کلبھوشن سے متعلق عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ ملا جلا ہے، مشاہد حسین

July 18, 2019

کراچی (ٹی وی رپورٹ)تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ کلبھوشن کیس میں آئی سی جے کا فیصلہ پاکستان کی سیاسی و قانونی فتح ہے، کلبھوشن کو انڈیا کے ساتھ معاہدہ کی وجہ سے قونصلر رسائی نہیں دی گئی تھی، پاکستان کو عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ ماننا چاہئے ،ٹرمپ کی ٹوئٹس کا دنیا بھر میں مذاق اڑایا جاتا ہے، حافظ سعید کی گرفتاری پر ٹرمپ کی ٹوئٹ کو بھی اسی طرح سمجھا جائے، وزیراعظم عمران خان امریکا میں عافیہ صدیقی کا معاملہ بطور قومی ایشو پیش کرسکتے ہیں، عافیہ صدیقی کے معاملہ میں ڈپلومیٹک چینلز استعمال کرنا پڑیں گے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میرسے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں چیئرمین خارجہ امور کمیٹی مشاہد حسین سید اور رکن خارجہ امور کمیٹی سینیٹر انوار الحق کاکڑبھی شریک تھے۔مشاہد حسین سیدنے کہا کہ کلبھوشن یادیو سے متعلق عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ ملا جلا ہے، حافظ سعید کی گرفتاری پر امریکی صدر کا ٹوئٹ حماقت، بیوقوفی اور بے خبری کا شاہکار ہے، ٹرمپ نے یہ ٹوئٹ کر کے انڈیا کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے، وزیراعظم کو امریکی صدر سے ملاقات میں عافیہ صدیقی کا معاملہ اٹھانا چاہئے، ٹرمپ نظریہ ضرورت کے تحت وزیراعظم پاکستان اور آرمی چیف کو ویلکم کررہا ہے۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف جیسے بڑے فورم پر انڈیا کی ریاستی دہشتگردی کو تسلیم کرلیا گیا ہے،کلبھوشن یادیو کی سزا پر عملدرآمد ہونا چاہئے،عافیہ صدیقی کیلئے سفارتی سطح پر ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے،افغان حکومت اور این ڈی ایس انڈیا کے سیٹلائٹ کے طور پر استعمال ہورہے ہیں۔تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ کلبھوشن کیس میں آئی سی جے کا فیصلہ پاکستان کی سیاسی و قانونی فتح ہے، انڈین میڈیا فیصلے کا مختلف رخ پیش کررہا ہے تو وہ بالکل غلط ہے، پاکستان نے کلبھوشن کو انڈیا کے ساتھ معاہدہ کی وجہ سے قونصلر رسائی نہیں دی، انڈیا کے ساتھ 2008ء میں معاہدہ کیا گیا کہ قومی سلامتی کے معاملہ پر ویانا کنونشن لاگو نہیں ہوگا، انڈیا کی کلبھوشن کی رہائی اور واپسی کے مطالبات بالکل غلط تھے، آئی سی جے کسی ملک کی عدالت کے فیصلوں کو ختم نہیں کرسکتا ہے۔بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ کلبھوشن نظرثانی کیلئے ہائیکورٹ میں اپیل دائر کرتا ہے تو ہائیکورٹ قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی، ملٹری کورٹس کے بہت سے فیصلے پہلے بھی ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں جاچکے ہیں، کلبھوشن جیسے دہشتگرد کا کیس ہم دنیا کے سامنے صحیح طور پر پیش نہیں کرسکے لیکن انڈیا خود اسے عالمی سطح پر لے گیا، آئی سی جے کی طرف سے پاکستانی عدالت کا فیصلہ میرٹس پر درست قرار دینے سے ہماری سیاسی فتح ہوئی ہے۔