ہولی، دیوالی اور ایسٹر پر عام تعطیل کی جائے، قومی اسمبلی میں قرارداد منظور

March 16, 2016

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) قومی اسمبلی نے منگل کے روز غیر مسلموں کے مذہبی تہوار ہولی، دیوالی اور ایسٹر پر عام تعلیل اورپاک افغان سرحد پر سکیورٹی موثر بنانے کی قرارداد منظورکرلی۔ وفاقی وزیر مذہبی امورنے ایوان کو بتایا کہ حکومت رمضان میں عوام کی آسانی کیلئے پالیسی تشکیل دینےپر کام کر رہی ہے۔قبل ازیں اپوزیشن خواتین ارکان نے فنڈز نہ ملنے پر احتجاجاًواک آئوٹ کیا۔ جماعت اسلامی کی رکن قومی اسمبلی عائشہ سیدکا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں پرمنتخب خواتین ارکان کو فنڈز فراہم کے فیصلے پر آج تک عملدرآمد نہیں ہوا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی نے مزمل قریشی کی پیش کردہ یہ قرارداد منظور کر لی جس میں کہا گیا ہے کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ حکومت بالخصوص ماہ رمضان میں عوام کی آسانی کے لئے پالیسی تشکیل دینے اور نجی آپریٹرز کی جانب سے کئے جانے والے استحصال کی روک تھام کے لئے اقدامات کرے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے بتایا کہ حکومت پہلے ہی اس بارے میں کام کر رہی ہے اور ڈرافٹ منظوری کے لئے کابینہ کو بھجوایا گیا ہے ۔قومی اسمبلی نے ڈاکٹر رمیش کمار وینکرانی کی قرارداد منظور کر لی قرار داد میں کہا گیا ہے کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ حکومت اقلیتوں کے لئے ہولی، دیوالی اور ایسٹر پر عام تعطیلات کا اعلان کرنے کے اقدامات کرے۔ ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ غیر مسلموں کے مذہبی تہوار پر عام تعطیل سے قومی ہم آہنگی کو فروغ ملے گا۔ مریم اورنگزیب نے مخالفت نہیں کی۔ وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا کہ ہم سب پاکستانی ہیں ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک ہوتے ہیں ملک میں تمام مذاہب کو تسلیاں اور مساوی طور پر تسلیم کیا جاتا ہے تمام مذاہب کے پیروکاروں کو اپنے مذہبی تہوار منانے کا حق حاصل ہے۔علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں خصوصی نشست پر منتخب ہو کر ایوان میں آنے والی اپوزیشن کی خواتین ارکان نے حکومت کی جانب سے ترقیاتی فنڈز نہ دیئے جانے پر احتجاجاً ایوان سے واک آئوٹ کیا۔ ان خواتین نے گزشتہ روز بھی ایوان میں اس حوالے سے احتجاج کرتے ہوئے ترقیاتی فنڈز کی عدم فراہمی کو خواتین ارکان کی حق تلفی سے تعبیر کیا تھا۔ منگل کو جماعت اسلامی کی رکن عائشہ سید نے نکتہ اعتراض پر ایک بار پھر کہا کہ اس ایوان میں خواتین اپنا پارلیمانی کردار موثر انداز سے ادا کر رہی ہیں یہ سراسر ناانصافی کا طرز عمل ہے کہ انہیں ترقیاتی فنڈز سے محروم رکھا جارہا ہے۔ اس سے قبل ایوان میں بھی یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ مخصوص نشستوں پر آنے والی خواتین ارکان کو فنڈز فراہم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے لیکن اس فیصلے پر آج تک عملدرآمد نہیں ہوا اس لئے میں ایوان میں موجود تمام بہنوں سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ احتجاجاً واک آئوٹ کریں جس کے بعد اپوزیشن کی تمام خواتین ارکان ایوان سے باہر چلی گئیں۔ ڈپٹی اسپیکر نے رانا افضل کو ہدایت کی کہ وہ ارکان کو ایوان میں واپس لائیں لیکن اپوزیشن کی ارکان ایوان میں واپس نہیں آئیں۔ قومی اسمبلی نے پاک افغان سرحد پر سکیورٹی کے اقدامات کو جدید اور موثر بنانے کے علاوہ آزادانہ نقل و حمل کی روک تھام سے متعلق ایک قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی۔ یہ قرارداد پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پیش کی گئی تھی تاہم وزارت داخلہ کی پارلیمانی سیکرٹری مریم اورنگزیب نے اس حوالے سے حکومتی موقف پیش کرتے ہوئے اس قرارداد کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر کراس کرنے والوں کو نادرا کے ڈیٹا بیس کے مطابق راہداری پاس دینے کے عمل کو خودکار بنایا جا رہا ہے اور اس حوالے سے وزارت داخلہ نے وہاں ایف آئی اے کے قواعد لاگو کرنے کیلئے سمری صدر مملکت کو ارسال کر دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ محض وزارت داخلہ کا معاملہ نہیں اس میں دیگر وزارتیں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ قرارداد کی مخالفت نہیں کر رہی لیکن اس حوالے سے حکومت جو اقدامات کر رہی ہے میں نے اس کی تفصیلات ایوان میں بیان کی ہیں ہم نے قومی داخلی پالیسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہی نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا ہے۔ قبل ازیں قرارداد پیش کرتے ہوئے تحریک انصاف کے مراد سعید نے قومی داخلی پالیسی ڈھائی سال قبل تشکیل دی گئی تھی لیکن اس کے بعد ہی آرمی پبلک اسکول اور چارسدہ سے دہشت گردی کے واقعات ہوئے۔ افغانستان میں بھارتی سفارتخانے کے ساتھ ساتھ چار قونصل خانے بھی ہیں جہاں سے بغیر کسی شناخت کے لوگ پاکستان آتے ہیں۔