جوڈیشل کونسل آج ججز ریفرنس کا جائزہ لیگی، پاکستان بار کونسل کا عدالتی بائیکاٹ کا اعلان

June 14, 2019

اسلام آباد /کراچی (نمائندہ جنگ / خصوصی رپورٹ / اسٹاف رپورٹر) سپریم جوڈیشل کونسل آج بروز جمعہ اپنے اجلاس میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسی ٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس کے کے آغا کے خلاف وفاقی حکومت کی جانب سے دائر صدارتی ریفرنس کا جائزہ لے گی ،اس حوالے سے سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد ، جسٹس شیخ عظمت سعید اور ملک بھر کی پانچوں ہائی کورٹوں میں سے دو ہائی کورٹوں کے سینیئر ترین ججوں پر مشتمل سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس آج سہ پہر 2بجے سپریم کورٹ میں منعقد ہوگا، سپریم جوڈیشل کونسل نے اس حوالے سے اٹارنی جنرل کو بھی آج کے لئے نوٹس جاری کررکھا ہے ، دوسری جانب پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین امجد شاہ اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے ان ریفرنسز کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے آج ملک بھر میں پر امن احتجاج اور عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کررکھا ہے ،جسٹس قاضی فائز عیسی ٰ او ر جسٹس کے کے آغا کے خلاف وفاقی حکومت کی جانب سے دائر صدارتی ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوںنے اپنے اثاثوں کے سالانہ گوشواروں میں اپنے خاندان کی لندن میں جائیدادیں ظاہر نہیں کی ہیں،کراچی بارایسویسی ایشن اور سندھ بار کونسل نے آج عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے ۔ علی احمد کرد کا کہنا ہے کہ جسٹس فائر عیسیٰ سے رشتہ داری نہیں ، ریفرنس پر تحفظات ہیں۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے جمعرات کے روز سپریم کورٹ کے احاطہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آج سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس کے موقع پر وکلاء کی جانب سے سپریم کورٹ کی عمارت کے باہر دھرنا دینے اور ملک بھر میں پرامن احتجاج کرنے کا اعلان کیا ،انہوںنے کہاکہ وہ احتجاج کے موقع پر ریفرنس کے دستیاب حصوں کو علامتی طورپر جلا کر وفاقی حکومت کی اس مبینہ بدنیتی اور انتقامی سوچ کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کریں گے ،انہوںنے کہاکہ وہ دیگر وکلاء کے ساتھ صبح 9بجے سپریم کورٹ کے باہر آکر دھرنا دیں گے اورسپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ختم ہونے تک وہیں رہیں گے ،انہوںنے کہاکہ سپریم جوڈیشل کونسل میں پہلے سے ہی اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے خلاف 350سے زاید شکایات موجود ہیں ، اور بعض ججوں پر سنگین ترین الزامات بھی ہیں ، لیکن سپریم جوڈیشل کونسل ان پر سماعت کرنے کی بجائے صرف دو ججوں کو مخصوص کرکے انکے خلاف شکایت ہی سماعت کیوں کر رہی ہے؟دریں اثناءسندھ بار کونسل نے ایک اور اعلامیہ میں وفاقی حکومت اور نیب کی جانب سے صرف اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاری اوران کے خلاف کارروائی کو سیاسی انتقام قراردیاہےاور تشویش ظاہر کی ہےکہ مسلم لیگ (ن) کےسابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور سابق صدر مملکت آصف علی زرداری سمیت دیگر متعدد سیاسی رہنما جیل میں قید ہیں جبکہ اس نوعیت کے الزامات حکومتی اراکین پر بھی ہیں لیکن وہ آزاد گھوم رہے ہیں لہذا مذکورہ کارروائیاں یکطرفہ ہیں اور سندھ بارکونسل اس عمل کی سخت مذمت کرتی ہے۔