مکی آرتھر نے مکمل اختیارات کیساتھ پاکستان ٹیم کی کوچنگ کی

August 21, 2019

کراچی (عبدالماجدبھٹی/ اسٹاف رپورٹر) پاکستانی کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ بن کر مکی آرتھر نے پی سی بی کے بڑوں کے ساتھ براہ راست ایسے تعلقات استوار کئے جس کے بعد وہ کپتانوں کی رائے کو بھی اہمیت نہیں دیتے تھے۔ انہوں نے سوا تین سال مکمل اختیارات کے ساتھ کوچنگ کی اور عملی طور پر ڈکٹیٹر بنے رہے۔ کئی مواقع پر کپتانوں مصباح الحق ، اظہر علی اور سرفراز احمد کی رائے کو نظر انداز کیا۔ سلیکٹرز بھی ان کے سامنے بے بس دکھائی دیے۔ مصباح نے کرکٹ کمیٹی اجلاس میں مکی آرتھر کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ بعض کھلاڑیوں کے حوالے سے ان کی رائے یکطرفہ تھی۔ محمد حفیظ اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔ کئی ماہ تک حفیظ ٹیم سے باہر رہے۔ سری لنکا کے خلاف سیریز میں انہوں نے کپتان سرفراز احمد کی رائے کے برخلاف اسپنر کھلانے سے گریز کیا اور پاکستان ہوم گراونڈ پر سیریز ہار گیا۔ پاکستان ٹیم کے سابق بولنگ کوچ اظہر محمود کے مطابق چیمپئنز ٹرافی جیتنے کے بعد تو وہ کسی کو خاطر میں نہیں لاتے تھے۔ جنگ کی تحقیق کے مطابق مکی آرتھر پہلے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی اور جنرل منیجر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ سے براہ راست رابطے میں تھے۔ پی سی بی حکام کی خوش نودی حاصل کرکے انہوں نے بعض لوگوں کو ٹیم سے ہٹوایا اور ایسے لوگوں کو ٹیم انتظامیہ میں شامل کیا جو پی سی بی افسران کے قریب تصور کئے جاتے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق بھی ان کے سامنے زیادہ مزاحمت نہیں کرتے تھے اور جلد ہتھیار ڈال دیتے تھے۔ ورلڈ کپ کے ابتدائی چار میچوں میں ٹیم سلیکشن میں مکی آرتھر اور انضمام الحق پیش پیش رہے۔ پی سی بی افسران اپنے من پسند لوگوں کو ٹیم کے ساتھ لگاتے رہے۔ پاکستانی سیاست کو سمجھنے والے مکی آرتھر کو علم تھا کہ اگر افسران کے قریبی لوگوں کو نہ لیا گیا تو ان کے مسائل ہوں گے۔ پی سی بی کے وہ افسران پاکستان ٹیم سے فارغ ہونے کے بعد اب سوشل میڈیا کے شعبے اور قومی اکیڈمی میں کام کررہے ہیں۔