’’95ارب ڈالر کہاں خرچ ہوئے یہ پوچھنا گستاخی ہے؟‘‘

December 09, 2018

قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ ملک 95ارب ڈالر کا مقروض ہے، مگر نظر نہیں آتا کہ یہ رقم کہاں خرچ ہوئی؟ اگر نیب نے پوچھ لیا کہ یہ 95ارب ڈالر کہاں خرچ ہوئے تو کیا یہ گستاخی ہے؟

اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ کوئی آئینی و قانونی قدغن نہیں کہ حکومت کی کرپشن کی پوچھ گچھ نہ کی جائے۔

چیئرمین نیب نے مزید کہا کہ نیب کا کوئی سیاسی کردار نہیں، نہ اس کا کسی سیاسی جماعت یا کسی گروپ سے تعلق ہے، اس کا تعلق صرف ریاستِ پاکستان سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ عہدِ مغلیہ نہیں، فرمان دینے کا دور ختم ہوگیا، عام آدمی بھی آپ کے اقدام سے متعلق پوچھ سکتا ہے، آپ سے کچھ پوچھا گیا ہے تو جواب دینا آپ کے فرائض میں شامل ہے۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے مزید کہا کہ آپ کے پاس ہزاروں کی جگہ لاکھوں دینے کا کوئی جواب نہ تھا، جو کرے گا وہ بھرے گا، جو لوگوں میں مایوسی پھیلا رہے ہیں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستانی عوام اچھے برے میں تمیز کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہا گیا کہ جاوید اقبال کے آنے کے بعد بیورو کریسی پریشان ہے، یہ بات زیادہ پرانی نہیں کہ نیب ایک مردہ درخت بن چکا تھا،نیب کو مردہ کہنے والے بھی اب مان رہے ہیں کہ مردہ درخت کی شاخیں نکل آئی ہیں۔

چیئرمین نیب نے مزید کہا کہ کسی بیوروکریٹ کے خلاف غلط قدم نہیں اٹھایا جائے گا، بیوروکریٹس سے صرف ایک استدعا ہے کہ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار نہ ہوں، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ غلط حکم کی بھی تعمیل کی جائے۔

ان کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ میں گھنٹوں نیب پر تنقید کی جاتی ہے، وہ وقت گزر گیا کہ نیب کو برا بھلا کہہ کر ہمدردیاں سمیٹی جائیں، ہمیں دیکھنا ہے کہ مستقبل بہتر بنانے کے لیے کونسے اقدامات کیے جائیں۔

چیئرمین نیب کا مزید کہنا ہے کہ یہ کہا گیا کہ بزنس کمیونٹی خائف ہے، کاروباری حضرات کو یقین دلایا کہ نیب ملک کی معیشت پر برے اثرات ڈالنے والا کوئی قدم نہیں اٹھائے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ تین سو کے قریب کاروباری شخصیات میں سے کوئی بھی ایک بھی اقدام معیشت کے خلاف نہیں بتا سکا۔