امارات سے 3ارب ڈالر کا پیکیج

December 23, 2018

معیشت کے دگرگوں حالات، بیرونی و گردشی قرضوں کی عدم ادائیگی خصوصاً زرمبادلہ کے بتدریج گرتے ہوئے ذخائر اور اس کے نتیجے میں درپیش معاشی نفسانفسی کے عالم میں سعودی عرب، چین اور ملائشیا کے کامیاب دوروں کے بعد گزشتہ اتوار کو وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد نے متحدہ عرب امارات کا دورہ کرکے وہاں کی قیادت کے ساتھ جامع مذاکرات کئے اگرچہ اس میں کسی مالیاتی پیکج کا ذکر نہ تھا لیکن اس کے پانچ روز بعد امارات کی حکومت کی جانب سے تین ارب ڈالر دینے کا فراخ دلانہ اعلان دونوں ملکوں کے برادرانہ تعلقات کا مظہر ہے۔ متحدہ عرب امارات نے یہ اعلان اس وقت کیا جب حکومت پاکستان آئی ایم ایف کے قرضے کے لئے اس کی انتہائی کڑی شرائط کے سامنے مخمصے کا شکار ہے۔ ابو ظہبی ڈویلپمنٹ فنڈ نے اعلان کیا ہے کہ متذکرہ تین ارب ڈالر کی رقم جلد اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں منتقل کردی جائے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے امارات کا بجا طور پر مشکل وقت میں امداد دینے پر شکریہ ادا کیا ہے۔ ملک کی تیزی سے گرتی ہوئی معیشت کو سہارا دینے کے لئے اقتدار میں آنے کے بعد گزشتہ ساڑھے تین ماہ سے بار بار توانائی کے نرخ بڑھانا، روپے کے مقابلے میں ڈالرکی قیمت میں تین بار اضافہ، گردشی قرضوں کا حجم بڑھ کر چھ سو ارب تک پہنچ جانا، زرمبادلہ کے گرتے ہوئے ذخائر کا 13ارب ڈالر پر آجانا اور ان سب کے نتیجے میں مہنگائی کا مسلسل بڑھنا ایسے عناصر ہیں جوملکی معیشت کے حوالے سے پوری قوم کے لئے لمحہ فکریہ ہیں۔ سعودی عرب کی طرف سے گزشتہ ہفتے کے دوران ملنے والی امداد میں سے ایک ارب ڈالر کی دوسری قسط مل جانے اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے تین ارب ڈالر موصول ہو جانے سے زرمبادلہ کے ذخائر کی سطح17ارب تک آجائے گی۔ 2016میں یہ سطح تقریباً 24ارب ڈالر کی حد تک پہنچ چکی تھی جو بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کے بغیر مسلسل گرتی چلی گئی فی الوقت اگر زرمبادلہ کے ذخائر 13ارب سے بڑھ کر17ارب پر آجاتے ہیں تو اس سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم ہونا شروع ہوسکتی ہے جس سے روز بروز تشویشناک حد تک بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ ملکی معیشت کو سردست جن مشکلات سے نکلنا ہے ان میں پہلے مرحلے میں مہنگائی کے مسلسل بڑھتے ہوئے گراف کو روکنا، زرمبادلہ کے ذخائر کو سنبھالا دینا، تیرہ سو ارب روپے کے گردشی قرضوں کی ادائیگی اور دوسرے مرحلے میں نادہندگان سے ٹیکس وصولیاں، بجلی اور گیس کے لائن لاسز اور چوری کے باعث ہونے والے مالی نقصان کی ریکوری ایسے گنے چنے مسائل ہیں جن سے فوری نمٹنا ناگزیر ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے سعودی عرب، چین، ملائشیا اور متحدہ عرب امارات کے دوروں اور وہاں کی قیادت کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں سرمایہ کاری کے منصوبوں پر عملدرآمد سے ملک کو درپیش سنگین اقتصادی مسائل سے نجات دلائی جا سکتی ہے یہ امربھی خوش آئند ہے کہ اس ماہ کی27اور 28تاریخ کو اسلام آباد میں معاشی سفارت کاری مہم چلانے کے لئے جو سفیروں کی کانفرنس ہونے جا رہی ہے اس کے توسط سے پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری لانے میں خاطر خواہ مدد مل سکتی ہے۔ ان حالات میں آئی ایم ایف پر زیادہ انحصار معاشی بحالی کے لئے فائدے کے بجائے نقصان دہ ہو سکتا ہے ۔پاکستان پہلے بھی آئی ایم ایف سے قرضوں کا ناتا توڑ چکا ہے۔ اب بھی اس کی کڑی شرائط رد کی جا سکتی ہیں۔ اس لحاظ سے وزیراعظم دوست ملکوں سے اعانت کے لئے جو کوششیں کر رہے ہیں وہی مسئلے کا صحیح حل ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کے مالیاتی نظام میں بہتری لائی جائے۔ منی بجٹ مسئلے کا حل نہیں اس سے بڑھتی ہوئی مہنگائی رک نہیں پائے گی البتہ نیب جیسے اداروں کے ذریعے دوسرے ملکوں میں چھپائی گئی رقوم کی برآمدگی کے لئے ٹھوس اقدامات قومی معیشت کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، نیز نچلی سطح پر سرکاری اداروں میں کرپشن روکنے کے لئے اینٹی کرپشن سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو فعال کیا جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998