پارلیمنٹ کا فیصلہ ہو گا…؟

December 10, 2018

رابطہ …مریم فیصل
بس فیصلے کی گھڑی آن پہنچی ہے بریگزٹ کا کیا ہوگا اب برطانوی پارلیمنٹ کے ہاتھ میں ہے ۔یورپی یونین نے تو برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی ڈیل کو منظور کر لیا تھا لیکن اب برطانوی پارلیمنٹ اس ڈیل کو منظور کرتی ہے تبھی بات آگے بڑھے گی ۔ اب تک جو خبریں گردش کر رہی ہیں ان کے مطابق تو پارلیمنٹ ایسے کسی بھی بریگزٹ کو منظور نہیں کرے گی جو بنا کسی ڈیل کے ہو۔ بہت ہی ابہام کی کیفیت ہے منسٹرز بھی چھوڑ چھوڑ کر جا رہے ہیں ۔لیکن مسز تھریسامے ابھی بھی اپنی جگہ پر جمی ہوئی ہیں ان کے لئے یہ ڈیل ہی ملکی مفاد میں اہم ہے ۔اس بارے میں ہماری ایک ماہر معاشیات سے بات ہوئی کہ کیوں عوام کے گئے اس بریگزٹ پر اب اعتراضات پیدا ہو رہے ہیں کیا برطانیہ کے تھنک ٹینکس نے ان تما عوامل پر غور نہیں کیا تھا کہ بریگزٹ کے بعد ملک کی کیا صورتحال ہو گی اور کن کن مسائل سے برطانیہ کو گزرنا ہوگا ۔ تو ان کا جواب یہ تھا کہ اصل میں اس ملک کی معیشت کا زیادہ دارو مدار پراپرٹی مارکیٹ پر ہے ۔جب پراپرٹی مالکان کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ معیشت ڈانو ڈول ہو رہی ہے تو مالکان ڈی فالٹ کر جاتے ہیں اور ان کے ڈی فالٹ کرنے سے بینکنگ سیکٹراپنی جگہ سے ہلنے لگتا ہے بلکہ یوں کہیں کہ گر جاتا ہے جس کی وجہ سے معاشی بحران کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے ۔ جس کی مثال سال دو ہزارآٹھ کا معاشی بحران ہے جب برطانیہ نے معاشی بدحالی کو جھیلا تھا اور لوگوں کو روزی روٹی کے لالے پڑ گئے تھے ۔ اس وقت ڈیوڈ کیمرون وزیر اعظم تھے جن کی بہترین معاشی پالیسی نے برطانیہ کو اس بحران سے باہر نکالا تھا ۔ اب اگر برطانیہ یورپی یونین سے باہر ایسا نکلے کہ کوئی ڈیل نہ طے پاسکے تو اسی طرح کے معاشی بحران کے امکانات بڑ ھ جائیں گے ۔ لیکن اگر کوئی ڈیل طے پاجاتی ہے تب بھی برطانیہ کی معیشت لڑکھڑائے گی لیکن سال دو سال میں سنبھل بھی جائے گی ۔ اسی لئے کسی مناسب ڈیل کے ساتھ اس علیحدگی کا انجام پانا لازمی ہے ۔ مجھے ریفرنڈم کا دن یاد ہے جب میں بھی کوریج کے لیے باہر نکلی تھی اس دن بارش تھی اور یہ بارش بھی ایسا قدرتی فیکٹر تھا جب تمام لوگ ووٹ ڈالنے گھرو ں سے باہر نہیں نکلے تھے۔لیکن وہ جو چاہتے تھے کہ بریگزٹ ہو وہ نکلے لیکن جو اس اطمینا ن میں ہی تھے کہ بریگزٹ نہیں ہوگا وہ بارش کا بہانہ بنا کر بھی باہر نہیں نکلے ۔ اس لئے جب نتیجہ آیا تو 49 اور51 فیصد تھا جو اس بات کو واضح کر رہا تھا کہ یہ نتیجہ ہونے نا ہونے کی کنفیوژن کا نتیجہ ہے ۔اور اب دو سال بعد اس کم مارجن سے ہونے والی علیحدگی کا فرق لوگوں کو سوچنے پر مجبور کر رہا ہے کہ پھر سے ریفرنڈم کر وانا چاہیے اور اب کی بار بھی بھلے ہی نتیجہ وہی پرانا ہی ہوگا لیکن جیت بریگزٹ کے نہ ہونے کی ہی ہوگی ۔ لیکن اب بھی وہ برطانوی جو اس ساتھ کو ٹھیک نہیں مانتے ہیں وہ اسی پر ہی اڑے ہیں کہ بس بریگزٹ ہو جانا چاہیے۔لیکن گزرتے وقت نے کافی لوگوں کو یہ سمجھا دیا ہے کہ یہ بریگزٹ کسی قدر جذباتی فیصلہ بھی تھا اس لئے اگر دوبارہ موقع ملے تو ساتھ کو برقرار رکھے جانے کے حق میں ووٹ دینا ہی فی الحال ٹھیک ہوگا ۔ برطانوی پارلیمنٹ کا فیصلہ آتے ہی سب کچھ آئینہ کی صاف ہو جائے گا ۔