ابراہیم میرپوری کی صدارت میں جمعیت اہلحدیث کا اجلاس

July 20, 2019

برمنگھم (پ ر)مرکزی جمعیت اہل حدیث برطانیہ کی کابینہ کا اجلاس گرین لین برمنگھم میں زیرصدارت مولاناابرہیم میرپوری امیرجمعیت منعقد ہواجس میں ناظم اعلیٰ حافظ حبیب الرحمن حبیب ودیگر اراکین نے شرکت کی ۔ اجلاس میں تنظیمی کارکردگی اور دیگر جماعتی سرگرمیوں کے علاوہ بیالیسویں سالانہ اسلامی دعوت کانفرنس 15ستمبر2019کوبرمنگھم مرکز جماعت میں منعقد کرنے کافیصلہ کیاگیا۔ اور اس کے لئے رابطہ مہم اور انتظامات کے حوالے سے مختلف پہلوؤں کا جائز ہ لیا گیا۔کانفرنس کے عنوان پر گفتگو کرتے ہوئے ناظم اعلیٰ نے کہاحالات کے تناظر میں اسلام کے خلاف سب سے سرگرم قادیانیت ہے جسے پاکستان کی پارلیمنٹ نے بڑے بحث و مباحثے کے بعد غیر مسلم قرار دیا ہے لیکن اس غیر مسلم اقلیت نے کبھی اپنی قانونی حیثیت کو تسلیم نہیں کیااور نہ ہی اسلامی طور پر پوری امت مسلمہ کے اجماع کو تسلیم کیا ہے۔ آئے دن ایسے شوشے چھوڑتے رہتے ہیں جن سے ان کی دعوت کفرکے پھیلنے اور اہل اسلام کی بڑی تعداد کے اس غیرمسلم دعوت کو قبول کرنے کا تاثر ملتا ہے حالانکہ یہ سراسر پروپیگنڈہ ہے، پوری امت مسلمہ جانتی ہے کہ خاتم النبیین ہونے کا اعزاز صرف حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہوا ہے اور یہ امت اسلام آخری امت اور قرآن کریم آخری کتاب الٰہی ہے اس لئےان کے پروپیگنڈے سے ہوا نکلتے دیر نہیں لگتی۔ ایک سوال کے جواب میں ناظم اعلیٰ نے کہا موجودہ حکومت کے برسراقتدار آنے سے قادیانیوں کو شہہ اس لئے ملی ہے کہ بعض بے علم لوگ اپنی جہالت کی وجہ سےاس کو سمجھ نہیں پاتے وہ اسے محض ایک سیاسی مسئلہ سمجھتے ہیں حالانکہ یہ سیاسی مسئلہ ہے نہ علماء کی انتہاء پسندی یہ تو رسول رحمت کی عظمت و شان پر کاری ضرب لگانے کی مذموم کوشش ہے جوبھی اس حقیقت کو سمجھ لیتا ہے وہ انکار ختم نبوت کی حقیقت کوفوراً مان جاتاہے اس لئے پاکستان کے آئین میں اس گروہ کی جگہ حاصل کرنا ناممکن ہے، حافظ حبیب الرحمن نے کہا مسئلہ ختم نبوت اورانکار ختم نبوت کو سب سے پہلے برصغیر پاک و ہندمیں عیاں کرنے کاسہرا جماعت اہل حدیث کے سر بندھتا ہے جب حضرت مولانا محمد حسین بٹالوی نے شیخ الکل سیدنذیرحسین محدث دہلوی کی ہدایات کی روشنی میں مرزا غلام احمد کے دعوی نبوت کو سنجیدگی سے سمجھا اور اسے کفر و ارتداد کی نئی تحریک قرار دیا پھر پورے ہندوستان کے علماء سے ان کے کفر پر اتفاقی فتویٰ حاصل کیا۔جو بعد میں ایک تحریک کی شکل اختیار کرگیا اور بالآخر1974میں آئین پاکستان کا حصہ بنا انہوں نے کہااس عالمی کفریہ تحریک کومزید بے نقاب بنانے کیلئے اس دفعہ منعقد کی جانے والی اسلامی دعوت کانفرنس خصوصی مقالے اورآگہی کاذریعہ بنائے گی۔ امیر جمعیت مولانا ابراہیم میرپوری نے کہاتمام اردو انگریزی مقررین اسی عنوان کے مطابق موضوعات پر مثلاً مسئلہ ختم نبوتؐ، مقام رسالتؐ، جمال نبوتؐ، حرمت رسولؐ اور عالمی قوانین ،حریت فکرکی حدود تعلیمات نبویؐ کی روشنی میں وغیرہ اہم عنوان پر گفتگو کریں گے ، تاکہ کانفرنس کا مقصد و مدعا پورا ہوسکے۔ اجلاس میں میڈیا کمیٹی کی تشکیل کی گئی جس کے اراکین حافظ عبدالاعلیٰ درانی، مولانا شفیق الرحمن شاہین اور ڈاکٹر عبدالرب ثاقب ہوں گے۔ الیکٹرانک میڈیا، جرائد میں اشتہارات اور سوشل میڈیا کے ذریعے عوام الناس کوخبردار رکھا جائے گا۔انتظامات کیلئے بھی کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں مولاناعبدالہادی، مولانا حفیظ اللہ خان مدنی، مولانا شیرخان جمیل اور مولانا ابراہیم میرپوری شامل کیے گئے، رابطہ مہم کیلئے مولانا ابراہیم میرپوری، مولانا محمد ابراہیم میرپوری، مولاناعبدالہادی، مولانا حفیظ اللہ خان مدنی، مڈلینڈکی برانچز، یارکشائر اور لنکا شائرکی برانچز سے رابطہ کیلئے حافظ شریف اللہ شاہد مولانا عبدالستار عاصم، مولانا محمود الحسن، مانچسٹر اولڈہم راچڈیل، شیفلیڈ کیلئے پروفیسرحافظ مطیع الرحمٰن،حافظ زکریاسعود،مولانا حمود الرحمٰن شرقپوری، میڈن ہیڈ ، میڈن سٹون اورسلاؤ کیلئے ڈاکٹرشبیرعثمانی،نیوکاسل کلیولینڈ کیلئے مولانا واجد مالک،حافظ عبدالباسط العمری اور لندن و سکاٹ لینڈ اور دیگر برانچز کے ساتھ رابطہ حافظ حبیب الرحمٰن حبیب ، مولانا کنورشکیل، مولانا ادریس مدنی، مولانا صہیب احمد، بلیک برن ، بلیک پول ، پریسٹن کیلئے چوہدری حبیب الرحمٰن ، مولانا فضل الرحمٰن اور مولانا منیرقاسم کو مقرر کیا گیا۔ اس رابطہ مہم کی نگرانی ناظم اعلیٰ حافظ حبیب الرحمٰن کریں گے،کانفرنس میں حالات حاضرہ سے آگاہی کیلئے مولانا حفیظ اللہ مدنی اپنے رفقاء کے ساتھ مضامین وقرار دادیں تیار کریں گے جن میں پاکستان میں منکرین ختم نبوت کی سرگرمیاں، کشمیر و فلسطین کے مسائل پر خاص طور پر پریس اورشرکاء کوآگاہ کیا جائے گا ۔