اورنگزیب کھیتران اسپیشل انوسٹمنٹ کوارڈینیٹرکےعہدے سے دستبردار

December 15, 2018

کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر) سابق مشیر زکوٰۃ و مذہبی امور سردار زادہ اورنگزیب کھیتران نے بلوچستان ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے اسپیشل انوسٹمنٹ کوارڈینیٹر کے عہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے بلوچستان کے مفادات اور اپنے لوگوں کی خدمت کیلئے میرے خاندان نے ہمیشہ جدوجہد کی ہے ، میں کسی بھی منصب پر فائز رہوں یا نہ رہوںاپنے آباو اجدادکے نقش قدم پر چلتے ہوئے بلاامتیاز لوگوں کی خدمت کرتا رہوں گا، یہ بات انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ میرے والد نے 30 سالہ سیاست میں قوم و صوبے کی خدمت کی ہے ،اور میری بی ڈی ائے میںتقرری ماہلیت اور قابلیت کی بنیاد پر کی گئی اور اس تعیناتی میں صوبائی حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں رہا ، مگربعض سوشل میڈیا گروپس پر میری تعیناتی سے متعلق منفی پروپیگنڈہ کیا گیا جس کا مقصد وزیراعلیٰ بلوچستان کی ساکھ کو متاثر کرنا تھا جو باعث افسوس ہے ،ہم تعصب اورنفرت میں اتنے آگے بڑھ گئے ہیں کہ ہمیں مثبت چیزیں بھی منفی نظر آرہی ہیں ، انہوں نے کہا کہ میں واضح کرناچاہتا ہوں کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان صوبے کی ترقی و خوشحالی کیلئے اقدامات اٹھارہے ہیں ایسے میں ان کی گورننس پر کوئی انگلی نہیں اٹھاسکتا ، انہوں نے کہا کہ مجھے بزنس انوسٹمنٹ کے شعبے میں مہارت حاصل ہے اور اسی سلسلے میں میرے اور چیئرمین بی ڈی اے کے درمیان تین سے چار ملاقاتیں بھی ہوئیں ، میری خواہش رہی کہ محکمہ بی ڈی اے میں بین الاقوامی انویسٹرز کی سرمایہ کاری کو یقینی بناتے ہوئے محکمہ کو مزید مستحکم کرسکیں ، میں بطور اسپیشل انوسٹمنٹ کوارڈینیٹر کے ادارے سے کوئی مراعات اور تنخواہ لئے بغیر صوبے کے بہترمفاد میں اپنی ذمہ داریاں سر انجام دینا چاہتا تھا ،انہوں نے کہا کہ محکمہ بی ڈی اے میں عارضی بنیادوں پر تعینات 7 سو ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی سمیت محکمے کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے جن کے حل کیلئے بین الاقوامی کمپنیوں کیساتھ معاہدے کرنے کی ضرورت تھی ، بی ڈی اے وہ محکمہ ہے جو پورے صوبے کو ساتھ لیکر چلنے کی اہلیت رکھتا ہے ، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بطور مشیر زکوٰۃ و مذہبی امور میری 3 ماہ کی کارکردگی عوام کے سامنے ہے ، ان 3 ماہ میں میں نے بغیر کسی معاوضے اور سرکاری مراعات کے محکمے کی بہتری کیلئے کام کرکے 3 اہم کامیابیاں حاصل کیں جن میں کرپشن کے خاتمے کیلئے محکمہ زکوٰۃ کو ڈیجیٹل کیا جانا ، محکمہ زکوۃ میں معذور افراد کا کوٹہ مقرر کیا جانا اور صوبہ بھر سے 100 غریب مستحقین کو فنی تربیت دینے کیلئے پنجاب بھیجنا شامل تھا ۔