مودی کی چال اُلٹ رہی ہے

August 15, 2019

کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ تسلط کو دوام بخشنے کیلئے اس کی آئینی حیثیت میں تبدیلی بظاہر نریندر مودی کے اس مذموم اور مکروہ منصوبے کی تکمیل تھی جس کے عزائم وہ اپنے پچھلے دور حکومت سے ظاہر کرتے چلے آرہے تھے لیکن حالات گواہی دے رہے ہیں کہ یہ چال الٹی پڑ گئی ہے۔ ڈیڑھ کروڑ کشمیری اپنی دائمی غلامی کی سازش کو ناکام بنانے کیلئے ’’آزادی یا موت‘‘ کے جذبے کے ساتھ اٖٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ ان پر مظالم کے پہاڑ توڑنے کیلئے آٹھ لاکھ بھارتی فوجیوں کے علاوہ کم وبیش تیس ہزار مبینہ طور پر شیو سینا، بجرنگ دل اور بی جے پی کے غنڈوں کو بھیجنے کا گھناؤنا کھیل بے نقاب ہو گیا ہے۔ یہ حقائق منظر عام پر آگئے ہیں کہ اس شیطانی لشکر کے ذریعے کشمیر میں گجرات کی اس تاریخ کا دہرایا جانا مقصود ہے جس کا ماسٹر مائنڈ ہونے کی وجہ سے مودی نے ’’بُچر آف گجرات‘‘ کا خطاب پایا تھا اور جس کی بنا پر امریکی حکومت نے انہیں اپنے ملک کا ویزا دینے سے انکار کر دیا تھا۔ کشمیریوں کی بستیوں میں لوٹ مار اور عصمت دری کا بازار گرم کرنے کی اس ابلیسی اسکیم کا مقصد کشمیری حریت پسندوں کے حوصلوں کو شکست دینا تھا لیکن اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ تحریک آزادی کشمیر میں نئی روح پڑ گئی ہے ۔ بھارتی حکومت سے تعاون کرنے والی کشمیری قیادت بھی اعتراف کر رہی ہے کہ قائداعظم نے دو قومی نظریے کی بنیاد پر الگ ملک کی تحریک چلاکر درست راستہ چنا تھا جبکہ بھارت کا ساتھ دے کر ہم نے غلطی کی تھی۔ کشمیریوں کے حقِ خودارادی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں، بھارتی حکمرانوں کی مسلسل یقین دہانیوں اور شملہ و لاہور کے معاہدوں کے باوجود یکطرفہ طور پر کشمیر کی متنازع حیثیت ختم کرکے اسے بھارت میں ضم کرنے کے اقدام نے، حکومتوں کی مصلحتوں اور بھارت میں ان کے معاشی مفادات کے علی الرغم، دنیا کے ہر باشعور شخص پر یہ حقیقت کھول دی ہے کہ مودی حکومت عدل و انصاف کے تمام اصولوں کو روند کر کشمیر پر اپنا مستقل تسلط قائم کرنا چاہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے نریندر مودی کو ہٹلر کی سوچ کا حامل قرار دینے کے بیان کو بین الاقوامی میڈیا میں بڑی نمایاں کوریج ملی ہے۔ ممتاز جریدے اکنامسٹ نے تو قطعی پیشگوئی کر دی ہے کہ مودی سرکار کو منہ کی کھانا پڑے گی اور بھارت جو چاپتا ہے نتائج اس کے برعکس ہوں گے۔ یہ صورتحال فی الحقیقت قرآن میں بیان کردہ اس صداقت کا عملی مظاہرہ ہے کہ ’’ہو سکتا ہے ایک چیز تمہیں ناگوار ہو اور وہی تمہارے لیے بہتر ہو اور ہو سکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں پسند ہو اور وہ تمہارے لیے بری ہو‘‘۔ اس پیشرفت کے باعث دنیا بھر میں موجود پاکستانیوں، کشمیری شہریوں، کشمیر کاز کے حامیوں اور سب سے بڑھ کر حکومت پاکستان کو عالمی رائے عامہ کو کشمیری عوام کے حقِ خود اختیاری کیلئے ہموار کرنے کے سنہری مواقع حاصل ہو گئے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کشمیریوں کے قتل عام اور نسل کشی کی مہم کو روکنے کیلئے عالمی رہنماؤں سے مستقل رابطے میں رہ کر یہ کام کر رہے ہیں جبکہ آرمی چیف نے واضح کر دیا ہے کہ ہم کشمیری بھائی بہنوں کے حق کیلئے کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے سے گریز نہیں کریں گے کیونکہ ہمارا دین امن کے ساتھ ساتھ ہمیں سچ کے ساتھ کھڑے ہونے اور قربانی کا درس بھی دیتا ہے۔ تاہم مودی کی عیارانہ چال کو پوری طرح پلٹنے کیلئے ضروری ہے کہ ہمارے صاحبانِ اختیار نہ خود مایوسی کا شکار ہوں نہ لوگوں کو یہ تاثر دے کر ناامیدی میں مبتلا کریں کہ دنیا میں ہماراساتھ دینے والے کم ہیں بلکہ بھارتی اقدام کے بعد رونما ہونے والے حوصلہ افزا حقائق کی بنیاد پر کشمیر، پاکستان اور پوری دنیا کے مسلم اور انصاف پسند عوام کے حوصلے بلند کریں، ٹھوس حقائق و شواہد کے ساتھ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے مؤثر سفارتی مہم چلائیں اور دشمن پر واضح کر دیں کہ جنگ مسلط کیے جانے کی صورت میں پاکستانی قوم شیر کی ایک دن کی زندگی کو گیدڑ کی سو سال کی زندگی پر ترجیح دے گی تو ان شاء اللہ فتح حق و صداقت کی ہوگی، کشمیریوں کو ان کا حق ملے گا اور مکر کی بازی پوری طرح الٹ جائے گی۔