آئی ایم ایف کی نئے ٹیکس لگانے، ڈالر پر حکومتی کنٹرول ہٹانے کی تجویز

May 11, 2019

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے، مذاکرات آج اور کل بھی جاری رہیں گے۔

آئی ایم ایف سے معاہدے کے بارے میں جو اطلاعات ملی ہیں ان کے مطابق معاہدے کے مطابق ملک میں نئے ٹیکسز لگیں گے، ڈالر پر حکومتی کنٹرول ہٹانے کی بھی تجویز ہے، جبکہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بھی مزید اضافہ ہو گا۔

آئی ایم ایف سے جلد تین سالہ قرض معاہدے کو حتمی شکل دیے جانے کا امکان ہے، پاکستان شرطیں مان گیا تو معاہدے کے تحت پاکستان کو 6 ارب 40 کروڑ ڈالر کا قرض ملنے کی توقع ہے۔

قرض معاہدے کی شرائط کے مطابق بجٹ میں 700 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جائیں گے۔

توانائی سمیت متعدد شعبوں میں سبسڈی ختم کی جائے گی، شرح سود 12 فیصد تک لائی جائے گی، بجلی اور گیس کی قیمتیں سال میں 2 مرحلوں میں بڑھائی جائیں گی۔

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات آج اور اتوار کو بھی جاری رہیں گے، ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے آئی ایم ایف، وزارت خزانہ اسٹاف لیول معاہدے کا مسودہ مسترد کر دیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم افراط زر کے معاملے پر آئی ایم ایف کی شرائط میں نرمی چاہتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے ٹیکس وصولی ہدف کم کرنے کے لیے آئی ایم ایف کو راضی کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ ٹیکس استثنیٰ سے متعلق بھی آئی ایم ایف سے مزید رعایت لی جائے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے ترجمان شہباز گل کہتے ہیں کہ نون لیگ اور پیپلزپارٹی نے پاکستان کو قرضوں کی دلدل میں دھکیلا، دونوں جماعتوں کی حکومتوں میں 50 ارب ڈالرتک قرضہ لیاگیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ گزشتہ حکومتوں کے کرتوتوں کی وجہ سے کرنا پڑ رہا ہے، وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان جلد قرضوں سے جان چھڑا کر ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا۔