مصنوعی ذہانت کے ذیلی شعبے

March 31, 2019

اقبالؒ کے شعر کا ایک مصرعہ ہے،’ ثبات اِک تغیر کو ہے زمانے میں‘۔ تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ انسان کو زندگی میں سب سے زیادہ ڈر بھی غالباً تبدیلی سے ہی لگتا ہے، چاہے وہ تبدیلی بعد میں ا س کے لیے کتنی ہی بہتر کیوں نہ ثابت ہو۔ چوتھے صنعتی انقلاب (Industry 4.0)کو لے کر جابز مارکیٹ میں بڑی بے چینی پائی جاتی ہے کہ آٹومیشن اور مصنوعی ذہانت لوگوںسے روزگار چھین لے گی اور لاکھوں، کروڑوں لوگ بے روزگار ہوجائیںگے۔

کئی بین الاقوامی کمپنیوں میں مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی پر عمل درآمد ابھی ابتدائی مراحل میںہے اور وہاں تجرباتی بنیادوں پر کام ہورہا ہے۔ اس کے حقیقی اثرات اس وقت دیکھے جاسکیں گے، جب ان کمپنیوں میں سولیوشنز اور ٹیکنالوجی کو یکجا کیا جائے گا۔

اگر جاب مارکیٹکی بات کریں تو ایک ریسرچ کے مطابق، گزشتہ سال جنوری سے ستمبر کے دوران ایمرجنگ ٹیکنالوجی کے شعبہ میں نئی نوکریوں کے مواقع میں 63فی صد اضافہ ہوا، جن میں مصنوعی ذہانت کا شعبہ بھی شامل ہے۔

جاب مارکیٹمیںاس تبدیلی سے متعلق ایک کنسلٹنگ فرم نے مصنوعی ذہانت کے حوالے سے تحقیقی رپورٹ شائع کی ہے۔ رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ AIسے یہ مطلب نہیںلینا چاہیے کہ مستقبل میں اس شعبہ میں صرف ڈیٹا سائنٹسٹس کی ضرورت ہوگی۔ رپورٹ میں مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ان پروفیشنلز کا ذکر کیا گیا ہے، جن کی جلد ہی بہت مانگ ہوگی۔

AI Architects

یہ اسپشلسٹ نہ صرف انفرادی ’بزنس پراسیس‘ کو دیکھتے ہیں بلکہ کمپنی کی مجموعی صورتحال پر بھی نظر رکھتے ہیں اور اس بات کا تعین کرتے ہیںکہ ادارے میں کس جگہ مصنوعی ذہانت کو شامل کیا جاسکتا ہے۔ یہ ادارے کی مجموعی اور اس کے مختلف ڈپارٹمنٹس کی انفرادی کارکردگی اور مسابقت پر نظر رکھتے ہیں اور جانچتے ہیں کہ AIماڈل کس طرح ادارے کے لیے فائدہ مند ثابت ہورہا ہے۔ وہ اس بات پر بھی نظر رکھتے ہیںکہ وہ کون سے مراحل ہیں، جہاں انسانی وسائل سے بھرپور فائدہ حاصل نہیں کیا جارہا، اس ضمن میںوہ رکاوٹوں کو ختم کرتے ہیں تاکہ انسانی وسائل سے استفادہ حاصل کیا جائے۔ AIآرکیٹیکٹس کی کمی ہی وہ وجہ ہے، جس کی وجہ سے کمپنیاںAIماڈل کو اپنے ہاں کامیابی سے لاگو نہیں کرپاتیں۔

Data Scientists

کاروباری اداروں میں Dataکی بہتات ہوتی ہے اور ایسے ماہرین کی کمی ہے جو اس Dataپر الگورتھم کے مناسب اصول یا فارمولاز لاگو کرکے ان سے بامقصد نتائج اخذ کرسکیں اور اس کے بعد اس Dataکو ضائع کردیں۔

AI Product Managers

یہ مصنوعی ذہانت کے آرکیٹیکٹس کے ساتھ اور کمپنی کے تمام ڈپارٹمنٹس کے مابین AIسلوشنز کو کامیابی کے ساتھ لاگو کرنے کے لیے رابطہ کار کا کام کرتے ہیں۔ یہ تمام ڈپارٹمنٹس کی ٹیموں بشمول HRکے ساتھ مل کر ضروری آرگنائزیشنل تبدیلیوں کی نشاندہی کرتے ہیں تاکہ انسانی اور مشینی، دونوں طرح کے وسائل سے بھرپور اسفادہ کیا جاسکے۔

Software Engineers

کاروباری اداروں کو AIلاگو کرنے میں سب سے بڑا مسئلہ یہ درپیش ہے کہ AIماڈل کو پائلٹ کے مرحلے سے نکال کر توسیع پذیر یا عملی مرحلے میں کس طرح لایا جائے۔ سوفٹ ویئر انجینئرز، مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کی گہری اور عملی سمجھ بوجھ کے باعث ڈیٹا سائنٹسٹس کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں اور AIکو کامیابی سے پروڈکشن کے مرحلے میں لے آتے ہیں ۔

AI Ethicists

مصنوعی ذہانت کے اخلاقی اور سماجی اثرات ابھی وقوع پذیر ہورہے ہیں، ایسے میں کمپنیوں کو ایسی جابز کے مواقع تخلیق کرنے پڑسکتے ہیں، جو ایسا فریم ورک بنانے کی ذمہ دار ہوں، جس کے تحت کمپنی کے معیار اور اخلاقی اقدار کو برقرار رکھا جاسکے۔ ابتدامیں ان کرداروں میں کمپنی کے موجودہ لیڈرز کو لایا جاسکتا ہے اور کمپنی میں AIکے توسیع پذیر ہونے کے ساتھ اس کام کے لیے Specialists کو یہ ذمہ داریاں سونپ دی جائیں، جنھیں AI Ethicistsکہا جاتا ہے۔

توقع ہے کہ آنے والے وقت میں مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ان پانچ صلاحیتوں کے حامل AI Specialistsکی مانگ میں اضافہ ہوگا، تاہم ماہرین سمجھتے ہیں کہ ہمارے تعلیمی ادارے اور انڈسٹری ابھی ایسے ماہرین کو تیار نہیںکررہی، جس کے باعث آنے والے وقت میں ایسے ماہرین کا ملنا مشکل ہوگا اور مارکیٹ میں ان کی قلت بھی دیکھی جائے گی۔ اس لیے ضروری ہے کہ بزنس لیڈرز ابھی سے ایسی ٹیمیں تشکیل دینا شروع کریں، جو مستقبل کی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیتوں کی حامل ہوں۔

یہ صورتِحال پہلے سے جاب مارکیٹمیں شامل افراد اور نئے داخل ہونے والوں کو موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ خود کو بدلتی ضروریات کے مطابق نئے سرے سے تیار کریں اور اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کریں۔ مصنوعی ذہانت کے شعبہ میں کچھ پوزیشنز کے لیے موجودہ ملازمین کو بھی تیار کیا جاسکتا ہے، جیسےAI پروجیکٹمنیجرز اور AI Ethicistsوغیرہ۔ تاہم ٹیکنیکل ہنر کا کوئی نعم البدل نہیںہے، جیسے ریاضی، اکانومیٹرکس یا کمپیوٹر سائنس، جس کے بغیر آپ ڈیٹا سائنٹسٹ یا ڈیٹا سوفٹ ویئر انجینئر نہیں بن سکتے۔

اس صورتِحال سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جاب مارکیٹ میں پہلے سے شامل افراد نئی آنے والی ٹیکنالوجیز سے ڈرنے کے بجائے، خود کو ان تبدیلیوںکے لیے تیار کرکے مستقبل کے AI Specialists بن سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس شعبے میں روزگار کے جتنے نئے مواقع پیدا ہونگے، وہ اس کے نتیجے میں بے روزگار ہونے والے افراد کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہونگے۔