وزیراعظم تحقیقاتی کمیشن کیوں چاہتے ہیں؟

June 14, 2019

وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کئے جانے کے دن نصف شب کو قومی تحقیقاتی کمیشن کے قیام کا اعلان کر کے خود اپنی پارٹی تحریک انصاف میں بہت سوں کو حیران کر دیا۔ یہ کمیشن ایف بی آر اور متعلقہ محکموں کے ساتھ ملک کے اعلیٰ انٹیلی جنس اداروں پر مشتمل ہو گا جو گزشتہ 10 سال کی مبینہ ’’ بد حکمرانی‘‘ 2008ء سے2018ء کے دوران پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومتوں کے ادوار میں بھاری قرضوں کی تحقیقات کرے گا۔ نیب اور ایف آئی اے کی کارکردگی کے حوالے سے وزیراعظم کی مایوسی کی وجہ یہ بھی ہے کہ وہ کرپشن اور منی لانڈرنگ تحقیقاتی نتائج کے جلد خواہاں ہیں۔ یہ اقدام ایک ایسے وقت اٹھایا گیا ہے جب اپوزیشن نے حکومت کو کڑا وقت دیتے ہوئے بجٹ کی منظوری میں رکاوٹ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ کے اندر اس بارے میں مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے پر اتفاق کر لیا ہے لیکن یہ جماعتیں سڑکوں پر آنے سے ابھی بہت دور اور گریزاں ہیں۔ ایک بار پھر سے مولانا فضل الرحمن کی جمعیت علمائے اسلام (ف) نے مایوس کیا جس نے رواں ماہ کے وسط میں آل پارٹیز کانفرنس کو موخر کیا۔ تحریک انصاف نے اپنے اتحادیوں سے معاملہ کرنے میں ابتدائی کامیابی حاصل کی جب اس نے بی این پی (مینگل)، ایم کیو ایم اور جی ڈی اے سے سمجھوتے کر لئے۔ وزیراعظم عمران خان بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کے رویہ سے ناخوش ہیں۔ انہوں نے اپنی اپوزیشن سے ازخود نمٹنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ابتدا میں وزیراعظم کے خطاب پر سرکاری ذرائع میں الجھن رہی۔ وزیراعظم کی قریبی ٹیم کے ایک رکن نے سمجھا کہ اندرونی آڈٹ کے لئے کمیٹی کے قیام کا معاملہ ہے۔ بعدازاں وزیراعظم نے اجلاس بلایا اور قانونی رائے لینے کے بعد تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کی ہدایت جاری کی جس کے لئے حوالہ شرائط چند دنوں میں طے کر دی جائیں گی۔ وفاقی وزارت قانون اس پر کام کر رہی ہے۔