1980ء کو پہلی مرتبہ ’’عالمی یومِ سیّاحت‘‘ منایا گیا۔ اس دن کو منانے کا مقصد دُنیا کے تمام ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ آج سیّاحت کا شعبہ دُنیا میں ایک انتہائی اہم صنعت کا درجہ حاصل کر چُکا ہے اور بعض ممالک کی مجموعی قومی آمدن کا ایک بڑا ذریعہ غیر مُلکی مہمانوں یا سیّاحوں کی آمد ہے۔ ’’ورلڈ ٹریول اینڈ ٹور ازم کائونسل‘‘ (ڈبلیو ٹی ٹی سی) کے مطابق، گزشتہ برس سیّاحت کی مَد میں ہونے والی آمدنی سے پاکستان کی معیشت میں تقریباً 19ارب 40کروڑ ڈالرز کا اضافہ ہوا، جو مجموعی قومی پیداوار کا 6.9فی صد بنتا ہے۔عالمی معیشت میں سیّاحت کا حصّہ 7.5ہزار ارب ڈالرز سے زاید ہے اور عالمی سطح پر تقریباً 30کروڑ افراد سیّاحت کے پیشے سے منسلک ہیں، لیکن افسوس ناک بات یہ ہے کہ 2017ء کے ورلڈ ٹریول اینڈ ٹور ازم مسابقتی انڈیکس میں شامل کُل 136ممالک میں پاکستان کا 124واں نمبر ہے۔

2017ء کے انڈیکس میں سرِ فہرست 10ممالک میں اسپین، فرانس، جرمنی، جاپان، برطانیہ، امریکا، آسٹریلیا، اٹلی، کینیڈا اور سوئٹزر لینڈ شامل ہیں، جب کہ دیگر اہم ممالک میں سنگاپور 13ویں، چین 15ویں، ناروے 18ویں، ملائیشیا 26ویں، بھارت 40ویں، انڈونیشیا 42ویں، رُوس 43ویں، تُرکی 44ویں، جنوبی افریقا 53ویں، سعودی عرب 63ویں، سری لنکا 64ویں، مصر 75ویں، ایران 93ویں اور بنگلا دیش 125ویں نمبر پر براجمان ہے۔ 2017ء میں سامنے آنے والی ایک تحقیق کے مطابق، سیّاحوں کی تعداد کے اعتبار سے ٹاپ ٹین ممالک میں 6.5کروڑ کی آبادی کا حامل فرانس سرِ فہرست رہا، جہاں 8کروڑ سے زاید سیّاح آئے، جب کہ 7.5کروڑ سیّاحوں کے ساتھ امریکا دوسرے اور تقریباً اتنی ہی تعداد کے ساتھ اسپین تیسرے نمبر پر رہا۔ چوتھا نمبر چین کا ہے، جہاں تقریباً 6کروڑ سیّاحوں کی آمد ہوئی۔ سوا پانچ کروڑ سیّاحوں کے ساتھ اٹلی پانچویں نمبر پر رہا، جب کہ چھٹے، ساتویں اور آٹھویں، نویں اور دسویں نمبر پر بالتّرتیب برطانیہ، جرمنی ، میکسیکو ، تھائی لینڈ اور تُرکی رہے۔ گزشتہ برس بھارت میں ایک کروڑ 46لاکھ، جب کہ پاکستان میں صرف 17لاکھ غیر مُلکی سیّاح آئے۔

اگر پاکستان میں موجود سیّاحتی مقامات کی بات کی جائے، تو اللہ تعالی نے اس مملکتِ خداداد کو متنوّع جغرافیے اور آب و ہوا نوازا ہے۔ ہمارے مُلک میں ریگ زاروں، سبزہ زاروں، میدانوں، بلند و بالا پہاڑوں، جنگلات، جھیلوں اور جزائر سمیت بے شمار اقسام کے مظاہرِ فطرت موجود ہیں اور اس حوالے سے آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، خیبر پختون خوا اور شمال مغربی پنجاب اپنی مثال آپ ہیں۔ اسکردو میں واقع، دیوسائی کا خُوب صُورت یخ بستہ صحرا قدرت کی صنّاعی کا بے مثال نمونہ ہے۔ شمالی علاقوں کے علاوہ پاکستان کے جنوبی علاقہ جات بھی سیّاحوں کے لیے خاصی کشش کاباعث ہیں۔ مثال کے طور پر بلوچستان کے پہاڑ، زیارت جیسا پُر فضا مقام، وادیٔ کوئٹہ، گوادر اور کراچی کا ساحل، مکلی کا قبرستان، گورکھ ہِل اسٹیشن، صحرائے تھر اور موہن جو دڑو سمیت بہت سے مقامات اپنی خُوب صُورتی اور تاریخی پس منظر کی وجہ سے سیّاحت کے اعتبار سے خاص مقام رکھتے ہیں۔ اسی طرح جنوبی پنجاب کا تاریخی شہر، ملتان، بہاول پور کا صحرائے چولستان اور ضلع ڈیرہ غازی خان کا پُرکشش علاقہ، فورٹ منرو بھی اہمیت کا حامل ہے۔پاکستان تحریکِ انصاف گزشتہ 5برس خیبر پختون خوا میں برسرِ اقتدار رہی اور اس وقت وفاق سمیت پنجاب اور خیبر پختون خوا میں اس کی حکومت ہے، جب کہ بلوچستان حکومت میں بھی شامل ہے۔ موجودہ حکومت کو سیّاحت کے فروغ کے لیے 1970ء کی دہائی کے تجربات سے فائدہ اُٹھانے کی ضرورت ہے کہ اُس دَور میں ہمارے مُلک میں سیّاحت خُوب پھلی پُھولی۔ یاد رہے کہ حکومت کو غیر مُلکی سیّاحوں کو مُلک میں لانے کے ساتھ ساتھ اُنہیں سہولتیں بھی فراہم کرنا ہوں گی اور عوام کو بھی اپنے مہمانوں کا خاص خیال رکھنا ہو گا۔ آج متعدد ممالک کی معیشت کا دارومدار ہی سیّاحت پر ہے اور حکومتِ پاکستان سیّاحت کو فروغ دے کر لاکھوں شہریوں کو روزگار مہیا کرنے کے ساتھ مُلکی معیشت کو بھی بہتر کر سکتی ہے۔