’’حلوہ‘‘

April 27, 2019

حمایت علی شاعر

طاق پر حلوہ رکھا ہے

کیا کروں

جی بہت للچارہا ہے

کیا کروں

دوپہر کا وقت ہے سوئے ہیں سب

میٹھی میٹھی نیند میں کھوئے ہیں سب

اک مرا دل جاگتا ہے

کیا کروں

کس قدر تقدیر کا کھوٹا ہوں میں

طاقچہ اونچا ہے اور چھوٹا ہوں میں

مجھ سے گڈا بھی بڑا ہے

کیا کروں

ساتھ اپنے لے گئے ابو چھڑی

ورنہ کتنی کام آتی اس گھڑی

وقت نکلا جارہا ہے

کیا کروں