’’ہیر مان جا‘‘ میں مزاح کے ساتھ ثقافت کے رنگ بھی ہیں

August 06, 2019

Your browser doesnt support HTML5 video.

اب تک ہم ’’ہیر رانجھا‘‘ کے رومانوی کردار سے واقف تھے، یہ تاریخی لو اسٹوری ہیر اور رانجھا کی محبت کی لازوال داستان ہے ، ہیر رانجھا کی محبت پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں مگر یہ جو بازگشت سنائی دے رہی ہے عید الضحیٰ پر ریلیز ہونے والی فلم ’’ہیر مان جا‘‘ کی کہ، یہ کیا کہانی ہے؟۔ یہ کونسی ہیر ہے جو روٹھی ہے، یا ناراض ہو کر چلی گئی ہے، اسے منایا جارہا ہے اور کس بات پر روٹھی ہے اور یہ کونسی ہیر ہے جو اپنے محبوب سے ناراض ناراض سی دکھائی دے رہی ہے۔ ہیر کو منانے کون آئے گا، وہ ہیرو کون ہے؟۔ کیا وہ پرانا رانجھا ہے یا کسی نئے کردار کو تخلیق کیا گیا ہے۔ یہ تو فلم دیکھنے کے بعد ہی معلوم ہوسکے گا لیکن اندازہ ہورہا ہے کہ یہ کوئی جدید دور کا ہیرو ہے جو اپنے دور کی کسی ہیر کی محبت میں گرفتار ہو کر اُسے اپنانا چاہتا ہے۔ اُسے منانا چاہتا ہے۔ یہ ’’جیوفلمز ‘‘ اور ’’آئی آر کے فلمز‘‘ کی نئی شاہکار فلم ’’ہیر مان جا‘‘ ہے جو بڑی عید پر بڑے جلوے دکھانے سنیما گھروں میں آرہی ہے۔ ’’جیوفلمز‘‘ نے فلم بینوں کو آج تک ایک سے بڑھ کر ایک فلم دی ہے۔

جیو فلمز کے کریڈٹ پر لاتعداد معیاری اور کامیاب فلمیں ہیں۔ فلم ہیر مان جا بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ فلم کی خوبصورت لو اسٹوری کے ساتھ جاندار میوزک، کامیڈی سے بھر پور اسکرپٹ ، شوخیاں، شرارتیں، دلفریب لوکیشنز اور مدھر گانے فلم بینوں کو اپنی نشست سے نہیں اُٹھنے دیں گے۔ فلم نے ریلیز ہونے سے سے پہلے ہی ہر طرف دھوم مچادی ہے۔ فلم کے ٹریلر ، ٹیزر اور گانوں نے صرف ’یوٹیوب‘ پر 60لاکھ ہٹس حاصل کرلئے ہیں جس میں برق رفتاری سے مزید اضافہ ہورہا ہے۔ فلم بینوں کی اتنی بڑی تعداد کا اس میں دلچسپی لینا ظاہر کرتا ہے کہ شائقین ’’ہیر ‘‘ کودیکھنے کیلئے بہت زیادہ بے چین ہیں۔ دوسری طرف فلم کی تشہیری مہم بھی ملک بھر میں زور و شور سے جاری ہے۔ فلم کی کاسٹ اپنی ٹیم کے ہمراہ پاکستان کے مختلف شہروں میں شاپنگ مال اور سنیما گھروں کا دورہ کررہی ہے جبکہ عوام کی بڑی تعداد بھی اپنے پسندیدہ اداکاروں کی فلم کو بڑے پردے پر دیکھنے کیلئے انتہائی پُر جوش نظر آرہی ہے۔ جاندار کہانی، ایکشن، بہترین کامیڈی، دِل چھو لینے والے مناظر اور متاثر کن ڈائریکشن سے تیار کی گئی فلم میں شوبز کی پسندیدہ جوڑی علی رحمان خان اور حریم فاروق مرکزی کردار ادا کررہے ہیں ۔ ’’ہیر مان جا‘‘ کی کہانی دولوگوں کے گرد گھومتی ہے جس میں وہ اپنی زندگی اور مستقبل کیلئے جدوجہد کرتے ہیں۔ اِن میں سے ایک آگے نکل جاتا ہے اور دوسرے کو اپنے خواب ادھورے چھوڑنا پڑتے ہیں۔ فلم میں محبت، جذبات، احساس، مستی اور رومانس کے ساتھ قہقہوں کی برسات بھی ہے۔ اداکار عابد علی ، علی کاظمی ، احمد علی اکبر ، آمنہ شیخ، فیضان شیخ ، شمائل خٹک ، شاذ علی خان، موجس حسن ، میکال ذوالفقار اور دیگر اداکار بھی اس فلم میں اپنے فن کا جادو دکھائیں گے۔ ’’ہیر مان جا‘‘ کو عمران رضا کاظمی ، حریم فاروق اور عارف لاکھانی نے پروڈیوس کیا ہے۔ فلم کے ہدایتکار اظفر جعفری ہیں۔ یہ فلم ڈسٹری بیوشن کلب کے تعاون سے ملک بھر میں ریلیز ہوگی۔ گزشتہ دنوں ہم نے فلم کے مرکزی کرداروں سے اُن کی نجی زندگی اور فلم کے بارے میں گفتگو کی، ہمارے سوالوں کے جواب میں جو کچھ انہوں نے کہا، نذرِ قارئین ہے۔

حریم فاروق پاکستانی شوبز انڈسٹری کا ایسا نام ہے، جو کم وقت میں شہرت کی بلندیوں کی جانب گامزن ہے۔ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی حریم نے اپنا فلمی سفر 2013 میں فلم ’سیاہ‘ سے شروع کیا تھا، جس کے بعد انہوں نے مہرین جبار کی ’دوبارہ پھر سے‘ اور اپنی پروڈکشن ’پرچی‘ میں مرکزی کردار ادا کیا۔ پرچی اگرچہ کم بجٹ کی فلم تھی مگر اس نے باکس آفس پر تقریبا 17 کروڑ روپے کا بزنس کیا۔ ’’ہیر مان جا‘‘ کے مرکزی کرداروں نے گذشتہ دِنوں ’’جیو نیوز‘‘ کا دورہ کیا ،حریم فاروق سے سلسلۂ گفتگو شروع کرتے ہوئے ہم نے پوچھا،آپ نے اداکاری کا آغاز کب اور کس شعبے سے کیا؟۔

Your browser doesnt support HTML5 video.


حریم فاروق … میں نے تھیٹر سے اپنے کام کا آغاز کیا، یہ انور مقصود کے تھیٹر ’آنگن ٹیڑھا‘ تھا، جس میں جہاں آرا کا کردار ادا کیا۔ بعدازاں فلم ’’پرچی‘‘ میں میری پرفارمنس کو کافی سراہا گیا، فلم بین ایک مرتبہ پھر مجھے علی رحمان کے مد مقابل ’ہیر مان جا‘ میں دیکھ کر نمبر دیں گے۔

٭… نئی فلم ’’ہیر مان جا‘‘ کے بارے میں کچھ بتائیں؟۔

حریم فاروق … یہی سوال بہت سارے لوگ مجھ سے بھی پوچھ رہے ہیں لیکن جو بھی مجھ سے یہ سوال کرتا ہے میں اُنہیں ایک ہی جواب دیتی ہوں کہ فلم دیکھنے کے بعد آپ کو سب پتہ چل جائے گا کہ یہ فلم کیسی ہے؟۔ فلم کی کامیابی ’’فیملی آڈینس‘‘ کی سپورٹ پر منحصر ہوتی ہے اور اس فلم میں ہر چیز ہے، مزاح کے ساتھ رشتوں کا امتزاج بھی ہے۔ جذبات، ایکشن ، محبت ، کامیڈی ، ثقافت کے رنگ اور بہت کچھ موجود ہے۔ یہ مکمل فیملی انٹرٹینمنٹ فلم ہے، ہمیں یقین ہے کہ شائقین اس فلم کے ہر سین سے لطف اندوز ہوں گے۔ نئی فلم ’ہیر مان جا‘ سب کو پیچھے چھوڑ دے گی۔ فلم میں ڈراما، ایکشن اور مزاح سب کے دل جیت لے گا۔ دل میں اتر جانے والی موسیقی اور اس پر شان دار رقص دھوم مچا دے گا۔ فلم کی موسیقی بھی ہر کسی کو جھومنے پر مجبور کردے گی۔ دراصل فلم کے اندر ہیر اور کبیر دو اہم کردار ہیں اور اِن ہی کے گرد اس فلم کی جاندار کہانی گھومتی ہے۔ ہم نے موسیقی میں خصوصی طور پر ’’شادی ٹریک ‘‘ رکھا ہے جو ریلیز کیا جا چکا ہے۔

٭… آپ اداکارہ بھی ہیں اور فلم کی پروڈیوسر بھی ، فیصلوں میں کون حاوی ہوتا ہے؟۔

حریم فاروق … میں وقت اور سین کے حساب سے فیصلے لیتی ہوں، لیکن پروڈیوسر زیادہ اہم ہوتا ہے، مجھے اداکاری کے ساتھ پروڈیوسر کا اہم کام بھی کرنا ہوتا ہے، اس لئے دونوں کاموں پر زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔ میں تو سیٹ پر صرف پرفارم کرتی ہوں۔ جب میں کام کرتی ہوں تو عمران کاظمی پورا سیٹ دیکھتے ہیں، وہ ہر باریکی نوٹ کرتے ہیں کیونکہ جب شارٹ ہی اچھا نہیں آئے گا تو پھر پروڈکٹ بنانے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوتا اس لئے کیمرے کے سامنے میری ساری توجہ صرف اپنی پرفارمنس پر ہوتی ہے۔

٭… سنا ہے آپ کی نئی فلم میں کامیڈی کا کچھ زیادہ ہی تڑکاہے؟۔

حریم فاروق …جی بالکل! ماضی میں بھی ہم نے اپنے پروجیکٹس کے ذریعے لوگوں کو ہنسانے کی کوشش کی ہے۔ دراصل ہماری ٹیم میں سارے ہی کامیڈینز ہیں۔ عوام سنیما گھر میں فلم کے ذریعے کچھ سیکھنے کے ساتھ تفریح سمیٹنے بھی جاتے ہیں۔ ہم نے اِسی پہلو کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اپنی فلم کو تخلیق کیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ لوگوں کو ہنسانا صدقہ جاریہ ہے اور ہم بہت زیادہ پُر اعتماد ہیں کہ ’’ہیر مان جا‘‘ بہت کامیابیاں سمیٹے گی ۔ فلم اسی نیت سے بنائی ہے کہ جب لوگ فلم دیکھ کر گھر واپس جائیں تو اُن کے چہرے پر مسکراہٹ اور خوشی ہو۔

٭… کیا فلم میں کوئی آئٹم نمبر بھی ہے؟۔

حریم فاروق … اگر آپ سولو ڈانس کو آئٹم نمبر کہتے ہیں تو فلم کے ایک اہم کردار فیضان نے اس فلم میں آئٹم نمبر کیا ہے اور اگر آپ کا اشارہ کسی دوسری طرف ہے تو وہ آئٹم نمبر اس میں شامل نہیں۔ فلم میں اسٹوری، ڈانس، میوزک، ہلہ گلہ، شرارتیں اور نوک جھونک سب کچھ شامل کیا گیا ہے۔ آئٹم نمبر کی اصطلاح ہماری اپنی بنائی ہوئی ہے، ایک گانا اگر شادی کا سیٹ لگا کر کیا جائے تو وہ آئٹم نمبر نہیں مانا جاتا لیکن وہی گانا کسی اور ماحول میں فلمایا جائے تو اسے آئٹم نمبر کہا جاتا ہے۔‘’چلیں اگر ڈانس نمبر کو آئٹم نمبر کہہ دیا جائے تو پھر یہ دیکھیں کہ جب لوگ دنیا بھرکے آئٹم نمبرز دیکھتے ہیں تو پاکستان میں آکر کیوں رک جائیں، جب تک آپ برا نہیں بنا رہے اور وہ ایک اچھا ڈانس نمبر ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔‘’ہیرمان جا‘ میں بھی ان کا ایک ڈانس نمبر ہے، جیسا فلم ’پرچی‘ میں ڈانس نمبر ’بلّو ہائے‘ تھا، یہ گانا بہت مقبول ہوا اور لوگوں نے اسے بہت سراہا۔

٭… سنا ہے آپ کی فلم میں اداکارہ زارا شیخ بھی اپنا جلوہ دکھائیں گی؟

حریم فاروق … ہمیں خوشی ہے کہ وہ ہماری ٹیم کا حصہ بنیں۔ پوری ٹیم بہت حیران تھی کہ زارا شیخ جو کافی عرصے سے ہمیں انڈسٹری میں نظر نہیں آئیں وہ اچانک ہمارے ساتھ کیسے آگئیں۔ یقین کریں کیمرے پر اب تک اُن کی وہی خوبصورتی برقرار ہے جیسے پہلے تھی۔ بات یہ ہے کہ آپ ہالی ووڈ لے لیں یا بالی ووڈ، تمام ہی انڈسٹریز ماضی کے سپر اسٹارز کو اپنی فلم میں لاکر فخر محسوس کرتے ہیں۔ نامور اداکار عابد علی بھی اس فلم میں آپ کو میرے والد کے روپ میں نظر آئیں گے یہ کسی بھی فلم میں اُن کی پہلی انٹری ہے۔ افسوس ہوتا ہے کہ ہم اپنے ماضی کے اداکاروں کو بھول ہی گئے ہیں۔

٭… فلم ہیر مان جاں میں آپ کا کردار کیا ہے؟۔

حریم فاروق … میں فلم کی ہیروئن ہوں اور تھوڑی نٹ کھٹ، مگر ایک عام سے لڑکی ہوں، پہلی فلم میں جو کردار کیا تھا، یہ اس سے ہٹ کر اور مختلف نوعیت کا ہے۔ میں فلم میں، ’’ہیر‘‘ بنی ہوں اور میرے ہیرو کا نام ’’کبیر‘‘ ہے ۔ ہیرو بار بار مجھ سے کہتا ہے کہ مان جائو اور اُن کا منانا ہی فلم کا نام بنا یعنی ’’ہیر مان جا‘‘۔ اب آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ فلم کا نام کیوں رکھا گیا ہے۔

٭… یہ بتائیں ہماری فلم انڈسٹری بحران کی زد میں کیوں آئی تھی؟۔

حریم فاروق …مجھے لگتا ہے کہ انڈسٹری سیاست کی نذر ہوگئی تھی اس پر پابندیاں لگائی گئیں۔ ملک بھر میں انتہا پسندی پھیلائی گئی اور ہمارا سینما بہت پیچھے رہ گیا۔ حالانکہ دُنیا بھر میں آپ کا مثبت پیغام پہنچانے میں سینما ہی اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن بد قسمتی سے سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ہماری اس انڈسٹری کو بہت زیادہ نقصان ہوا۔ اگر آپ ماضی پر نظر ڈالیں تو پاکستان کی دو نسلیں اس انٹرٹینمنٹ سے محروم رہی ہیں۔ بات یہ ہے کہ ہم اپنی فلموں کا مقابلہ بالی ووڈ سے کرتے ہیں، لیکن یہ نہیں دیکھتے کہ اُن کی انڈسٹری کو 100 برس ہونے کو ہیں جبکہ ہم پابندیوں میں جکڑے رہے ہیں لیکن اب وقت بدل رہا ہے اور ہماری انڈسٹری بہت تیزی سی اوپر آرہی ہے۔

٭… کیا پاکستانی فلموں میں بہتری آئی ہے؟۔

حریم فاروق …پاکستان میں فلم پروڈکشن کا معیار بہتر ہوا ہے۔ کامیڈی اور رومانٹک فلمیں بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ مسائل سے دوچارلوگوں کے اداس چہروں پرمسکراہٹ آئے اور وہ چند لمحوں کیلئے اپنی پریشانی بھول جاتیں۔ اگر ایسا ہوجائے تو یقیناً لوگ سینما گھروں کا رخ کریں گے۔ اس وقت سب سے زیادہ ضروری فلم بینوں کو سینما گھروں میں لانا ہے۔ اس کیلئے سب کومل کرکام کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں فلم پروڈکشن کا معیار بہتر ہوا ہے۔ پروڈکشن اداکاری سے زیادہ مشکل کام ہے، اس میں فلم کی شوٹنگ سے نمائش تک تمام معاملات کو دیکھنا پڑتا ہے، جہاں کہیں بھی آپ سستی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو اس کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑتا ہے۔ اس وقت کامیڈی اور رومانٹک فلمیں بنانے کی ضرورت ہے، مسائل سے دوچارلوگوں کے اداس چہروں پرمسکراہٹ آنے سے وہ چند لمحوں کیلئے اپنی پریشانی بھول کر آئندہ بھی سینما گھروں کا رخ کریں گے۔ باکس آفس پر پاکستانی فلموں کے کاروبار میں پہلے کی نسبت مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور سینما کی سکرینز بھی بڑھ رہی ہیں، اس سے ثابت ہوتا ہے ہمیں امید نہیں چھوڑنی چاہییے، آہستہ آہستہ چیزیں بہتری کی طرف جارہی ہیں۔ پاکستانی سینما ابھی ارتقا کے دوسرے مرحلے سے گزر رہا ہے اور ایسے میں فلم بنانا ہی ایک بہت ہی بڑا چیلنج ہے۔

٭… سنا ہے کچھ لوگ آپ سے حسد کرتے ہیں؟۔

حریم فاروق …جی لوگوں کا یہی کام رہ گیا ہے کسی کو کامیاب یا خوش نہیں دیکھ سکتے، اس لئے کام میں خامیاں یا بُرائیاں تلاش کرتے ہیں۔ لیکن کرنا کیا ہے وہ نہیں بتاتے۔ تنقید برائے تنقید یا صرف تکلیف پہنچانا اُن کا کام ہوتا ہے۔ لیکن میں اپنے کام پر فوکس رکھتی ہوں اور اُن باتوں کا سنجیدگی سے نوٹس نہیں لیتی۔

٭… ’ہیر مان جا‘ گذشتہ فلموں سے کیسے مختلف ہے؟

حریم فاروق …گذشتہ فلموں کے مقابلے میں ہیر کردار کے بہت سے رنگ ہیں ،جن میں مزاح کا رنگ نمایاں ہے۔ ہدایت کار عمران کاظمی کے بقول ’ہیر‘ کا کردار ان کی شخصیت سے کافی مطابقت رکھتا ہے، اور یہ کہ وہ اس سے پہلے سنجیدہ اداکاری ہی کرتی آئی ہیں اس لیے یہ فلم پہلی فلموں سے بہت مختلف ہے۔

٭… کیا ہیروئن کو روتا دھوتا دکھانا ضروری ہے؟۔

حریم فاروق … نہیں ایسا نہیں ہے لڑکی کو روتا دھوتا نہیں بلکہ مضبوط دکھانا چاہیے، ہم نے اپنی فلم میں ایسا ہی دکھایا ہے۔

٭… فلم بینوں کو سنیما گھروں تک لانے کیلئے کیا کرنا چاہیے؟۔

حریم فاروق … پاکستان میں ابھی تک سینما جانے کا رواج عام نہیں ہوا تہوار ہی ایک ایسا بڑا موقع ہوتا ہے جب لوگ اپنے خاندان کے ہمراہ فلم دیکھنے کے لیے نکلتے ہیں۔ اس لیے عید پر فلمیں ریلیز کرنے پر زیادہ زور ہوتا ہے بہرحال وقت کے ساتھ ساتھ یہ بھی معاملہ ٹھیک ہوجائے گا۔ ابھی عوام کو سینما کی جانب راغب کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہلکے پھلکے موضوعات کو چنا جائے اور مزاحیہ فلمیں بنیں،

٭… اس عید پر تین فلمیں ریلیز ہورہی ہیں، آپ کیا مقابلہ دیکھتی ہیں؟۔

حریم فاروق … تینوں مختلف نوعیت کی فلمیں ہیں، دیکھنے والوں کو عید پر تین مختلف فلمیں ملیں گی اور یہ مارکیٹ کے لیے بہت اچھا ہے۔

٭… علی رحمان خان، آپ اپنی نئی فلم ’’ہیر مان جا‘‘ اور دوسری فلموں میں کیا فرق محسوس کرتے ہیں؟۔

علی رحمان خان … اس فلم کی کہانی ’’رومانٹک کامیڈی‘‘ ہے، اس کے ہر سین کو ہم نے خوب انجوائے کیا۔ میری نئی فلم گذشتہ فلموں کے مقابلے میں زیادہ جاندار ہے میں نے اس میں اپنی صلاحیتوں کا کھل کر مظاہرہ کیا ہے لیکن سند عوام دیں گے اور اس کیلئے اُنہیں سنیمائوں میں آ کر فلم دیکھنا ہوگی۔

٭… رومانٹک کامیڈی تو آپ نے اپنی گذشتہ فلم میں بھی کی تھی؟۔

علی رحمان خان … گذشتہ برس فلم رومانٹک کامیڈی نہیں بلکہ ’’سچویشنل کامیڈی‘‘ تھی۔ جب عوام میری نئی فلم ’’ہیر مان جا‘‘ دیکھیں گے تو اُنہیں اور بھی لطف آئے گا اور وہ ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوجائیں گے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس فلم کی پوری کہانی کو اس قدر خوبصورتی سے ترتیب دیا گیا ہے کہ دیکھنے والے ایک پل کیلئے بھی بور نہیں ہوں گے۔ یہ ایسی فلم ہے جس میں تمام مسالے شامل ہیں، جن میں کامیڈی، ڈرامہ ، رومانس، روم کوم، ایکشن ہر چیز شامل ہے۔ یہ میری چوتھی فلم ہے۔ فلم ’’پرچی‘‘ میں بھی حریم کے ساتھ کام کرچکا ہوں۔ بات دراصل یہ ہے کہ میں ہر نئے کام میں اپنی گذشتہ خامیوں کو ختم کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ میری یہ بھی کوشش ہوتی ہے کہ اگر گذشتہ فلم یا پروجیکٹ میں کوئی کمی رہ گئی تھی تو اس نئے پروجیکٹ میں اُسے دور کردوں ، پھر کردار میں گنجائش ہوتی ہے کہ ہم اپنی صلاحیتوں کابھرپور اظہار کرسکیں۔

٭… نئی فلموں کا معیار کیسا ہے؟۔

علی رحمان خان …بہت معیاری بن رہی ہیں، اور بہت اچھی اسٹوریز سامنے آرہی ہیں، نئے پروڈیوسرز، ڈائریکٹرز اور اداکاروں کو کام کرنے کا موقع مل رہا ہے، ہماری فلم انڈسٹری دِن رات ترقی کررہی ہے اور لوگ بھی بہت ذوق و شوق سے سنیمائوں کا رُخ کررہے ہیں، جو اچھی بات ہے۔ اب ہمیں اپنی فلم انڈسٹری پر بھروسہ اور اعتماد کرنا ہوگا، اس کی بھر پور حمایت کرنا ہوگی تاکہ ہم انڈین فلموں سے نکل سکیں اور اپنے عوام کو معیاری بھرپور تفریح فراہم کرسکیں۔

٭… ’’ہیر مان جا ‘‘ کا ٹریلر بھی ریلیز ہوچکا ہے ، کیا فیڈ بیک ملا؟۔

علی رحمان خان …مارکیٹنگ کا فرنٹ لائن فلم کا ٹریلر ہی ہوتا ہے، فلم کا ٹریلر ریلیز ہوتے ہی بہت شاندار فیڈ بیک مل رہا ہے اور اب تک مجھے بے شمار پیغامات موصول ہوچکے ہیں ۔ اچھی بات یہ ہے کہ سب ہی نے مثبت پیغام دیئے ہیں، کسی نے بھی منفی پیغام نہیں دیا۔

٭…یہ بتائیں’’ہیر مان جا‘‘ کی ٹیم میں سب سے اچھا ڈانسر کون ہے؟۔

علی رحمان خان … فیضان بہت اچھا ڈانسر ہے اس بات کا پتہ مجھے اس وقت چلا جب میں ایک شادی میں گیا اور وہاں فیضان کو ڈانس کرتے دیکھا۔ میں نے اس فلم میں سولو ڈانس بھی کیا ہے جو سب کیلئے سرپرائز ہوگا۔ اس کے علاوہ میں کوریو گرافر فیضان کا بھی نام لینا چاہوں گا جنہوں نے ہمارے ساتھ بہت محنت کی ہے۔ جو اسٹیپ اُنہوں نے سکھائے وہ بہت مشکل تھے ، شروع میں، میں وہ نہ کرسکا لیکن جب کرلیا تو یقین آگیا کہ حد سے زیادہ خود اعتمادی بھی اچھی چیز نہیں ہوتی۔ اب میرا دِل چاہتا ہے کہ میں ڈانس اسکول میں چند ماہ لگا کر کچھ سیکھ کر آئوں۔

٭… بطور ٹیم آپ لوگ اپنے سین کو کس طرح اچھا بناتے ہیں؟۔

علی رحمان خان …ہماری ٹیم کی سب سے اچھی بات یہی ہے کہ ہم ایک دوسرے کے سین دیکھتے ہیں ایک دوسرے سے مشورہ کرتے ہیں اور اُن کو مزید اچھا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، بات یہ ہے کہ ایک سین کیلئے کسی کے دِماغ میں کچھ چل رہا ہوتا ہے لیکن سامنے والا اُسے دوسرے نظریئے سے دیکھتا ہے، ایک لائن 10 ہزار لوگ 10 ہزار مختلف طریقوں سے کہیں گے تو اس سے آپ کو سیکھنے کا بھی موقع ملتا ہے۔

٭… فیضان شیخ ، آپ اس فلم کے ولن ہیں، مگر سنا ہے آپ اداکاری کرنا نہیں چاہتے تھے؟۔

فیضان شیخ…جی ہاں! میں تو بالکل بھی اداکاری نہیں کرنا چاہتا تھا۔ میں نے فلم اور ٹی وی میں بیچلر کیا ہے لہٰذا میں ڈائریکٹر بننا چاہتا تھا۔ میں نے تھیٹر پڑھا اور 4-5 برس تھیٹر بھی کیا اس کے بعد وہاں سے مجھے اداکاری کی سمجھ بوجھ شروع ہوئی تو پھرمیں بھی اس میدان میں آگیا۔

٭… کیا یہ آپ کی پہلی فلم ہے؟۔

فیضان شیخ… جی نہیں! یہ میری تیسری فلم ہے، جس میںولن کا کردار کررہا ہوں۔

٭… فلم میں تو لوگ ہیرو بننے آتے ہیں آپ ولن کیوں بن گئے؟۔

فیضان شیخ…مجھے ایسا لگتا ہے کہ جب آپ منفی کردار ادا کرتے ہیں تو اس میں کریکٹر دکھانے کا اچھا مارجن مل جاتا ہے، آپ کو ہیرو سے بہتر پرفارم کرنے کا موقع ملتا ہے، یہی وجہ ہے کہ میں ہیرو سے زیادہ ایسے منفی کرداروں کو ترجیح دیتا ہوں۔ لیکن اپنے پرستاروں کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ جس طرح میں اس فلم میں دکھایا گیا ہوں ویسا حقیقی زندگی میں بالکل بھی نہیں ہوں کیونکہ مجھے یقین ہے کہ جب میرا کردار بڑے پردے پر سب کے سامنے آئے گا تو کئی لوگوں کو مجھ سے مسئلہ ہو جائے گا۔

٭… ایسا کیا ہے کردار میں؟۔

فیضان شیخ… سب کچھ تو نہیں بتا سکتا لیکن یہ بتادیتا ہوں کہ جب میں نے اپنے ہدایتکار سے پوچھا کہ آپ اِس کردار کو کیسا دیکھنا چاہتے ہیں تو اُنہوں نے ایک لائن میں کہہ دیا کہ میں چا ہتاہوں جب لوگ اس کردار کو دیکھیں تو اس سے نفرت کرنا شروع کردیں۔ مجھے کافی محنت کرنا پڑی لیکن میں بہت خوش ہوں کہ مجھے اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع ملا۔

٭… یہ آپ کی تیسری فلم ہے اس لئے آپ کو تو کوئی مشکل نہیں ہوگی؟۔

فیضان شیخ… مشکلیں تو ہر جگہ ہر دور میں ہوتی ہیں،اب تک میں نے یہی دیکھا ہے کہ کسی بھی دور میں آپ کو خود سے جگہ نہیں ملتی آپ کو اپنی جگہ اپنی محنت سے بنانا پڑتی ہے۔ میرے کئی رشتہ دار ہیں کسی کا بھی شوبز سے تعلق نہیں ہے لیکن میں نے جس سے بھی پوچھا اُن سب نے یہی مشورہ دیا کہ اگر آپ شوبز میں نام بنانا چاہتے ہو تو سب سے پہلے اِسے سیکھو کیونکہ جب آپ پڑھنے اور سیکھنے کے بعد اس انڈسٹری میں آئو گے تو سب سے منفرد کہلائو گے۔ اور آج جس طرح کام ہو رہا ہے،اُس کے لیے مجھے زیادہ محنت نہیں کرنا پڑ رہی کیونکہ کئی چیزیں میں سیکھ کر آیا ہوں۔