وزیراعظم کے احکامات ماننا اسپیکر کے لئے ضروری نہیں ،تجزیہ کار

June 19, 2019

کراچی(ٹی وی رپورٹ) سینئرتجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے کسی رکن اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کے احکامات اصولاً درست ہیں، وزیراعظم کا پروڈکشن آرڈرجاری نہ کرنے کا حکم غلط ہے، دنیا میں دو تین دن سے زیادہ کسی کا ریمانڈ لینا مشکل ہوتا ہے اس لئے وہاں پروڈکشن آرڈر کی ضرورت ہی نہیں پڑتی ہے، پارلیمنٹ کا کسٹوڈین وزیراعظم نہیں اسپیکر ہوتا ہے جسے وہ ڈائریکشن نہیں دے سکتے ہیں، وزیراعظم کے احکامات ماننا اسپیکر کیلئے ضروری نہیں ،ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں بداعتمادی پائی جاتی ہے ، اپوزیشن اتحاد کی قیادت مولانا فضل الرحمٰن کریں گے ،مولانا فضل الرحمٰن نفرت انگیز باتیں کرتے ہیں وہ اپوزیشن اتحاد کے سربراہ نہ بنیں تو بہتر ہوگا۔ان خیالات کا اظہار سلیم صافی، محمل سرفراز، ریما عمر، حسن نثار، ارشاد بھٹی اور مظہر عباس نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان ابصاء کومل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال آصف زرداری سمیت کسی کے بھی پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوں گے، وزیراعظم کی ہدایت، کیا وزیراعظم کے احکامات درست ہیں؟ کا جواب دیتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ وزیراعظم کے کسی رکن اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کے احکامات اصولاً درست ہیں، پوری دنیا میں ایسا نہیں ہوتا اگر اس کی مثال بھی ہے پھر بھی ضروری نہیں کہ ہم اس پر عمل کریں۔ریما عمر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا کسی بھی رکن اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرجاری نہ کرنے کا حکم غلط ہے، قوانین ضمانت اور ریمانڈ کے قوانین ہیں انہیں بدلا جانا چاہئے اس کے بعد چاہیں تو پروڈکشن آرڈر کا قانون بھی بدل دیں، پروڈکشن آرڈر اس لئے بھی ضروری ہیں کہ پاکستان میں ملزمان کو طویل مدت کیلئے گرفتار رکھا جاتا ہے۔