ایران امریکا کشیدگی میں شدت، ڈرون گرا کر تہران نے بڑی غلطی کی ہے، سنگین نتائج کیلئے تیار رہے، ٹرمپ کی دھمکی، روس کا واشنگٹن کو محتاط رویہ اختیار کرنے کا مشورہ

June 21, 2019

تہران (جنگ نیوز /مانیٹرنگ سیل )امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی میں مزید شدت آگئی اور ایرانی فورسز نے امریکا کا ایک جاسوس ڈرون آبنائے ہر مز کے نزدیک کوہ مبارک کے مقام پر میزائل کارروائی کے ذریعے گرادیا ،پاسداران انقلاب کے سربراہ نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی ڈرون گرا کر انھوں نے ایک واضح پیغام بھیجا ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد کہا کہ امریکی ڈرون جسے ایرانی پاسداران انقلاب نے گرایا ،اس نے ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی ،ادھر ایران نے امریکی ڈرون گرائے جانے کی ویڈیو بھی جاری کی ہے۔امریکی صدر نے ایرانی میزائل کارروائی میں ڈرون گرائے جانے کے ردعمل میں کہا کہ وہ خود نا ختم ہونے والی افغان جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں اور کچھ نیا نہیں کرنا چاہتے ،اپنے بیان میں امریکی صدر نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ ڈرون گراکر تہران نے بڑی غلطی کی ہے اور سنگین نتائج کیلئے تیار رہے ،صحافیوں سے گفتگو میں ٹرمپ نے کہا کہ جلد پتہ چل جائے گا،امریکی صدر کے اس بیان کے بعد یہ خارج از امکان نہیں کہ امریکا بھی ایران پر کوئی سرجیکل اسٹرائیک کردے ،ادھر اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران میں ایران نے امریکا اور ہم سب کے خلاف جارحیت میں اضافہ کردیا ہے۔میں تمام امن پسند ممالک سے اپنا یہ مطالبہ دُہراتا ہوں کہ وہ ایران کی جارحیت کو روکنے کے لیے امریکا کی کوششوں کا ساتھ دیں۔اسرائیل اس معاملے میں امریکا کے ساتھ کھڑا ہے۔‘‘تفصیلات کے مطابق ایران نے امریکی جاسوس ڈرون کو مار گرایا جس کی امریکا نے خود بھی تصدیق کی ہے،امریکی صدر نے ایران کی اس کارروائی کو بہت بڑی غلطی قرار دیا ہے ،ادھر امریکی سینٹرل کمانڈ نے الزام لگایا کہ ایرانی فورسز نے بین الاقوامی فضائی حدود میں بلا وجہ نشانہ بنایا ہے۔دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کااپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے ایران کے خلاف طاقت کا استعمال تباہ کن ہوگا،تفصیلات کے مطابق ایرانی فوج نے ایران کے جنوبی صوبہ ہرمزگان میں کوہِ مبارک کے نزدیک امریکی آر کیو 4 گلوبل ہاک ڈرون کو نشانہ بناکر مار گرایا۔کوہِ مبارک، جہاں ایران کے مطابق اس نے جمعرات کو ڈرون مار گرایا، آبنائے ہرمز کے نزدیک ہے جو کہ تیل کی بین الاقوامی ترسیل کا ایک اہم راستہ ہے۔پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ حسین سلامی نے امریکی ڈرون کی تباہی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ تہران بیرونی جارحیت کے خلاف کھڑا ہے۔جمعرات کو ایک تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ امریکی ڈرون گرا کر انھوں نے ایک واضح پیغام بھیجا ہے۔’ ہماری سرحدیں ہمارے لیے سرخ لکیر کی مانند ہیں اور جو بھی دشمن انھیں پار کرنے کی کوشش کرے گا اسے تباہ کر دیا جائے گا۔‘’ہم اعلانیہ کہتے ہیں کہ ہم کسی ملک کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے لیکن ہم اس کے لیے تیار ہیں۔‘پاسداران انقلاب کے اعلامیے میں کہا گیا کہ کوہ مبارک نامی حصے میں ایرانی فضائیہ نے امریکی ساختہ گلوبل ہاک ڈرون کو ملک کی فضائی سرحد کی خلاف ورزی پر نشانہ بنایا۔اس حوالے سے بتایا گیا کہ آر کیو 4 گلوبل ہاک نامی امریکی ڈرون انتہائی بلندی پر 30 گھنٹے سے زائد محو پرواز رہ سکتا ہے۔اس ڈرون میں نصب جدید آلات انتہائی خراب موسم میں بھی خطے میں ہونے والی کسی بھی نقل و حرکت کی بہترین عکس بندی کرسکتے ہیں۔امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ ( سینٹ کام ) نے تصدیق کی ایرانی فورسز نے نگرانی پر مامور امریکی نیوی کے ڈرون آر کیو-4 گلوبل ہاک مار گرایا تاہم ان کا کا اصرار ہے ڈرون کو بین الاقوامی فضائی حدود میں بلاوجہ نشانہ بنایا گیا۔سینٹرل کمانڈ کے ترجمان نیوی کیپٹن بل اربن نے ایک بیان میں کہا کہ ایرانی فورسز نے آبنائے ہرمز میں بین الاقوامی فضائی حدود میں موجود ڈرون کو نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ 11 بج کر 35 منٹ پر پیش آیا۔ترجمان نے مزید کہا کہ ’ ایران کی جانب سے ڈرون ایران کی فضائی حدود میں ہونے کی خبر جھوٹی ہے‘۔سینٹرل کمانڈ کے ترجمان کے مطابق بین الاقوامی فضائی حدود میں امریکی اثاثے پر یہ حملہ بلاوجہ کیا گیا۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ڈرون کو تباہ کر کے ایران نے ’بہت بڑی غلطی‘ کی ہے۔دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایرانی حملے کا نشانہ بننے والاامریکی ڈرون بین الاقوامی فضائی حدود میں تھا ایرانی علاقے میں نہیں تھا ۔اس کے ہمارے پاس دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔ ایرانی میزائل سے امریکی جاسوس ڈرون کی تباہی کے بعد امریکی صدر نے کینیڈین وزیر اعظم سے ملاقات سے قبل امریکی وہائٹ ہائوس میں صحافیوں سے گفتگو میں ٹرمپ نے کہا کہ جلد پتہ چل جائے گا،امریکی صدر کے اس بیان کے بعد یہ خارج از امکان نہیں کہ امریکا بھی ایران پر کوئی سرجیکل اسٹرائیک کردے،امریکی صدر نے اس بات کی تردید کی کہ ان کی انتظامیہ انہیں جنگ کی جانب دھکیل رہی ہے وہ تو خو د نا ختم ہونے والی افغان جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں اور کچھ نیا نہیں کرنا چاہتے ۔جمعرات کے روز وائٹ ہاؤس میں کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو سے ملاقات سے قبل میڈیا سے گفتگو کے دوران ان سے جب صحافیوں نے پوچھا کہ اب امریکا کا کیا ردعمل ہوگا تو انہوں نے کہا کہ آپ یہ ردعمل دیکھیں گے، ادھر اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف امریکا کی حمایت کریں ۔ایک ویڈیو بیان میںانہوں نے کہا کہ گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران میں ایران نے امریکا اور ہم سب کے خلاف جارحیت میں اضافہ کردیا ہے۔میں تمام امن پسند ممالک سے اپنا یہ مطالبہ دُہراتا ہوں کہ وہ ایران کی جارحیت کو روکنے کے لیے امریکا کی کوششوں کا ساتھ دیں۔اسرائیل اس معاملے میں امریکا کے ساتھ کھڑا ہے۔‘‘ دریں اثناء وائٹ ہاؤس کی ایک ترجمان سارا سینڈرز کے مطابق اس واقعے کے حوالے سے امریکی صدر کو دو مرتبہ ہنگامی بریفنگ دی گئی ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز نے ایران کی جانب سے ایک امریکی ڈرون طیارے کو نشانہ بنائے جانے کی تصدیق کر دی ہے۔ فوکس نیوز نے واشنگٹن حکومت کے ایک نمائندے کے توسط سے بتایا کہ اس امریکی ڈرون کو آبنائے ہرمز کی آبی گزرگاہ کے اوپر نشانہ بنایا گیا۔ علاوہ ازیں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکا کو محتاط رویہ اختیار کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کی جانب سے ایران کے خلاف طاقت کا استعمال تباہ کن ہوگا۔