جذبوں پر کرفیو نہیں لگایا جاسکتا

September 12, 2019

کھلا تضاد … آصف محمود براہٹلوی
بات امریکی صدر کی وزیراعظم پاکستان سے ملاقات کے دوران ثالثی سے کیا چلی کہ مقبوضہ جموںکشمیر کا تاریخ جغرافیہ ہی بدل کر رہ گیا۔ بھارتی وزیراعظم نے اپنے انتہاپسندی کے جنون میںمبتلا ہوکر طاقت کے نشے میں مقبوضہ جموںو کشمیر جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ بین الاقوامی طور پر وہ ایک متنازع علاقہ ہے جب تک اسکا فیصلہ نہیںہوجاتا اس وقت تک اس پوری ریاست کی آئینی حیثیت کو ہرگز نہیںچھیڑا جاسکتا۔ لیکن بھارت نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آرٹیکلز کو معطل کرکے کرفیو لگادیا۔ مزید مسلح افواج کو داخل کردیا بلکہ انتہاپسند اور جنونی ہندوئوں اور غنڈوں کو مقبوضہ جموںو کشمیر میںداخل کردیا۔ ایک جانب نہتے کشمیری، دوسرا کرفیو کا پانچواں ہفتہ گزرنے کو ہے۔ مقبوضہ جموںو کشمیر دنیا سے کٹ کر رہ گیا ہے۔ نیچے زمین بھارتی دہشت گردوں نے تنگ کررکھی اور اوپر نیلا آسمان بارڈرز بند، نیٹ ورک جام، سپلائی یا امدادی اداروں کا رابطہ منقطع ایسے دہشت زدہ ماحول جو مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہے کو چھوڑ کر بھارتی وزیراعظم پاکستان کی فضائی حدود سے گزر کر دنیا کو اپنی صفائیاں پیش کررہا ہے۔ لیکن جس طرح وزیراعظم آزاد کشمیر کا کہنا ہے کہ پاکستان و آزاد کشمیر کے بعد سب سے زیادہ کشمیری برطانیہ میںآباد ہیں اور برطانوی کشمیریوںاور انکے ساتھ دیگر آزادی پسندوں تنظیموں رہنمائوں نے مل کر تسلسل کے ساتھ احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، قابل ستائش ہے۔ اور بالخصوص برطانیہ میںپیدا ہونے والے نوجوان کشمیر کا پرچم پکڑ کر دیوانہ وار سڑکوںپر نکل آئے ہیں یہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ کرفیو زمینی حدود اور جغرافیائی سطح پر لگایا جاسکتا ہے، جذبوں پر کرفیو ہرگز نہیںلگایا جاسکتا۔ اس وقت برطانیہ
کے ہر ایک پلیٹ فارم پر مسئلہ کشمیر زیربحث ہے لیبرپارٹی کی ممبر آف پارلیمنٹ ڈیبی ابراہم نے تحریک حق خود ارادیت کے چیئرمین راجہ نجابت حسین اور دیگر کے ساتھ مل کر ہزاروں دستخطوں پر مشتمل ایک پٹیشن وزیراعظم بورس جانسن کو پیش کی گئی کہ وہ فوری طور پر عالمی برادری اور سلامتی کونسل کے ساتھ مل کر کرفیو کا خاتمہ کرکے کشمیریوں کیلئے ریفرنڈم کی راہ ہموار کریں۔ اسی طرح ناز شاہ ممبر آف پارلیمنٹ بھی متحرک ہیں آزاد کشمیر کی قیادت وزیراعظم راجہ فاروق حیدر، قائد حزب اختلاف چوہدری یٰسین، اسپیکر شاہ غلام قادر سمیت دیگر کیساتھ اہم ملاقاتیں، بریفنگ یقینی طور پر تحریک آزادی کشمیر کیلئے سفارتی محاذ پر بڑا بریک تھرو ہے۔ اسی طرح عنقریب ماضی میں دیکھا جائے تو کنزرویٹو فرینڈز آف کشمیر پارلیمنٹ میںکمیٹی کے چیئرمین ایم پی جیک بریٹن ممبر آف یورپین پارلیمنٹ انتھیا میگناٹائز اسی طرح فل بنین اور دیگر نے جن جذبات سے ان کشمیریوں کی ترجمانی کی جو بھارتی جارحیت اور بربریت اور مسلسل کرفیو کی وجہ سے عالمی دنیا سے کٹ کر رہ گئے ہیں۔ بلکہ اب مہذب معاشرے میں بھارت تنہا ہوکر رہ گیا ہے ادھر یورپ کی سب سے بڑی لوکل اتھارٹی برمنگھم سٹی کونسل کی تینوں بڑی جماعتوں کی لیڈرشپ ٹوری کے رابرٹ ایلڈن، لیبر کے این وارڈ، لب ڈیم کے جان ہنٹ اور کیبنٹ ممبر کونسلر وسیم ظفر نے ایک مشترکہ قرارداد کے ذریعے مرکزی حکومت ہوم منسٹر، کامن ویلتھ کو خط لکھ کر کرفیو کے اٹھانے اور عالمی امن فوج بھیجنے کا مطالبہ کردیا جو کامن ویلتھ نے جوابی خط میںاپنی تمام کوشش تفصیلسے بھیجنے کا جواب دیا۔ آئندہ ماہ 27اکتوبر کو ورلڈ مسلم فیڈریشن کے ڈائریکٹر علامہ ظفراللہ شاہ نے فریڈم مارچ کیلئے لندن پارلیمنٹ سکوائر میںبکنگ کرادی جو تقریباً ایک لاکھ لوگوں کا اجتماع اکٹھا کرنا چاہتے ہیں۔ اس حوالے سے ہوم ورک شروع ہوچکا ہے۔ برطانیہ میںموجود پندرہ سو مساجد (1500)سے اوسطاً ایک کوچ (50) افراد اور دیگر ملا کر ایک لاکھ مقبوضہ جموںو کشمیر کے ساتھ اظہار یکجہتی اور عالمی بیداری کیلئے احتجاج کریںگے۔