FBR کا 5550 ارب کا ہدف حاصل کرنا ناممکن،حفیظ پاشا

June 11, 2019

اسلام آباد(مہتاب حیدر)سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کا کہنا ہے کہ ایف بی آرکا 5550ارب کے سالانہ ہدف کو حاصل کرنا بڑی حد تک ناممکن ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے 250ارب پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں شامل کرکےترقیاتی اخراجات کے اعدادوشمار بڑھا چڑھا کر پیش کیے۔تفصیلات کے مطابق آئندہ بجٹ میں 66کھرب روپے کے متوقع اخراجات کے ساتھ حکومت نے تخمینہ لگایا ہے کہ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 6فیصد سے تھوڑا کم رہے گا یعنی تقریباً25کھرب روپے ہوگا۔اب حکومت نے آئندہ بجٹ میں نظر ثانی شدہ ایف بی آر ریونیوہدف4150روپے کے بجائے 5550ارب روپے قبول کرلیا ہے ، جس کے لیے 35فیصد سے زائد نمو کی ضرورت ہوگی سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے اس نمائندے کو بتایا ہے کہ وزارت خزانہ بجٹ خسارے کو کم سے کم بیان کرتا ہے اور اس نے مالی سال 2018-19کے نظر ثانی شدہ بجٹ تخمینے میں بھی ایسا کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے 5550ارب روپے کے سالانہ ہدف کو حاصل کرنے کے لیے آمدنی میں 1550ارب روپے کا اضافہ بڑی حد تک ناممکن ہے۔جب کہ اخراجات کے حوالے سے یہ خوش آئند اقدام ہے کہ دفاعی اخراجات ایک سطح پر منجمد کردیئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آئندہ بجٹ میں بھی اخراجات میں اضافے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے 250ارب روپے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں شامل کرکے ترقیاتی پروگرام کے اعدادوشمار بڑھا چڑھا کر پیش کیے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبوں نے سالانہ ترقیاتی اخراجات کے لیے 912ارب روپے مختص کیے ہیں ۔جس میں سے 500 ارب روپے آئندہ مالی سال میں استعمال کرنا مشکل ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ طویل عرصے سےوفاقی بجٹ سے متعلق یہ رجحان چلا آرہا ہے کہ وفاقی بجٹ ناقابل برداشت ہوتا ہے۔یہاں ہمیں ناقابل برداشت کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔بجٹ ناقابل برداشت اس وقت ہوتا ہے کہ جب قانونی ضروریات پوری کرنے کے بعد بجٹ میں دیگر اخراجات کی بہت کم یا کوئی جگہ باقی نہ رہے، جس کی قانونی طور پر ضرورت نہیں ہوتی تاہم پبلک سروسز اور پبلک انویسٹمنٹ فراہم کرنے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں۔انہیں صوابدیدی اخراجات کہا جاتا ہے۔عملی طور پر صوابدیدی اور غیر صوابدیدی اخراجات میں کوئی بڑا فرق نہیں ہوتا ہے۔وفاقی حکومت کو مالی استحکام کے جس مسئلے کا سامنا ہے وہ یہ ہے کہ بجٹ میں غیر صوابدیدی اخراجات پورے کرنے کے بعد صوابدیدی اخراجات کے لیے جو کچھ بچتا ہے وہ ہرسال کم ہوتا جارہا ہے۔جس کی متعدد وجوہات ہیں۔یعنی وفاقی آمدنی میں بہت کم اضافہ ہوا ہےجو کہ بین الاقوامی لحاظ سے بہت کم ہو۔دوسرا یہ کہ قرضوں کی ادائیگیوں کے لیے بجٹ کا جو حصہ استعمال ہوتا ہے اس میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔