امن کی خواہش ہماری کمزوری نہیں

March 28, 2019

جب تک مسئلہ کشمیر رہے گا پاک بھارت کشیدگی بھی رہے گی اور سرحدوں پر ہونے والی چھیڑ چھاڑ بھی۔ بھارت اپنی حرکتوں سے باز نہیں آنے والا۔ بھارت میں اندرونی طور پر کہیں بھی دہشت گردی کا واقعہ رونما ہوتا ہے تو وہ اس کا فوری الزام پاکستان پر تھوپ دیتا ہے۔ خطرہ ہے کسی نہ کسی دن ان کی نادانی اور حماقت کی وجہ سے عالمی جنگ چھڑ جائے گی۔ اگر (اللہ نہ کرے) دونوں ممالک میں جنگ چھڑ جاتی ہے تو نوبت ایٹمی جنگ تک پہنچ سکتی ہے۔ اس ہیبت ناک صورتحال سے بچنے کے لئے عالمی سطح پر بھارت پر دبائو ڈالنے اور اسے کسی جنگی حماقت سے باز رکھنے کی شدید ضرورت ہے۔ پاکستان نے اپنے دفاع کے لئے مشرقی سرحد پر زمینی اور فضائی حدود کی حفاظت کے لئے چینی ساختہ نیا ایئر ڈیفنس سسٹم نصب کر دیا ہے۔ اس میں کم فاصلے کے زمین سے ہوا میں مار کرنے والے ایل وائے80 میزائل اور نگرانی کرنے والے آئی بی آئی ایس 150ریڈار کے پانچ یونٹ نصب کر دئیے ہیں تاکہ بھارت کی طرف سے کسی بھی جارحیت کا بروقت موثر جواب دیا جا سکے۔ گزشتہ دنوں بھارت کی جانب سے کی گئی جارحیت سے پوری دنیا ہل کر رہ گئی تھی، عالمی قوتیں خوب جانتی ہیں کہ اگر جنگ چھڑ گئی تو دونوں طرف سے اپنے دفاع کے لئے انتہائی اقدام کے طور پر ایٹمی ہتھیار استعمال کئےجا سکتے ہیں، اس سے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ دنیا کے کئی ممالک متاثر ہوجائیں گے۔ یہی وجہ تھی کہ پوری دنیا تشویش میں مبتلا ہو گئی تھی۔ بھارت کے سرپرست اور حمایتی، روس اور امریکہ تک اس خطرناک صورتحال سے دنیا کو بچانے کے لئے حالات کو معمول لانے پر مجبور ہو گئے تھے۔ امریکی صدر جو پاکستان میں نئی حکومت آنے کے بعد اپنے انداز میں بات کر رہے تھے، ان کا رویہ بھی بھارتی جارحیت نے بدل دیا اور اس جارحیت کے جواب میں پاکستان کے رد عمل نے بھی دنیا کو حیران کردیا۔ پاکستان نے جہاں بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دے کر اس کے مذموم عزائم خاک میں ملا دیئے، وہیں سفارتی سطح پر بھارتی طیارے کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن کو بخیریت فوری رہائی دے کر دنیا کے سامنے اخلاقی طور پر مات بھی دی۔ بھارت تو سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ پاکستان اتنی مہربانی کر سکتا ہے، اس کے باوجود اس نے جوابی کارروائی کے طور پر ایک پاکستانی قیدی کی لاش بھیج کر اپنی انسان دشمنی کا ایک اور ثبوت فراہم کر دیا۔

بھارت کشمیر میں آئے دن درجنوں کشمیری جوان، بچے، بوڑھے شہید کر رہا ہے، مگر دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ الٹا پاکستان پر الزام لگایا جا رہا ہے اور عالمی سطح پر یہ باور کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کشمیر میں پاکستان دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہا ہے کیونکہ کشمیری جانباز جوان کشمیر کی فضائوں میں پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں۔ بھارتی حکمرانوں میں ذرا شرم نہیں، وہ اپنی ظالمانہ کارروائیوں میں روز بروز اضافہ کررہے ہیں، مگر لاکھوں فوجیوں کے باوجود کشمیری جانباز کسی طرح قابو میں نہیں آرہے۔ وہ آزادی کے حصول کے لئے مسلسل اپنی جانیں نثار کر رہے ہیں۔ خطہ کشمیر کی آزادی تک ان کی جدوجہد جاری رہے گے۔ ان شاء اللہ وہ دن دور نہیں جب بھارت ظلم کرتے کرتے تھک جائے گا۔ بھارت اب تک کشمیریوں کو اپنے قابو میں رکھنے کے لئے اربوں، کھربوں ڈالر خرچ کر چکا ہے اس کے باوجود کشمیر بھارت کے ہاتھوں سے نکلا جا رہا ہے بھارت کا بس نہیں چل رہا کہ کشمیر میں ہونے والی ہزیمت کا بدلہ وہ پاکستان پر حملہ آور ہو کر نکال لے لیکن یہاں بھی اسے منہ کی کھانا پڑی۔ پاکستان بھارت کی تمام تر کوشش کے باوجود امن اور بھائی چارے کی فضا قائم رکھنا چاہ رہا ہے۔ کرتارپور راہداری کے بعد شاردہ راہداری اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پاک افواج کے سربراہ بہت واضح اور دو ٹوک انداز میں بھارت کو جواب دے چکے ہیں کہ ہم کسی طرح کمزور نہیں، ہماری امن کی خواہش اور کوشش کو کسی بھی طرح کی کمزوری سے تعبیر نہ کیا جائے کیونکہ امن ہی میں دونوں ممالک کی بقا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہماری اور ہمارے وطن عزیز کی ہر طرح سے حفاظت فرمائے۔ آمین!