چیف جسٹس کو دورہ جاپان کی دعوت

December 26, 2018

پاکستانیوں کی مہمان نوازی نے جاپانی پروفیسر کی سربراہی میں پاکستان جانے والے جاپانی وفد کو اپنا گرویدہ بنا لیا جنہوں نے پاکستانیوں کے اخلاق اور کردار سے متاثر ہو کر ایک گروپ بھی تشکیل دیا ہے جو جاپانی عوام میں پاکستان کے امیج کو بہتر کرنے کے لیے کام کر رہا ہے، اس حوالے سے جاپان کی معروف یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے ریٹائرڈ پروفیسر یوئچی یوچیدا نے اپنے وفد کے ہمراہ راقم سے ملاقات کی اور دورۂ پاکستان کے حوالے سے اپنے جذبات اور واقعات سے آگاہ کیا، ان کے ہمراہ جاپان کے نیم سرکاری ادارے سے وابستہ خاتون مسامی اگیتا اور معروف کراٹے انسٹرکٹر میوکو ہاسے گاوا نے پاکستان کا دورہ کیا۔

پروفیسر یوئچی اوچیدا کا کہنا تھا کہ پاکستان انتہائی خوبصورت ملک ہے، وہاں کے شہری انتہائی خوش اخلاق ہیں اور جو امیج ان کے ذہنوں میں پاکستان کے حوالے سے میڈیا کے متعلق موجود تھا پاکستان اور پاکستانیوں کو اس سے بالکل مختلف پایا۔

پروفیسر اوچیدا کے مطابق انہوں نے اسلام آباد اور راولپنڈی میں زیادہ وقت گزارا جبکہ ایک روز پشاور میں بسر کیا، ٹیکسی اور میٹرو بس میں بھی سفر کیا اور انہیں ہر پاکستانی نے سر آنکھوں پر بٹھایا، راستے سمجھانے میں مدد دی اور جن سے انہوں نے صرف راستہ معلوم کیا ان لوگوں نے بھی ان کو کھانے کی دعوت دی۔

اس موقع پر جاپانی خاتون مسامی اگیتا نے بتایا کہ پاکستان کے دورے کی یادیں انتہائی شاندار ہیں، اس دورے میں مجھے نہ صرف پاکستانیوں کے بہترین اخلاق سے متاثر ہونے کا موقع ملا بلکہ دین اسلام کو سمجھنے میں بھی مدد ملی جس میں انسانیت اور حقوق العباد کی بہت اہمیت ہے۔

مسامی اگیتا نے بتایا کہ پاکستان میں جس فیملی سے ہم نے راستہ معلوم کیا تھا انہوں نے ہمیں اپنے گھر کھانے کی دعوت دی اور ہمیں کئی پاکستانی خوبصورت لباس بھی تحفے میں دیئے ہیں جو ہم آج بھی استعمال کرتے ہیں۔

مسامی اگیتا کے مطابق وہ مستقبل میں بھی پاکستان جانے کا منصوبہ رکھتی ہیں۔ ملاقات میں موجود کاؤرو سیگاوا جو ایک بدھسٹ ہیں اور مذاہب کے حوالےسے ان کی معلومات کافی وسیع ہیں کا کہنا تھا کہ وہ اسلام کے حوالے سے کافی دلچسپی رکھتے ہیں، خاص طور پر جب سے پروفیسر اوچیدا نے انہیں پاکستانیوں کے بلند اخلاق اور کردار سے آگاہ کیا ہے ان کی اسلام اور پاکستان کے حوالے سے دلچسپی خاصی بڑھ گئی ہے۔

اسی ملاقات میں موجود تامویوکی وادا جو خاصا وقت سعودی عرب اور پاکستان میں گزار چکے ہیں اور معروف جاپانی کمپنی میں اعلیٰ عہدے پر فائز رہے ہیں کا کہنا تھا کہ وہ اسلامی تعلیمات سے متاثر ہیں تاہم ان کے سعودی عرب اور پاکستان میں قیام کے دوران کاروباری معاملات میں مشکلات پیش آتی رہی ہیں جن کے حل کے لیے مجبوراً انہیں بعض اوقات غلط طریقے بھی استعمال کرنا پڑے، کرپشن پاکستانی معاشرے کا اہم جز ہے جس کے خاتمے کے لیے حکومت کو کردار اد اکرنا ہوگا۔

تقریب میں انگریزی کے استاد جو اب ٹور گائیڈ کا کام کر رہے ہیں تاکیو آئی زاوا نے بتایا کہ وہ پاکستان تو نہیں گئے لیکن عنقریب پروفیسر اوچیدا کے ہمرا پاکستان جانے کی خواہش رکھتے ہیں اور پروفیسر اوچیدا کی زبانی پاکستانی قوم کے اخلاق و کردار کی باتیں سن کر ان کا پاکستان کے حوالےسے امیج کافی تبدیل ہوا ہے۔

دوسری جانب جاپان کی معروف کاروباری تنظیم پاک جاپان بزنس کونسل نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب ثاقب نثار کی جانب سے پاکستان میں پانی کی کمی دور کرنے کے لیے ڈیم کی تعمیر کے منصوبے کو سراہا ہے اور ان کی کوششوں کی بھرپور حمایت کی ہے جبکہ ڈیم کی تعمیر کے لیے پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے اپنا حصہ ڈالنے کا اہتمام کرنے کا بیڑا ٹھانے کا اعلان بھی کیا ہے جس کے لیے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جناب ثاقب نثار کو دورۂ جاپان کی دعوت دے دی گئی ہے، اس سلسلے میں چیف جسٹس کو خصوصی خط بھی تحریر کیا گیا ہے۔

اس حوالے سے کونسل کے صدر کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ کو خصوصی خط تحریر کیا ہے اور چیف جسٹس کے دورۂ جاپان کی صورت میں فنڈ ریزنگ کی تفصیلات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے جس کے مطابق ’’جاپان میں ڈیم فنڈ کے لیے خصوصی تقریب جنوری کے دوسرے ہفتے یا جب بھی چیف جسٹس مناسب سمجھیں یہ تقریب جاپان میں منعقد کی جاسکتی ہے، جاپان کے ڈیم فنڈ کی تقریب سیون اسٹار ہوٹل میں منعقد کی جائے گی جس میں صرف اور صرف حقیقی طور پر فنڈز دینے والے ہی آسکیں گے اور براہ راست چیف جسٹس سے ملاقات کر کے فنڈ دیں گے، ڈیم فنڈ کو تین کیٹیگری میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں انفرادی سطح پر کم از کم سو مان یعنی 10 لاکھ ین، کمپنی سطح پر کم از کم 25 لاکھ ین اور بڑی کمپنی یا ملٹی نیشنل جاپانی کمپنی 50 لاکھ ین تک دے سکےگی، تاہم زیادہ سے زیادہ کی کوئی حد نہیں ہے لیکن ہم یہ یقین دلاتے ہیں کہ آپ کی تمام رقم براہ راست چیف جسٹس صاحب کے ہاتھوں تک پہنچے گی جہاں سے نیشنل بینک جاپان کے ذریعے ڈیم فنڈ میں منتقل کر دی جائے گی، اس تقریب میں نیشنل بینک پی آئی اے اور سفارت خانے کے اعلیٰ ترین حکام بھی شریک ہوں گے‘‘۔

اعلامیے میں انہوں نے مزید کہا ہے کہ ’’پاک جاپان بزنس کونسل تمام پاکستانیوں کو دعوت دیتی ہے کہ پاکستان میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے بڑھ چڑھ کر حصہ لیں، یہ صدقہ جاریہ ہے، آپ کی آخرت کے لیے اس سے بہتر سرمایہ کاری اور کوئی ہو ہی نہیں سکتی اس لیے زیادہ سے زیادہ لوگ تقریب میں شرکت کے لیے رجسٹریشن کرائیں اور چیف جسٹس صاحب کا ساتھ دیں، پاک جاپان بزنس کونسل کا یہ وعدہ ہے کہ آپ کا دیا ہوا ایک ین بھی غلط استعمال نہیں ہوگا‘‘۔

کونسل کے صدر نے اعلامیے میں یہ بھی کہا کہ ’’بطور صدر پاک جاپان بزنس کونسل اور پاکستانی کاروباری شخصیت ہونے کے ناتے میں رانا عابد حسین سپریم کورٹ کے ڈیم فنڈکے لئے ایک لاکھ ڈالر کا اعلان کرتا ہوں جو اسی تقریب میں چیف جسٹس آف پاکستان جناب ثاقب نثار کو پیش کیے جائیں گے‘‘۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس کے ڈیم فنڈ منصوبے کو بیرون ملک مقیم پاکستانی انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں اور اس میں دل کھول کر اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں، توقع ہے کہ جاپان میں چیف جسٹس کا بھرپور استقبال کیا جائے گا اور بھاری فنڈ بھی دیئے جائیں گے، دیکھنا یہ ہے کہ چیف جسٹس پاکستان جاپان کے دورے کی دعوت قبول کرتے ہیں یا نہیں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)