’یہ ضمنی بجٹ نہیں، معاشی اصلاحات کا پیکیج ہے‘

January 23, 2019

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے بینکنگ ٹرانزیکشنز پر فائلرز کےلئے عائد ود ہولڈنگ ٹیکس،نیوز پرنٹ پر امپورٹ ڈیوٹی اور تمام نان بینکنگ کمپنیز کا سپر ٹیکس ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

Your browser doesnt support HTML5 video.


قومی اسمبلی میں منی بجٹ تقریر کے دوران اسد عمر نے گھر بنانے کے لئے عوام کو قرض حسنہ فراہم کرنے کے لئے 5 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز بھی دی اور کہا کہ یہ ضمنی بجٹ نہیں بلکہ معاشی اصلاحات کا پیکیج ہے۔


قومی اسمبلی وزیر خزانہ کے خطاب کےد وران اپوزیشن ارکان ’نو، نو‘،’ جھوٹا، جھوٹا‘ اور ’مک گیا تیرا شو نیازی،گو نیازی گو‘ کے نعرے بھی لگاتے رہے۔

اسد عمر نے مزید کہا کہ کوشش ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس آخری بار جائیں،ہم نے مشکل فیصلے کرنا ہیں،عوام یہ بات سمجھتے ہیں، حکومت نے امپورٹ کم اور ایکسپورٹ بڑھانے کے لئے اقدامات کرنے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ زرعی قرضوں پر ٹیکس کی شرح 39فیصد سے 20فیصد،موبائل فون پر عائد 3ٹیکسوں کو ایک ٹیکس میں ضم اور شادی ہال پر لگا 20ہزار کا ٹیکس کم کرکے 5ہزار کررہے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں سولر پینل اور ونڈ ٹربائن یہاں بنے، اس لئے متبادل توانائی مشینری بناے کی سرمایہ کاری کےلئے 5 سال ٹیکس استثنا دے رہے ہیں، جولائی سے نان بینکنگ کمپنیوں کا سپر ٹیکس ختم کررہے ہیں،کارپوریٹ انکم ٹیکس پر ایک فیصد سالانہ کی کمی برقرار رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ نان فائلر زیادہ ٹیکس دے کر 1300 سی سی تک گاڑی لے سکے گا،صنعتی خام مال پر ڈیوٹیز کم اور کچھ پر ختم بھی کررہے ہیں،ویلتھ ٹیکس سال میں 2مرتبہ جمع کرایاجائے گا۔

وفاقی وزیر خزانہ نے یہ بھی کہاکہ بینک چھوٹی کمپنی کو جو قرضہ دے گا اس پر 20 فیصد ٹیکس ہوگا،ایس ایم ای سیکٹر کی آمدن پر عائد 39فیصد ٹیکس اب 20فیصد کر رہے ہیں۔

اسد عمر نے یہ بھی کہا کہ سستے موبائل فونز پر ٹیکس کم کیا جا رہا ہے، مہنگے پر نہیں، 6 ماہ میں زرعی قرضوں میں 22فیصد اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مئی 2017ء میں اسٹاک مارکیٹ 53ہزار پر تھی، 7ماہ میں 38ہزار پر آگئی جبکہ گزشتہ 3ہفتوں میں اس میں 3ہزار پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے،اسٹاک ایکسچینج میں ٹریڈنگ پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ آج اہم کام کے لیے جمع ہوئے، عوام نے ووٹ دے کر اس اہم کام کے لیے بھیجا، ملک کے معاشی اور عوام مسائل دیکھیں، عوام مسائل کا ادراک رکھتی ہے، صنعتی پیداوار بڑھانے کے لیے زراعت کو ترقی دینے کے لیے اصلاحات کا پیکج ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ امیر و غریب میں فرق ختم کرنا اس پارلیمان اور حکومت کی ذمہ داری ہے، ہم نے ملکی معیشت کو ایسا بنانا ہے، جہاں آئی ایم ایف کا پروگرام آخری ہو۔

انہوں نے کہا کہ انسان کو اپنی غلطیوں سے سیکھنا ہوتا ہے،ایسے اقدامات کررہے ہیں جس سے سرمایہ کاری بڑھے،آج سے 2سال پہلے معیشت کی صورتحال خراب ہونا شروع ہوئی۔

اسد عمر نے مزید کہا کہ پچھلی حکومت نے 9 سو ارب سے زائد کا خسارہ بڑھایا،گزشتہ حکومت نے بجلی کے نظام میں ایسی تباہی لائے کہ ایک سال میں ساڑھے 4 سو ارب کا خسارہ ہوگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ سو ارب کا خسارہ گیس کی صنعت میں پہنچا دیا گیا،کاش اُس وقت ان کا ضمیر جاگتا، کاش یہ جھوٹے جھوٹے کے نعرے لگاتے۔