پشتون تحفظ موومنٹ سے نمٹنا مشکل نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

April 29, 2019

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ سے نمٹنا مشکل نہیں، ان لوگوں کا خیال ہے جنہیں ورغلایا جارہا ہے، پی ٹی ایم کے نام نہاد لیڈرز اس وقت کہاں تھے جب دہشت گرد لوگوں کو ذبح کر رہے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ تین مطالبات قبائلی علاقوں میں رہنے والوں کے ہیں جن پر کام ہورہا ہے، منظور پشتین، محسن داوڑ اور علی وزیر جیسے نام نہاد لیڈر تو وہاں رہتے ہی نہیں،یہ کس منہ سے فوج سے بدلہ لینے کی بات کرتے ہیں، جو دوسروں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں ان کا وقت ختم ہو چکا۔

Your browser doesnt support HTML5 video.

انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم جن لوگوں کے مسائل کو بنیاد بنا کر کام کررہی ہے ہم ان کے مسائل کے حل کے لیے پہلے ہی کام کررہے ہیں۔

میڈیا بریفنگ کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پی ٹی ایم کہتی ہے فوج سے لڑیں گے، کوئی ریاست سے نہیں لڑسکتا، پی ٹی ایم ریاست پاکستان کا حصہ ہے یا افغانستان کا؟،پی ٹی ایم ارمان لونی کا جنازہ پڑھنے گئی، 800 بچوں کی جان بچانے والے دس شہدا کی نماز جنازہ میں تو پی ٹی ایم نے شرکت نہیں کی۔

آصف غفور نے کہا کہ ملک سے باہر ہر اس بندے سے کیوں ملتے ہیں جو پاکستان اور افواج کے خلاف ہے، آپ چندہ اکٹھا کرتے ہیں اورکوئٹہ اور لاہور میں جلسہ کرتے ہیں، اگر پی ٹی ایم نے دنیا بھر سے چندہ اکٹھا کیا ہے تو جہاں ضرورت ہے وہاں ترقیاتی کام کرائے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پی ٹی ایم نے ویب سائٹ پر چندے کی تفصیلات دی گئی ہیں، جو تفصیل وہاں دی ہے اس سے زیادہ پیسا اکٹھا ہوا ہے وہ رقم کی تفصیلات بتائیں؟، اسلام آباد دھرنے کے لیے پی ٹی ایم کو’را‘ نے کتنے پیسے دیے؟

ڈی جی آئی ایس پی آر نے پی ٹی ایم کی قیادت سے سوالات کیے کہ منظور پشتین کا کون سا رشتہ دار قندھار میں بھارتی قونصلیٹ گیا ؟ اور وہاں سے کتنے پیسے لیے؟، محمد اسماعیل زندون ٹی وی کا پی ٹی ایم سے کیا تعلق ہے، یہ بھی بتائیں؟

انہوں نے کہا کہ ایس پی طاہر داوڑ افغانستان میں شہید ہوتے ہیں، حکومت پاکستان افغانستان سے لاش مانگتی ہے،پی ٹی ایم کیوں طاہر داوڑ کی لاش مانگ رہی تھی، کیوں منع کیا گیا کہ حکومتی نمائندوں کو لاش نہیں دینی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے سوال کیا کہ جو بندہ فوج کی حمایت میں بولتا ہے وہ کیوں مارا جاتا ہے؟، ٹی ٹی پی کا امیر پی ٹی ایم کے حق میں کیوں بولتا ہے؟، پی ٹی ایم اور ٹی ٹی پی کا بیانیہ ایک کیوں ہے؟

انہوں نے کہا کہ کوئی اعلان جنگ نہیں، چار، پانچ سوال پوچھے ہیں ان سے بات ہوجائے گی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم جب شروع ہوئی تو سب سے پہلے میں نے رابطہ کیا تھا، آرمی چیف کی ہدایت تھی کہ پی ٹی ایم غلط بات بھی کہے تو سخت بات نہ کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کسی بھی دہشت گرد تنظیم کا منظم انفرا اسٹرکچر نہیں ہے، تاہم ابھی ہمیں دہشت گردوں کے خلاف بہت کام کرنا ہے، سیکیورٹی فورسز کی بھرپور کوشش ہے کہ داعش کا پاکستان میں نیٹ ورک نہ ہو۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف کہتے ہیں اپنا فقہ چھوڑو نہیں، دوسرے فقہ کو چھیڑو نہیں۔

انہوں نے کہا کہ 30ہزار سے زائد مدارس کو قومی دھارے میں لایا جائیگا، وزارت تعلیم کے ماتحت کیا جائیگا، ایسا نصاب بنانا ہے جس میں نفرت انگیز موادنہیں ہوگا۔