کالا پانی (تواریخِ عجیب)

January 27, 2019

مصنّف:مولانا محمّد جعفر تھانیسری مرحوم

مرتّب:محمّد حامد سراج

صفحات: 143 ،

قیمت: 500 روپے

ناشر:بُک کارنر،جہلم

ایسٹ انڈیا کمپنی نے کہنے کو تو بھارت میں تجارت کی غرض سے قدم رکھا تھا، مگر نیّت یہ تھی کہ مقامی لوگوں کو محکوم رکھ کر اُن کی دولت ہتھیا لی جائے۔ ہندوؤں اور مسلمانوں نے مل کر اس کا سدِّباب کرنے کی کوشش کی ۔جب1857ء کا معرکہ بَپا ہوا، تو وہ دراصل انگریزوں کے غاصبانہ قبضے کے خلاف بغاوت تھی۔ جن لوگوں نے اُس معرکے میں سَردھڑ کی بازی لگائی، اُنہیں ڈرانے دھمکانے کی غرض سے اور اُن کے حوصلوں کو پست کرنے کے لیے بطور سزا اُنہیں جزائر انڈمان میں واقع ’’کالا پانی‘‘ بھیجا جاتا، جہاں ہر ظلم روا تھا۔ مولانا محمّد جعفر تھانیسری بھی اُن سرفروشوں میں تھے، جنہیں کالا پانی بھیجا گیا اور جہاں انہوں نے قید و بند اور صعوبتوں میں لگ بھگ دو عشرے گزارے۔ یہ کتاب اُن ہی دنوں کا احوال ہے، جسے پڑھ کر ’’کالا پانی‘‘ کی سزا کا پورا منظرنامہ نظروں کے سامنے آ جاتا ہے۔