جسٹس فائز عیسیٰ کیخلا ف ریفرنس کی کارروائی روکنے کیلئےپاکستان بارکونسل کی ا یک ا و ر درخواست

August 22, 2019

اسلام آباد( جنگ رپورٹر )پاکستان بار کونسل نے وفاقی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے جج،مسٹر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلا ف سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر کئے گئے صدارتی ریفرنس پر کاروائی روکنے کے لئے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ا یک ا و ر آئینی درخواست میں سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین /چیف جسٹس آف پاکستان ،مسٹر جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کو اس ریفرنس سے اپنے آپ کو علیحدہ کرنے کی استدعا کی ہے ،درخواست گزار پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین اور ایگزیکیٹیو کمیٹی کے چیئرمین نے بدھ کے روز آئین کے آرٹیکل 184(3)کے تحت دائر کی گئی درخواست میں صدر مملکت، وزیراعظم، وفاقی وزیر قانون وانصاف، وفاقی وزارت قانون و انصاف ، چیئرمین اسیٹس ر یکوری یونٹ شہزاد اکبر اور ریفرنس نمبر 1کے درخواست گزار عبدالوحید ڈوگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر کئے گئے صدارتی ریفرنس نمبر 1کی انکوائری کررہی ہے ،جبکہ اس سے قبل اس کے پاس 26سے بھی زیادہ ریفرنسز/شکایات زیر التواء ہیں، اس کے باوجود قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر ریفرنس کو انتہائی عجلت اور جلد بازی میں سماعت کے لئے مقرر کیا گیا ہے ،درخواست گزاروںنے موقف اختیار کیا ہے کہآئین کے آرٹیکل 19اے اور12اے کے تحت شہریوں کا حق ہے کہ انہیں سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی اور فائینڈنگز سے آگاہ کیا جائے ،جبکہ اعلیٰ عدلیہ کاکوئی بھی جج اپنی خود مختار اہلیہ اور خود مختا ر بالغ بچوں کے اثاثوں کی تفصیلات ظاہر کرنے کا پابند نہیں ہے اور آئین کے آرٹیکل 10اے کے تحت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خاندان کا حق ہے کہ انہیں قانون کا ڈیو پراسس دیتے ہوئے انہیں ٹیکس قوانین کے مطابق ان معاملات کو حل کرنے کا موقع دیا جائے ، درخواست گزاروںنے کہا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے 19اگست 2019کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر کئے گئے ضمنی ریفرنس /شکایت کو خارج کردینے کے فیصلے کی روشنی میں فاضل چیف جسٹس آف پاکستان ،مسٹر جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کو بھی جسٹس قاضی فائز کے خلاف ریفرنس کی کارروائی سے علیحدہ ہوجانا چاہئے ،درخواست گزاروں نے مزید کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف دائر ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے اور تحریک انصاف کی حکومت ان کے تعاقب میں تھی اس لئے فاضل عدالت اس کی اب تک کی کارروائی کو روز اول سے ہی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کالعدم قراد دے اور سپریم جوڈیشل کونسل کو اس کیس کا فیصلہ ہونے تک اپنی سماعتوں سے روکنے کا حکم جاری کرے ،جبکہ عدالت سپریم جوڈیشل کونسل کو انکوائری کے طریقہ کار میں تبدیلی لاتے ہوئے اسے پاکستان بار کونسل کی جانب سے دی گئی تجاویز کی روشنی میں شفافیت لانے کی ہدایت بھی جاری کرے ۔