کیریئر کا انتخاب کون کرے.... والدین یا بچے!

May 26, 2019

کسی بھی بچے کی پیشہ ورانہ زندگی کے لیے ضروری ہے کہ کیریئر کا انتخاب اس کی صلاحیتوں کے مطابق ہو، بصورت دیگر اسے کافی مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ مغرب میںوالدین کی اکثریت بچے کی دلچسپیوں، مشاغل اور سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے اس بات کا تعین کرتی ہے کہ بچے کے لیے کونسا کیریئر اپنانا زیادہ سودمند رہےگا۔ دوسری جانب مشرقی ممالک میںزیادہ تر والدین بچے کی پیدائش حتٰی کہ پیدائش سے قبل ہی اس بات کا فیصلہ کرلیتے ہیں کہ بچہ بڑے ہوکر ڈاکٹر بنے گا یا انجینئر۔

کیریئر کے انتخاب کا مرحلہ ایسا ہی ہے، جیسے کالج یا یونیورسٹی میںداخلے کے لیے مختلف اداروں کا تجزیہ کرنا۔ اکثر طالب علم اپنے والدین کے منتخب کیے گئے کیریئر سے متعلق تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور یہ تعلیم ان کے لیے شوق کے بجائے مجبوری بن جاتی ہے۔ تاہم، تعلیم مکمل کرکے وہ نہ صرف اس کیریئر کا متبادل تلاش کرنا شروع کردیتے ہیں بلکہ بعض اوقات ایک ایسا پیشہ منتخب کرلیتے ہیں، جس کی بنیادی معلومات سے وہ قاصر ہوں۔

یہ حقیقت ہے کہ بچے کے کیریئر پلاننگ میں والدین کا کردار خاص اہمیت رکھتا ہے لیکن یہاں یہ بھی اہم ہے کہ روزبہ روز بدلتی دنیا نے بچوں کی خواہشات اور ترجیحات تبدیل کردی ہیں، جس کے باعث ضروری ہے کہ کیریئر کے انتخاب میںبچے کی خواہش، مشاغل، دلچسپی اور سرگرمیوں کو بھی مدِنظر رکھا جائے۔ اس سلسلے میں والدین اور بچوں، دونوں کا ہی کردار کس طرح اہم ہے، اس پر کچھ یوں بحث کی جاسکتی ہے۔

والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی اولاد فرمانبردار ہوکیونکہ رب کائنات نے اولاد کو آنکھوں کی ٹھنڈک بنایا ہے۔ اولاد کی خوش وخرم اور کامیاب زندگی کی خاطر والدین ہر طرح کے جتن کرنے کو تیار رہتے ہیں۔ ان کے بہتر اور کامیاب مستقبل کی خواہش انھیں ہر طرح کےمصائب ومشکلات کا سامنا کرنے کی طاقت دیتی ہے۔ اس صورت میں والدین کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی اولاد کے لیے کسی ایسے پیشے کا انتخاب کریں، جومستقبل میں ان کی کامیابی کی ضمانت بن سکے۔

اس بحث کے بارے میں علمی ماہرین مندرجہ ذیل وضاحتیں پیش کرتے ہیں!

٭بچے کا پہلا فرض تعلیم پر توجہ دینا ہے، اس لیے دوران امتحان بچے کو یہ فیصلہ والدین پر چھوڑ دینا چاہیے کہ اس کے مستقبل کے لیے کون سا شعبہ بہترین ہے، اس کی توجہ کا مرکز صرف پڑھائی ہونی چاہیے۔

٭والدین اولادکی زندگی کے اندھیروں میں شمع کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس لیے ان کی سوچ والدین سے زیادہ پختہ نہیں ہوسکتی، بچے کا انتخاب غلط بھی ہوسکتا ہے۔ لہٰذا یہ حق والدین کو ہی حاصل ہونا چاہیے۔

٭والدین بچے کے مستقبل کی سب سے مضبوط سیڑھی ہوتے ہیں، لہٰذا وہ اس کے مستقبل سے متعلق کبھی غلط فیصلہ نہیں کرسکتے۔

٭والدین کا تجربہ اولاد سے کئی گنا زیادہ ہوتا ہے،اس تجربہ کے سبب وہ بچے سے زیادہ بہتر فیصلہ اور انتخاب کی اہلیت رکھتے ہیں۔

بچوںکی رائے بھی اہم ہے

کیریئر کے انتخاب کا مرحلہ صرف بچے یا صرف والدین کی پسند و ناپسند پر ہی منحصر نہیں ہوتا۔ اس انتخاب کے لیے دونوں کا کردار اہم اور بامعنی ہے، اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا بچہ بڑا ہوکر ایک کامیاب شخص بنے تو ابتدائی دور سے ہی اس کے رجحانات، خواہشات اور مشاغل کوجاننا شروع کریں، نہ کہ اپنی خواہش کو مسلط کرنا شروع کریں کہ تمہیں ڈاکٹر یا انجینئر ہی بننا ہے۔ رجحانات اور خوہشات تک رسائی کیسے کی جاسکتی ہے۔

٭ ابتدائی کلاسوں کے امتحانات آپ کو بچے کے کیریئر پلاننگ کی جانب غور کرنے کا سب سے اہم موقع فراہم کرتے ہیں۔ غور کریں کہ بچہ کون سے مضامین کی تیاری میں آپ کوتنگ نہیں کرتا، کن مضامین میں اسے دشواری کا سامنا ہے اورکن مضامین میںوہ خاص دلچسپی ظاہر کرتا ہے۔

٭ بچے سے گاہے بگاہے اس کے رجحانات اور خیالات جاننے کی کوشش کریں کہ وہ کیا بننا چاہتا ہے۔

٭بچے کو مختلف معلومات فراہم کریں تاکہ آپ جائزہ لے سکیں کہ وہ کس شعبے میں ترقی کرکے نہ صرف آپ کیخواہش پوری کرسکتا ہے بلکہ ملک و قوم کی ترقی کاذریعہ ثابت ہوسکتا ہے۔

٭بعض اوقات آپ کا بچہ کسی ایسے شعبے میں بھی دلچسپی ظاہر کرسکتا ہے، جو آپ کی خاندانی اقدار کے برخلاف ہو۔ یہ صورتحال اکثر لڑکیوں کے مستقبل کے حوالے سے دیکھنے میں آتی ہے، لہٰذا اپنی سوچ اور فکر میں توازن لائیے۔ بچی کے مستقبل کا فیصلہ آپ نے کرنا ہے،چنانچہ بچی کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کیجیے ۔

٭ بچوں کو مختلف جگہوں پر لے کر جائیں، جہاں لے جاکر آپ یہ جان پائیں کہ آیا بچہ کسی پیشے کے انتخاب کے ذریعے کامیاب مستقبل کی جانب گامزن ہوسکتا ہے یا پھر وہ کاروباری صلاحیتوں کا حامل ہے، اس سلسلے میں اگر آپ فیصلہ نہ کرپائیں تو کسی سے مدد بھی لی جاسکتی ہے۔

بچے کو کیریئر کا انتخاب کیوں کرنے دیا جائے؟

والدین کی طرح بچے کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مستقبل کے لیے کسی خاص پیشے کا انتخاب کرسکے۔ اس حق کی وضاحت کچھ اس طرح کی جاتی ہے۔

٭ ایک بچہ اپنے مشاغل، دلچسپیوں اور صلاحیتوں کو سب سے بہتر خود ہی جانتا ہے، اس آگہی کے پیش نظر وہ اپنے کیریئر کا انتخاب بہتر انداز سے کرسکتا ہے۔

٭کیریئر کا انتخاب اگر بچہ خود کرے تو پڑھائی ہو یا ملازمت، اس کی توجہ کا مرکوز رہے گی۔ بصورت دیگر جلد ہی بچہ پڑھائی اور ملازمت سے اکتاہت محسوس کرنے لگتا ہے۔

٭والدین کے منتخب کردہ کیریئر میں بچے کو مشکل حالات کا سامنا دگنی صورت میں کرنا پڑتا ہے جبکہ اگر یہ انتخاب اس کا اپنا ہو تو مشکلات کا سامنا کرنے سے قبل حل کی جانب اس کی توجہ پہلے جاتی ہے۔

لہٰذا ضروری ہے کہ اس اہم مرحلہ کا انتخاب والدین بچوں کی خواہشات، ترجیحات ، سرگرمیوں اور دلچسپیوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کریں۔