ایف اے ٹی ایف اہداف کی تکمیل ناگزیر

August 27, 2019

دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے لئے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں پاکستان کی شمولیت کے بعد سے وطن عزیز کو اس سے باہر نکالنے کے لئے حکومتی سطح پر ٹاسک فورس کے مطالبات پورے کرنے کی کوششیں جاری ہیں لیکن چند روز قبل اس کے ذیلی ادارے ایشیا پیسفک گروپ کے جائزہ اجلاس میں عالمی مالیاتی معیارات پر پورا اترنے کے حوالے سے پائی گئی خامیوں کی بنا پر پاکستان کا درجہ کم کر کے ’’مؤثر جائزے‘‘ کی فہرست میں شامل کر دیئے جانے کے بعد ضروری ہوگیا تھا کہ اہداف کی مطلوبہ معیارات کے مطابق تکمیل کے لئے مزید مؤثر اقدامات عمل میں لائے جائیں۔ وزیراعظم نے گزشتہ روز ٹاسک فورس کے تمام اہداف کی تکمیل یقینی بنانے کے لئے وزیر اقتصادی امور حماد اظہر کی سربراہی میں بارہ ارکان پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کرکے اس سمت میں اطمینان بخش پیش قدمی کی ہے۔ کمیٹی میں وزارت خزانہ، داخلہ و خارجہ کے سیکریٹریوں کے علاوہ اسٹیٹ بینک، سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن، ایف آئی اے اور ایف ایم یو کے سربراہان، ایف بی آر کے رکن نیز جی ایچ کیو کے تین اعلیٰ عہدیدار شامل ہیں، جس سے واضح ہے کہ نتیجہ خیز کارکردگی کے لئے کمیٹی کو بھرپور اختیار اور صلاحیت حاصل ہے۔ کمیٹی کی تشکیل سے قبل وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ اور سیکریٹری خزانہ ایف اے ٹی ایف اور ایشیا پیسفک گروپ کی جانب سے گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے مقرر کردہ اہداف کی تکمیل کی خاطر انسدادِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے سلسلے میں تمام اقدامات اور سرگرمیوں کی سربراہی کرتے تھے۔ یہ امر واضح ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے مطالبات کے پورا نہ ہونے کی صورت میں پاکستان کو سخت معاشی پابندیوں کو سامنا ہوگا لہٰذا اب کسی لیت و لعل کی گنجائش باقی نہیں اور وزیراعظم کی قائم کردہ کمیٹی کو جنگی بنیادوں پر کام کرکے ملک کو کسی مزید مشکل صورتحال کا شکار ہونے سے بہرصورت بچانا ہوگا۔