وزراء کے محکموں میں ردوبد ل ،محض پر فارمنس نہیں ،سیاسی عوامل بھی کارفرما

April 19, 2019

Your browser doesnt support HTML5 video.

اسلام آباد ( طاہر خلیل )وفاقی کابینہ میں ردوبدل کی باتیں کافی دنوں سےشہر اقتدارمیں گردش کر رہی تھیں لیکن ہر بارحکومت کی جانب سے تردید سامنے آجاتی تھی تاہم اسد عمرکے مستعفی ہونے کے فیصلے نے اس سوچ کو واضح کر دیا کہ اقتصادی محاذ پر ملک میں اصلاحاتی کوششیں کامیاب نہیں ہور ہیں ۔ وزیر اعظم نے اسد عمر،فواد چوہدری ،عامر کیانی ، غلام سرور خان اور شہریار آفریدی کو ان کی موجودہ ذمے داریوں سے سبکدوش کیا ہے ان چاروں کے بارے میں یہ عمومی تاثر ہے کہ یہ وزیر اعظم کے بہت بااعتماد اور قریبی ساتھی ہیں ۔ اسلام آباد کے باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ بعض وفاقی وزیروں کے محکموں میں ردوبد ل کا تعلق محض وزارتی پر فارمنس سے نہیں بلکہ اس کے پیچھے سیاسی عوامل بھی کارفرما ہیں ۔ تحریک انصاف کی حکومت کے آٹھ ماہ میں کڑے احتساب کے ساتھ پٹرولیم ، بجلی ، گیس کے نرخوں میں اضافے کے ساتھ پاکستانی روپے کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں کمی سے ادارہ شماریات کے مطابق سالانہ مہنگائی کی شرح 5.8فیصدسے بڑھ کر 9.4فیصد ہو گئی۔اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کہ حالیہ دنوں میں دواسازکمپنیوں اور بیوروکریسی کے گٹھ جوڑ سے ادویات خاص طور پر جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں 35 سے 200 فیصد تک اضافہ ہوا۔

یہ کہا جا رہا ہے کہ دواساز کمپنیوں نےقیمتوں میں اضافہ کر کے تقریبا ً 50 ارب روپے کا بوجھ عوام پر ڈال دیا تھا ۔ بجلی 25 ،گیس 141 فیصد اور پٹرولیم کی قیمت میں بار بار اضافے نے قوم کو بےحال کر دیا تھا ۔ پی ٹی آئی کے اکنامک منیجرز معاشی مسائل کی سونامی کو روکنے میں کامیاب نہ ہو سکے ۔ فواد چوہدری کی جگہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو اطلاعات و نشریات کی وزارت دی گئی ہے جو پی پی پی دور میں بھی وزیراطلاعات تھیں ،فواد چوہدری اور سرکاری ٹی وی کے ایم ڈی ارشد خان کے مابین ورکنگ ریلیشن شپ کا فقدان تھا۔ ارشد خان کو حکومت نے گزشتہ ہفتے فارغ کر دیا تھا۔ وزارت داخلہ کا قلمدان شہریار آفریدی سے لے کر بریگیڈئیر (ر) اعجاز شاہ کے سپرد کیا گیا ہے بریگیڈئیر (ر) اعجاز شاہ مشرف دور میں آئی بی کے سربراہ تھے ، چار روز قبل انہوں نے احتجاج کیلئے سٹرکوں پر آنے والے اپوزیشن ارکان کی چھترول کا بیان دیا تھا۔ مبصرین کے خیال میں وزیر اعظم نے سخت گیر وزیروں کوہائی پروفائل وزارتوں سے الگ کر کے سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنے کا عندیہ دیا ہے تاہم اعجاز شاہ کی صورت میں مخالف سیاسی عناصر کو یہ پیغام بھی دیا کہ آئی ایم ایف پیکج اور آئندہ بجٹ کی وجہ سے حکومت کو سخت فیصلے کرنا ہوں گے ان کے خلاف اپوزیشن کی ممکنہ احتجاجی تحریک کو ناکام بنانا بڑا ہدف ہو گا۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم اپنی پارٹی سے بھی چار پانچ نئے وزیر کابینہ میں شامل کر نا چاہتےہیں ۔تاہم یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ حلیف جماعت پاکستان مسلم لیگ سے چوہدری مونس الہٰی کو اس مرحلے میں وزیر بنایا جائے گا یا نہیں حکمران جماعت کی قیادت کے بعض عناصر یہ اختیار اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں کہ مسلم لیگ سے طارق بشیر چیمہ کے بعد دوسرا وزیر چوہدری مونس الہٰی کو بنائیں یا سالک حسین کو یہ معاملہ دونوں پارٹیوں میں باعث نزاع بنا ہوا ہے ۔وزارتوں کی کارکردگی رپورٹ کے نام پر کچھ اور وزراء کی تبدیلی کے امکانات ہیں اور آئندہ چند روز میں مونس الہیٰ سمیت کچھ نئے چہرے بھی کابینہ کا حصہ بن سکتے ہیں ۔