حکومت پنجاب کی نئی لیبر پالیسی

December 09, 2018

حکومت سندھ کی طرف سے یکم دسمبر کو مزدور کی کم از کم ماہانہ اجرت 15000روپے سے بڑھا کر 16200روپے مقرر کرنے کے بعد جمعہ کے روز پنجاب کے وزیر محنت و افرادی قوت نے صوبے کے لئے 2018ءکی لیبر پالیسی کا جو اعلان کیا ہے اس میں مزدوروں کے بچوں کی شادی کی امداد میں اضافہ، صنعتی کارکنوں کے لئے نئی کالونیاں تعمیر کرنا اور ان کے بچوں کے لئے تعلیمی اداروں کا قیام شامل ہیں۔ اعلان میں مزدوروں کی نئی تنخواہوں کا ذکر نہیں کیا گیا، تاہم کہا گیا ہے کہ ان کی اجرت اور ان کے بچوں کی شادی گرانٹ میں اضافہ مہنگائی کے تناسب سے کیا جائے گا۔ امید ہے کہ یہ اعلان جلد ہو گا اور دوسرے صوبے بھی سندھ اور پنجاب کی تقلید کریں گے۔ پاکستان افرادی قوت کے لحاظ سے دنیا کا 9واں بڑا ملک ہے جہاں پانچ کروڑ 72لاکھ افراد کا ذریعہ معاش رجسٹرڈ طور پر محنت مزدوری ہے۔ ان میں سے 42فیصد کا تعلق زراعت، 20.3صنعتوں اور 36.6فیصد دوسرے شعبوں سے وابستہ ہیں۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کیلئے لیبر قوانین موجود ہیں، تاہم یہ قوانین رجسٹرڈ اداروں تک محدود ہیں جس کی وجہ سے انفرادی طور پر محنت مزدوری کرنے والے افراد حکومتی مراعات سے محروم ہیں جبکہ ان لوگوں کی سرکاری سطح پر رجسٹریشن کر کے انہیں بھی لیبر قوانین کا حصہ بنانا چاہئے تاکہ چائلڈ لیبر کی صحیح معنوں میں حوصلہ شکنی ہو سکے۔ کارکنوں کے حقوق کا تحفظ، لیبر انسپکٹروں، ورکروں اور منیجروں کے لئے تربیتی طریقِ کار کا قیام، صنعتی شعبے سے چائلڈ لیبر اور صنفی امتیاز کا خاتمہ گزشتہ برسوں کی طرح اگرچہ نئی پالیسی کا حصہ ہیں تاہم ان قوانین پر مکمل عملدرآمد آج تک ایک سوالیہ نشان بنا ہوا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ آئین پاکستان کے تحت مزدوروں کو ان کے حقوق کی مکمل اور بروقت ادائیگی کو بلا تاخیر شفاف اور مؤثر انداز میں یقینی بنایا جائے۔


اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998