’مریم کا بیانیہ ووٹ کو نہیں ’نوٹ‘ کو عزت دو ہے‘

May 20, 2019

وفاقی وزیر مراد سعید اور معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نےمسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی پارلیمنٹ آمد کو ایوان کے ساتھ کھلا مذاق قرار دیدیا۔

مریم نواز کے بیان پر ردعمل میں مراد سعید اور فردوس عاشق اعوان نے انہیں ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ مریم نواز کا بیانیہ ووٹ کو عزت دو نہیں بلکہ نوٹ کو عزت دو ہے۔

مراد سعید نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو نہ ماننے کا بیان داغنے والی اپنے نام پر جائیدادیں بھی تسلیم نہیں کرتی تھیں،ان کی لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز تو اپنے والد کے ساتھ رہتی تھیں، ستم ظریفی تو یہ ہے کہ والد ان کی وجہ سے آج کل کوٹ لکھپت میں رہتے ہیں، جس کے بیٹھنے سے وزارت عظمیٰ کے منصب کی توہین ہوتی تھی اُسے حقیقی جگہ پہنچایا جاچکا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’ووٹ کو عزت‘ دلوانے والے پچھلے کئی ماہ سے کس بل میں چھپے ہوئے تھے، ابو کے بعد مفرور چچا کے گرد گھیرا تنگ ہوا تو دوبارہ’ووٹ کی عزت‘ کا خیال آگیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ووٹ کی عزت‘ احتساب کی رفتار سے مشروط ہے، لوٹی دولت واپس کرنے اور سیاست سے بوریا بستر گول کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں۔

اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ایک سزا یافتہ خاتون نے پارلیمنٹ ہاؤس میں پارٹی اجلاس کی صدارت کی، سزا یافتہ خاتون کو پارلیمنٹ میں بُلانا کھلا مذاق ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے کچھ نادان دوست پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں، ایک افطار پر گٹھ جوڑ کیا گیا۔

معاون خصوصی برائے اطلاعات نے مزید کہا کہ مریم نواز کا بیانیہ ووٹ کو عزت دو نہیں بلکہ نوٹ کو عزت دو ہے،ایک بھائی کا بیانیہ کچھ اور ہے تو دوسرے کا کچھ اور ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم پاکستان ورلڈ وائیڈ موومنٹ پاکستان کا مقدمہ لڑ رہی ہے،اوورسیز پاکستانی اس فورم سے ڈیم فنڈ کے لیے فنڈز دے رہے ہیں۔

فردوس عاشق اعوان نے یہ بھی کہا کہ اوورسیز پاکستانی ہمیشہ عمران خان کے دل کے قریب ہیں، وہ پاکستان کےلئے بے لوث کام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 70 سالہ گلے سڑے نظام کو ختم کرنے کےلئے اسٹیٹس کو کا خاتمہ کرنا ہوگا،عمران خان نئے پاکستان کی ایک ایک اینٹ اپنے ہاتھ سے رکھ رہے ہیں۔

معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ ہمارے کچھ نادان دوست پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں، یہ پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے کوشاں ہیں، ایک افطار پر گٹھ جوڑ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اللہ کی عبادت کی بجائےعمران خان کی عداوت میں افطارڈنر پر اکٹھے ہوئے،مولانا فضل الرحمٰن عبادت کے ساتھ عداوت اور سیاست کو ساتھ لے کر چلتے ہیں،ان کے سینے میں عوام کا نہیں اقتدار کا درد ہے۔