نوزائیدہ پاکستان کا پہلا بجٹ کیسا تھا؟

June 11, 2019

آج وزیراعظم عمران خان کی زیرقیادت پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اپنا پہلا وفاقی بجٹ پیش کرنے جارہی ہے۔معاشی حوالے سے ملکی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ،حکومت ہو یا حزب اختلاف دونوں ہی اس بات پر متفق ہیں کہ حالات گھمبیر ہیں۔قیام پاکستان سے لے کر 2018 تک 70وفاقی بجٹ پیش کیے گئے ۔آج مجموعی طور پر 71واں وفاقی بجٹ پیش کیا جارہا ہے۔

پاکستان کا پہلا وفاقی بجٹ

آج سے 71برس قبل جب بانی پاکستان قائد اعظم سمیت تحریک پاکستان کے ممتاز رہنما حیات تھے، یہ تمام رہنما تعمیر پاکستان میں مصروف وطن کو معاشی اور اقتصادی طور پر مضبوط کرنے کی تنگ و دود میں تھے۔

28فروری 1948 کو پاکستان کے پہلے وزیرمالیات غلام محمد نے پہلا پاکستانی بجٹ اسمبلی میںپیش کیا۔دنیا کی نگاہ میں ایک نوزائیدہ اور معاشی طور پر کمزور ملک کا یہ بجٹ بہت اہم تھا ۔امید کی جارہی تھی کہ یہ ایک بڑے خسارےکا بجٹ ہوگا تاہم صورتحال اس کے برعکس رہی۔

اجلاس کی صدارت مولوی تمیزالدین کررہے تھے۔ وفاقی وزیرمالیات غلام محمد نے اپنی بجٹ تقریر کا آغاز شام پانچ بجے کیا اور ساڑھے چھ بجے اپنی تقریر کا اختتام کیا۔ا ن کی تقریر نو ہزار الفاظ پر مشتمل تھی۔

اس تاریخی موقع پر اسمبلی میں 33اراکین موجود تھے ۔بجٹ تقریر کے موقع پر اسمبلی میں سکوت رہا اور تمام ممبران نے پوری تقریر خاموشی سے سنی۔اپنی تقریر میں وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان کو اپنے قیام کے بعد ایسی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس کی نظیر نہیںملتی،اگرکوئی دوسرا ملک ہوتا تو ان حالات کے بوجھ سے دب کر ان کی جمی جمائی اور پرانی سے پرانی حکومت بھی پاش پاش ہوجاتی،مستقبل کےلیے ہماری سب سے بڑی ضمانت یہ ہے کہ ہماری قوم قائد اعظم کی رہنمائی ہر قسم کے حالات پر کامیابی سے قابو پالیا ہے۔

وزیرخزانہ غلام محمد نے مزید کہا کہ15اگست1947 سے31مئی تک کے سال رواں میں23کروڑ41لاکھ کا خسارہ ہے۔لیکن آئندہ سال یعنی 1948تا1949 کےلیے دس کروڑ11لاکھ کا خسارہ لگایا گیا ہے۔

بجٹ کی چند اہم باتوں کچھ یوںتھی۔

عام آمدنی۔ 31کروڑ 20لاکھ

ریل ڈاک تار کی آمدنی۔ 36کروڑ 89لاکھ

متفرق آمدنی۔ 11کروڑ48لاکھ

میزان۔ 79کروڑ57لاکھ

اخراجات

فوجی اخراجات - 37کروڑ11لاکھ

ریل ڈاک تار کے اخراجات۔ 37کروڑ15لاکھ

متفرق اخراجات - 15کروڑ42لاکھ

میزان۔ 89کروڑ68لاکھ

خسارہ- 10کروڑ11لاکھ

پاکستان کے پہلے بجٹ میں نئے ٹیکس لگائے تھے ،جس میں نمایاں کارڈ دو کے بجائے تین پیسے کا کیا گیا۔ حقہ ،بیڑی کے تمباکو شراب پر ٹیکس عائد کیا گیا، چینی شکر ،مٹی کے تیل پٹرول اورچھالیہ پر ٹیکس لگایا گیا،خام روئی،چمڑے اور کھال پر برآمدی ڈیوٹی لگائی گئی۔

بجٹ میں نئے صنعتوں کے فروغ کےلیے کئی سہولیات کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔

بجٹ تقریر کے بعد اجلاس اگلے دن یکم مارچ تک کے لیے ملتوی کردیا گیا تھا۔تاہم اس سے قبل وزیرمالیات نے بل پیش کیا جس کے تحت یکم اپریل سے بجٹ کے ٹیکس نافذ ہوجائیں گے۔

اسمبلی میں موجود مہمان

اس موقع پر اسمبلی میں ترکی کے سفیر، مصر کی سفیر، وزیراعظم بھاولپور،نواب گورمانی،بیگم لیاقت علی خان،لیفٹنٹ کرنل ڈبلیو ہوساک،پیر مانکی شریف،خان عبدالغفار کے صاحبزادے غنی خان بجٹ تقریر کے موقع پر موجود تھے۔