افغان صدر کا دورۂ امریکا ختم کرنا قابلِ تشویش ہے، اسفندیار ولی

September 07, 2019

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ اسفند یار ولی خان کہتے ہیں کہ افغان صدر اشرف غنی کا طالبان سے معاہدے پر تحفظات پر دورۂ امریکا ختم کرنا قابلِ تشویش ہے۔

پشاور کے باچا خان مرکز میں عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی کا دورہ امریکا منسوخ کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ افغان امن مذاکرات میں سب سے اہم فریق کو نظر انداز کیا گیا ہے، اب یہ مسئلہ خطرناک صورتِ حال اختیار کرے گا، ہمارا روزِ اوّل سے مؤقف رہا ہے کہ افغان مسئلے میں تمام فریقین کو اعتماد میں لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ افغان صدر کا طالبان معاہدے پر تحفظات کے باعث دورۂ امریکا ختم کرنا قابلِ تشویش ہے، فریقین کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی معاہدہ کامیاب نہیں ہو سکتا، امریکا، روس اور چین فریق بننے کی بجائے ضامن بنیں، فریق صرف افغان حکومت اور طالبان ہیں۔

اسفندیار ولی خان نے کہا کہ ہمارا یہی مؤقف ہے کہ امن مذاکرات میں دونوں فریقین کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، اگر حکومت افغانستان اور طالبان کا اعتماد بحال ہوگا تو یہ معاہدہ پائیدار ہوگا، بصورت دیگر یہ ایک نئی جنگ اور دہشت گردی کو دعوت دینے کے مترادف ہوگا۔

سربراہ اے این پی نے کہا کہ افغانستان کا امن پاکستان اور دنیا کے ساتھ جڑا ہے، اس لیے حکومتِ پاکستان سمیت تمام ممالک کو بھی ان امن مذاکرات کے کامیابی کے لیے کوششیں کرنی ہوں گی، اگر افغانستان میں بدامنی ہوتی ہے تو اُس کا اثر پورے خطے، بالخصوص پختون قوم پر پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ جیسے جیسے افغانستان میں امن مذاکرات کی بات ہو رہی ہے وہاں پر دہشت گرد کارروائیوں میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کے روک تھام کے لیے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔

اسفندیار ولی نے کہا کہ افغانستان میں داعش کی موجودگی مسلسل خطرے کی گھنٹی ہے، افغان امن مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں دونوں فریقین کو داعش اور دہشت گرد کارروائیوں کے مکمل خاتمے کے لیے ایک ہونا پڑے گا۔

انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی قوم پر تشدد کے ذریعے اپنا نظریہ مسلط کرنا بھی دہشت گردی ہے اور مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کھلم کھلا یہ دہشت گردی کر رہی ہے، وہاں بزورِ بندوق کشمیریوں پر اپنے فیصلے مسلط کیے جارہے ہیں، اے این پی کا مطالبہ ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور شملہ معاہدے کی روشنی میں حل کیا جائے۔

سربراہ عوامی نیشنل پارٹی نے یہ بھی کہا کہ مودی سرکار نے کشمیر میں نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں اور شملہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ اس نے اکثریت کی بنیاد پر کشمیر سے متعلق فیصلے کے لیے اپنے آئین کو بھی بلڈوز کیا ہے۔