پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے حالات سازگار ہیں، قونصل جنرل پاکستان

March 25, 2019

صدر پاکستان بزنس کونسل محمد اقبال داؤد،قونصل جنرل پاکستان کویادگاری شیلڈ پیش کررہے ہیں

پاکستان بزنس کونسل و قونصلیٹ آف پاکستان، دبئی کے تعاون سے گزشتہ دنوں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا،جس کا مقصد نیٹ ورک ایونٹ TEXPOپاکستان 2019میں شرکت کے لیے اداروں، وزیٹرز اور کمپنیوں کو دعوت دینا تھااورنئے قونصل جنرل احمد امجد علی کو خوش آمدید بھی کہنا تھا۔ پروقار تقریب میں پاکستان بزنس کونسل کے عہدے داروں،ڈائریکٹرز، صنعت کاروں، ملائشیا، فلپائن، سائوتھ افریقہ، بیلجئم، جاپان، مصر، امریکا، مراکش، افغانستان اور دیگر ممالک کے سفارت کاروں اور تاجروں نے بھرپور شرکت کی۔آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کی سعادت حافظ زاہد علی نے حاصل کی۔پاکستان و متحدہ عرب امارات کے قومی ترانوں کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ میں شہداء کے لیے ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔صدر پاکستان بزنس کونسل محمد اقبال دائود نے قونصل جنرل احمد امجد علی کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکسٹائل کی دنیا میں پاکستان اہم ملک ہے۔ پاکستانی معیشت کا 50 فیصد سے زیادہ انحصار ٹیکسٹائل کے شعبہ پرہے۔11سے 14؍اپریل 2019 کوچار روزہ نمائش TEXPOایکسپو سینٹر لاہور میں منعقد ہو رہی ہے جس میں متحدہ عرب امارات سے تاجروں اور وفود کی بڑی تعداد شرکت کر رہی ہے۔اس موقعے پرکامران ریاض احمد ڈائریکٹر پاکستان بزنس کونسل نے کہا ہم پچھلے چار عشروں سے امارات میں تجارت اور کاروبار کر رہے ہیں۔امارات ہمارا دوسرا گھر ہے۔ یہاں حکومت نے ہمیں بہترین تجارتی ماحول مہیا کیا ہے۔یہاں ہم 192ممالک کے افراد سے تجارت کرتے ہیں۔ پاکستان کی موجودہ حکومت عمران خان کی قیادت میں ترقی اور امن کی راہ پر گامزن ہے۔پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قربانیاں دے رہا ہے،اب ہماری معیشت دن بہ دن بہتر ہو رہی ہے۔اس بہتری میں ہمارے برادر اور دوست ملک متحدہ عرب امارات کا اہم کردار ہے۔یواے ای نے ہر مشکل اور کڑے وقت میں ہمیشہ ساتھ دیا ہے۔ہم سب پاکستانی امارات کے حکمرانوں ،شیوخ اور عوام کے دلی شکرگزار ہیں۔

قونصل جنرل احمد امجد علی ،ڈاکٹر ناصرخان،محمد اقبال داؤد،محمد سلیم احمد،کامران ریاض احمداور حافظ زاہد علی اظہار خیال کررہے ہیں

ڈاکٹر ناصر خان ٹریڈ قونصلر قونصلیٹ آف پاکستان،دبئی نے قونصل جنرل کی جانب سے پاکستان بزنس کونسل کا شکریہ اداکیا۔چار روزہ نمائش TEXPO میں امارات سے ایک بڑا وفد شرکت کر رہا ہے۔ غیر ملکی وفود کو ویزہ،رہائش، سیکورٹی اور دیگر سہولیات مہیا کی جائیں گی۔اس نمائش کو منسٹری آف کامرس پاکستان نے ترتیب دیا ہے۔ پاکستان بزنس کونسل دبئی کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ بزنس کمیونٹی امارات میں معلومات، مارکیٹنگ کرے جو انہوں نے بہ خوبی سرانجام دی ہے۔اس نمائش میں مشہور برانڈز کے اسٹال بھی ہوں گے۔پاکستان عالمی قوانین لیبر کو مدنظر رکھتے ہوئے چائلڈ لیبر لاء پر پوری طرح عمل درآمد کر رہا ہے۔ اب پاکستان میں بزنس کا ماحول اور ہماری پراڈکٹ عالمی معیار کے مطابق ہیں۔پہلی نمائش 2016میں ہوئی تھی جس میں 52 ممالک کے 460مندوبین نے شرکت کی۔ 2019ء نمائش میں توقع ہے کہ 800سے زائد مندوبین اور وفود شرکت کریں گے۔ 2019ء ہم پاکستان کو سیر و سیاحت کے حوالے سے منا رہے ہیں جس میں ہم بڑی تعداد میں غیر ملکیوں کو پاکستان مدعو کریں۔ہم سب پاکستانی مل کر پاکستان کی بہتری اور مضبوط معاشی ملک بنانے کے لیےایک دوسرے کا ہاتھ تھامیں، مل کر چلیں۔

محمد سلیم احمد،چیئرمین سیف ٹیکس نے کہا کہ آج کے پروگرام کی میزبانی میرے لئے اعزاز ہے۔جب پاکستان کا قیام ہوا تو اس وقت پاکستان میں صرف تین ٹیکسٹائل یونٹ تھے۔ 1980کے بعد کاٹن انڈسٹری کا پاکستان میں انقلاب آیا۔آج ہزاروں یونٹ پاکستان میں کام کر رہے ہیں۔آج یواے ای کی ہر مارکیٹ اور اسٹور پر پاکستان کاٹن مصنوعات ملتی ہیں جسے چنیا بھر کے لوگ پسند کرتے ہیں خاص طور پر ٹاولز، کارپٹ، اسپورٹس ویئر، کپڑے، دھاگہ، یارن کی بڑی مارکیٹ ہے۔ہم تمام مشہور ایئرلائنز کو بھی اپنی کاٹن مصنوعات سپلائی کر رہے ہیں

قونصل جنرل احمد امجد علی نے کہا کہ موجودہ حکومت کا بڑا ہدف معیشت کی بہتری ہے۔ ہماری افواج اور سویلین نے مل کر پاکستان میں امن قائم کیا ہے۔آج پاکستان سرمایہ کاری کے لحاظ سے اہم اور پرامن ملک ہے۔چار روزہ ٹیکسٹائل نمائش لاہور میں ٹریڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن پاکستان ہر قسم کی سروس فری مہیا کرے گی۔آج ہمارے یواے ای سے تعلقات بہت ہی دوستانہ اور مثالی ہیں۔ہمارے وزیراعظم عمران خان کا دورۂ یواے ای اور یہاں کے حکمرانوں کا دورۂ پاکستان اور گرم جوشی برادرانہ تعلقات کی بہترین مثال ہے۔ٹیکسٹائل نمائش میں یواے ای سے 50سے زائد مندوبین شرکت کر رہے ہیں۔سابقہ 2016 نمائش میں 52ممالک نے شرکت کی تھی اور 700مندوبین نے سودے کئے تھے۔2019 میں 70سے زائد ممالک کے مندوبین شرکت کر رہے ہیں جن کی تعداد ہزاروں میں ہے۔اس سے سرمایہ کاری میں مدد ملے گی۔یواے ای سے پاکستان کے لیے ٹریڈ 9بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ پاکستان یواے ای کو ٹیکسٹائل کی مصنوعات بڑے پیمانے پر برآمد کرتا ہے۔کوئی بھی پاکستانی نمائش میں شرکت کرنا چاہتا ہے،سفارت خانہ پاکستان اور قونصلیٹ ہر قسم کی مدد،تعاون اور معلومات فراہم کی جائیں گی۔

اس موقع پر پاکستان بزنس کونسل کی جانب سے قونصل جنرل احمد امجد علی کو یادگاری شیلڈ بھی پیش کی گئی۔شرکاء نے یواے ای حکام اور پاکستانی عہدیداروں سے سوال و جوابات بھی کئے۔پاکستان تاریخ اور سیروسیاحت کاٹن انڈسٹری کے بارے میں دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔پاکستان بزنس کونسل کی اچھی کوشش تھی جس سے پاکستان سے تجارت بڑھانے اور سرمایہ کاری میں مدد ملے گی۔