سوشلسٹ روایت موسیٰ سے لینن تک

March 17, 2019

مصنّف:الیگزینڈر گرے

متّرجم:یاسر جواد

صفحات: 624 ،

قیمت: 1800 روپے

ناشر:بُک ہوم،بُک اسٹریٹ،

46،مزنگ روڈ، لاہور

کتاب بے زاری کے اس پُر آشوب دَور میں کہ جب افسانے اور شاعری کے مجموعے بھی چند سو سے زیادہ نہیں چھاپے جاتے، سوشل ازم جیسے موضوع پر انیسویں اور بیسویں صدی سے تعلق رکھنے والے اسکاٹش ماہرِ معیشت کی ایک پُر مغز کتاب کا ترجمہ پیش کرنا بجائے خود ایک غیر معمولی سی بات نظر آتی ہے۔ کتاب کے موضوع کے حوالےسے بات کی جائے،تو آسان الفاظ میں اس مشکل موضوع کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ سوشل یعنی سماج یا سوسائٹی اور ازم یعنی عقیدہ۔ تو بات یہ بنی کہ ایک ایسا سماج یا طرزِ معاشرت کہ جہاں دولت پیدا کرنے کے تمام ذرائع (زمین، سمندر، سورج، کانیں، جنگلات وغیرہ)پر فردِ واحد یا چند افراد کی اجارہ داری نہ ہو، بلکہ وہ سماج کے تمام افراد کے لیے مشترکہ طور پر استعمال کیا جائے۔ کمیونزم یا اشتراکیت میں بھی یہی کچھ ہوتا ہے، مگر ایک اضافہ یہ ہے کہ یہ سماج کے تمام افراد کے لیے مضبوط معاشی نظام کے ساتھ ایک ایسے سیاسی نظریے کی بھی وکالت کرتا ہے کہ جہاں طبقاتی تقسیم کا تصوّر عُنقا ہو۔مزید برآں، یہ سماج کے لیے کسی مذہبی سائبان کی بھی سختی سے حوصلہ شکنی کرتا ہے۔مصنّف نے اس کتاب میں نظریات اور شخصیات دونوں سے بحث کی ہے،تو یاسر جواد نے انتہائی قابلیت اور جاں فشانی سے اس مشکل کتاب کے ترجمے کی منزل سَر کی ہے۔ہاں، ایک بات یہ کہ ایک اَدَق موضوع پر کتاب کی قیمت عام آدمی کی قوّتِ خرید سے بالکل باہر ہے۔