پاکستانی آم کی برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح پر

September 20, 2019

Your browser doesnt support HTML5 video.

پاکستانی آم کی برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح پر

پاکستانی آم کی برآمدات 115,000 ٹن کا ہدف عبور کرکے تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔

گزشتہ روز پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایسوسی ایشن کے سربراہ وحید احمد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنا ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں اُنہوں نے بتایا کہ ’پاکستانی آم کی برآمدات میں پانچ سال کے وقفے کے بعد ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے لیکن اِس بار پاکستانی آم کی برآمدات نے ایک لاکھ ٹن سے زائد کا ہدف عبور کرکے تاریخی ریکارڈ بنایا ہے۔‘

وحید احمد نے کہا کہ’ابھی تک ایک لاکھ پندرہ ہزار ٹن پاکستانی آم کی برآمدات ہو چُکی ہے جس سے ہم نے 80 ملین ڈالرز کی رقم وصول کی ہے۔‘

اُنہوں نے کہا کہ ’پاکستانی آم کی برآمدات بڑھنے کی پہلی وجہ تو یہ ہے کہ مقامی قیمتیں 65 روپےسے 95 روپے تک کی تھی جو برآمدگنندگان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوئیں، دوسری وجہ کرنسی میں کمی ہے اور تیسری بڑی وجہ یہ ہے کہ ایسوسی ایشن، کونسل اور سفارتخانہ نے جو مل کر 25 ممالک میں پاکستانی آم کے فروغ کے لیے پروموشنز کی تھیں، اُس سے بھی ہماری برآمدات کو بےحد فائدہ ہوا ہے۔‘

اُنہوں نے کہا کہ ’اگلے تین سال تک ہماری یہ پروموشن جاری رہے گی اور مجھے اُمید ہے کہ اِس سے ہماری برآمدات میں مزید اضافہ ہوگا اور اِس کے علاوہ پاکستان میں آم کی پیداوار بھی بڑھ رہی ہے، خاص طور پر پنجاب اور خیبر پختو نخواہ میں اگلے پانچ سالوں تک آم کی فصل میں اضافہ ہوگا۔‘

اُن کا کہنا تھا کہ ُہم کسانوں کو کاشتکاری کے حوالے سے جدید معلومات دینے کے لیے ورک شاپ اور سیمینارز کرواتے ہیں، جن کی شروعات ہم نے 2014 میں کی تھی اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔‘

وحید احمد نے بتایا کہ ’ورکشاپ میں ہم کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے آم کے درخت لگانے کی معلومات فراہم کرتے ہیں اور یہ بھی بتاتے ہیں کہ کس طرح سے کسان کم پیسوں میں بھی آم کی معیاری پیداوار کر سکتے ہیں۔‘

اُنہوں نے کہا کہ ’اِس کے علاوہ حکومت کی جانب سے بھی برآمدی پالیسی کی بہتری کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں اور پاکستانی آم کی برآمدات سے ملک کی معشیت کو بھی فائدہ پہنچا ہے۔‘

انہوں نے اِس سال کے بڑے خریداروں کے بارے میں بتایا کہ ’رواں سال یورپی مُمالک، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اورخلیجی مُمالک پاکستانی آم کے بڑے خریدار تھے۔‘

اُنہوں نے بتایا کہ ’ہر سال آم کی پیداوار جولائی اور اگست کے آخر تک ہوتی ہے لیکن رواں سال آم کی پیداوار اکتوبر تک جائے گی۔‘

آخر میں اُنہوں نے کہا کہ ’پاکستانی آم کی جو آج 80 ملین ڈالرز کی برآمدات ہے وہ آنے والے پانچ سالوں میں 200 ملین ڈالرز تک پہنچ جائے گی۔‘