مودی کے جرائم کا ٹھوس ثبوت

August 26, 2019

کشمیر پر اپنے غاصبانہ تسلط کو دائمی بنانے کیلئے مودی حکومت کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی کی جو سفاکانہ کارروائیاں کر رہی ہے، ان کا ایک اور ٹھوس ثبوت شہری انتظامیہ اور مقامی پولیس نے حقائق جاننے کے لئے آنے والے اپوزیشن رہنمائوں کو سرینگر داخل ہونے سے روک کر فراہم کر دیا ہے۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے راہول گاندھی اور غلام نبی آزاد سمیت گیارہ اتحادی رہنمائوں کو سرینگر ایئر پورٹ سے ہی واپس نئی دہلی بھیج دیا جس کے بعد راہول گاندھی نے بالکل درست طور پر یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مودی حکومت اصل حقائق چھپا رہی ہے اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی ابتر ہے۔ اس تناظر میں دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیمیں بجا طور پر اقوام متحدہ سے مقبوضہ کشمیر میں مبصر بھیجنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوا تو بھارت انسانی حقوق کو پامالی میں کسی بھی حد تک جا سکتا ہے جس سے پاکستان ہر پلیٹ فارم پر عالمی برادری کو مسلسل متنبہ کر رہا ہے۔ سلامتی کونسل کے پانچوں مستقل ارکان اور کئی اہم ممالک کے حکمرانوں کو خطے کے امن کو تباہ کرنے کے بھارتی عزائم سے مستقلاً باخبر رکھا جا رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے ترک صدر رجب طیب اردوان، ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد، برطانوی ہم منصب بورس جانسن، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جرمن چانسلر انجیلا مرکل، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے رابطے میں رہتے ہیں۔ ہفتہ کے روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو ٹیلی فون پر مقبوضہ کشمیر کے تازہ ترین حالات سے آگاہ کرتے ہوئے درخواست کی کہ اس گمبھیر صورتحال میں اقوام متحدہ کشمیریوں کی زندگیاں بچانے کے لئے مؤثر اقدامات عمل میں لائے۔ مودی حکومت کشمیری عوام کے جذبۂ حریت کو کچلنے میں ناکامی پر جس بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اس نے اپنے ہی ملک کے سیاسی رہنماؤں کو مقبوضہ کشمیر جانے سے روک کر اس کا واضح مظاہرہ کر دیا ہے۔ لہٰذا اس سے پہلے کہ اس کیفیت میں وہ عالمی امن کو تباہ کرنے کی کوئی کارروائی کر بیٹھے، عالمی برادری کو اس کے ہاتھ باندھ دینا چاہئیں۔